|
سعد الله شاہDaily 92 Roznama |
سحر کے ساتھ ہی سورج کا ہمرکاب ہوا جو اپنے آپ سے نکلا وہ کامیاب ہوا میں جاگتا رہا اک...
گھٹا تو کھل کے برسی تھی مگر موسم نہ بدلا تھا یہ ایسا راز تھا جس پر مری آنکھوں کا پردا...
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دست ہنر آثار کے ساتھ رنجش کار...
دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی بجا رہے ہو...
باعث رنج ومحن غیض و غضب پوچھتے ہیں ہم سے کیا بات ہوئی سوئے ادب پوچھتے ہیں کیا کہیں...
اس کے لب پر سوال آیا ہے یعنی شیشے میں بال آیا ہے پھر نظر ہے ہماری سائے پر سعد وقت...
سچ کی تائید میں اے دوست اگر نام آئے کیا عجب ہے گر کوئی ہم پہ بھی دشنام آئے آنکھ رکھتے...
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دست ہنر آثار کے ساتھ اے مرے دوست...
موج میں آ کر جب بہتے ہیں بادل چاند ہوا اور میں تنہا تنہا کیوں رہتے ہیں بادل چاند...
ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تونے تھے جو نشیلے کیے ادھر تھا جھیل سی...
پھر چشم نیم وا سے ترا خواب دیکھنا پھر اس کے بعد خود کو تہہ آب دیکھنا ٹوٹا ہے دل کا...
آنکھوں کے کٹوروں کو چھلکائے ہوئے رہنا بھیگے ہوئے دامن کو پھیلائے ہوئے رہنا جو...
گھٹا تو کھل کے برسی تھی مگر موسم نہ بدلا تھا یہ ایسا راز تھا جس پر وہی آنکھوں کا...
اس کا چہرہ جو نظر آتا ہے چاند آنکھوں میں اتر آتا ہے ایسے آتا ہے خیالوں میں وہ جیسے...
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا ہم نے دنیا کی دکاں سے کاسہ سر بھر لیا لوگ فہم و...
توڑ ڈالے ہیں جو دریا نے کنارے سارے کون دیکھے گا تہہ آب نظارے سارے نظر انداز کیا میں...
کس نے سیکھا ہے نقشِ پا رکھنا پیر اٹھایا تو آ گیا رکھنا وقت روکے تو میرے ہاتھوں پر...
جب پھول چپ ہوئے تو ثمر بولنے لگے اور اس کے بعد سارے شجر بولنے لگے چپ تھے وہ سوچ کر کہ...
ہے کیوں تعمیر میں صورت خرابی کی توڑ ڈالے ہیں جو دریا نے کنارے سارے کون دیکھے گا تہہِ...
جتنی بھی رسوائی تھی میں نے آپ کمائی تھی سب نے جس کو شعر کہا اندر کی شہنائی تھی اور...
درد کو اشک بنانے کی ضرورت کیا تھی تھا جو اس دل میں دکھانے کی ضرورت کیا تھی ایسے لگتا...
پھول خوشبو کے نشے ہی میں بکھر جاتے ہیں لوگ پہچان بناتے ہوئے مر جاتے ہیں جن کی آنکھوں...
جب تلک اک تشنگی باقی رہے گی تیرے اندر دلکشی باقی رہے گی ہے کوئی برباد اس سے تجھ کو...
چند لمحے جو ملے مجھ کو ترے نام کے تھے سچ تو یہ ہے کہ یہی لمحے مرے کام کے تھے جس طرح ہم...
تلخیٔ زیست کے عذاب کے ساتھ ہم کو رکھا گیا حساب کے ساتھ ہم کوئی خواب سی حقیقت میں یا...
لفظ غیرت پہ اس کو حیرت تھی دیکھنے والی اس کی صورت تھی خامشی میں تھی درد کی تاثیر کیا...
آج بھی میرا نہیں اور میرا کل بھی نہیں سچ تو یہ ہے کہ مرے ہاتھ میں اک پل بھی نہیں کیا...
اچھا ہے عجز و ناز مگر اس قدر بھی کیا دنیا سے بے نیاز مگر اس قدر بھی کیا یوں بے وفائی...
گریۂ شب کو سیلاب بنا دیتی ہے وہ ہستی مجھے بے آب بنا دیتی ہے میری حیرت کا تصور ہے...
کسی کی نیند اڑی او رکسی کے خواب گئے سفینے سارے اچانک ہی زیر آب گئے ہمیں زمیں کی کشش...
محبت بار ہوتی جا رہی ہے یہ دنیا دار ہوتی جا رہی ہے جو رہ ہموار ہوتی جا رہی ہے وہی...
دشت کی پیاس بڑھانے کے لئے آئے تھے ابر بھی آگ لگانے کے لئے آئے تھے ایسے لگتا ہے کہ ہم...
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے سر تسلیم ہے ہم...
ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو کیا یہ کافی نہیں ظالم تری حیرانی کو کار فرہاد...
یہ اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے کہ خاک بار دگر بھی قیود ڈھونڈتی ہے ابھی ستارا...
گریۂ شب کو جو سیلاب بنا دیتی ہے وہی صورت مجھے بے آب بنا دیتی ہے تجھ کو معلوم نہیں...
یقین کچھ بھی نہیں ہے گمان کچھ بھی نہیں جو تو نہیں ہے تو سارا جہان کچھ بھی نہیں ترے ؐ...
اک شکستہ سا ہے دل اور بھری دو آنکھیں میں تو اک حیرت خوش رنگ سے پتھرایا ہوں یعنی اس...
محبت بار ہوتی جا رہی ہے یہ دنیا دار ہوتی جا رہی ہے جو رہ ہموار ہوتی جا رہی ہے وہی...
رہے پیش رو ترا نقش پا مرے مصطفی مرے مجتبیٰ تو ہے روشنی مری آنکھ کی ترا راستہ مرا...
ایک اقرار سے انکار تک آ پہنچا ہے اک تماشہ ہے کہ بازار تک آ پہنچا ہے ایک لیلیٰ ہے کہ...
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو کچھ بھی...
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں مجھے ہے حکم...
اپنی اپنی انا کو بھلایا جا سکتا تھا شاید سارا شہر بچایا جا سکتا تھا دھوپ میں جلنے...
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا ہم نے دنیا کی دکان سے کاسہ سر بھر لیا لوگ فہم و...