|
![]() |
![]() سعد الله شاہDaily 92 Roznama |
ایک اقرار سے انکار تک آ پہنچا ہے اک تماشہ ہے کہ بازار تک آ پہنچا ہے ایک لیلیٰ ہے کہ...
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو کچھ بھی...
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں مجھے ہے حکم...
اپنی اپنی انا کو بھلایا جا سکتا تھا شاید سارا شہر بچایا جا سکتا تھا دھوپ میں جلنے...
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا ہم نے دنیا کی دکان سے کاسہ سر بھر لیا لوگ فہم و...
اپنا مسکن مری آنکھوں میں بنانے والے خواب ہو جاتے ہیں اس شہر میں آنے والے شکر یہ تیرا...
بات ہے جب کہ بن کہے دل کی اسے سنا کہ یوں خود ہی دھڑک دھڑک کے دل دینے لگے صدا کہ یوں...
محفل سے اٹھ نہ جائیں کہیں بے بسی کے ساتھ ہم سے نہ کوئی بات کرے بے رخی کے ساتھ اپنا تو...
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں وہ کیف جو کہ...
سویا ہوا تھا شہر تو بیدار کون تھا سب دم بخود ہیں ایسا خطا کار کون تھا اب تک کسی کو...
دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا سر سے جمال یار کا سایہ نہیں گیا کب ہے وصال یار کی...
سچ کو سقراط کی مسند پہ بٹھا دیتا ہے وقت منصور کو سولی پر چڑھا دیتا ہے یہ تو اچھا ہوا...
میری رات دن میں چھپی ہوئی میرا دن چھپا کسی رات میں میری زندگی کوئی راز ہے کوئی راز...
ہماری آنکھ میں برسات چھوڑ جاتا ہے یہ ہجر اپنی علامات چھوڑ جاتا ہے یہ دن کا ساتھ بھی...
عشق سے آشنا تو ہو اور ہم آشنا کہ یوں چاروں طرف ہو روشنی خود کو ذرا جلا کہ یوں میں...
شام فراق یار نے ہم کو اداس کر دیا بخت نے اپنے عشق کو حسرت و یاس کر دیا خوئے جفائے ناز...
درد کو اشک بنانے کی ضرورت کیا تھی تھا جو اس دل میں دکھانے کی ضرورت کیا تھی ہم تو پہلے...
واسطہ یوں رہا سرابوں سے آنکھ نکلی نہیں عذابوں سے میں نے انسان سے رابطہ رکھا میں نے...
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دست ہنر آثار کے ساتھ نہ کوئی...
کوئی پلکوں پہ لے کے وفا کے دیے دیکھ بیٹھا ہے رستے میں تیرے لئے زخم اپنے بھی دل پر لگے...
فکر انجام کر انجام سے پہلے پہلے دن تو تیرا ہے مگر شام سے پہلے پہلے کیسے دم توڑ گئیں...
بات ساری یہ سعادت کی ہے میں نے اس گھر سے محبت کی ہے میں کہاں اور کہاں مدح حسینؓ یوں...
روئے سخن نہیں تو سخن کا جواز کیا بن تیرے زندگی کے نشیب و فراز کیا کتنی اداس شام ہے...
مجھ سا کوئی جہاں میں نادان بھی نہ ہو کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو کچھ بھی...
چند لمحے جو ملے مجھ کو ترے نام کے تھے سچ تو یہ ہے کہ یہی لمحے مرے کام کے تھے فیصلہ...
میں جاگنے لگا تو نیا خواب آ گیا پھر میری خواب گاہ میں سیلاب آ گیا پہنچا میں شہرِ...
اک سمندر ہو کوئی اور وہ لب جو آئے کیوں نہ اظہار کو ان آنکھوں میں آنسو آئے خوش...
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دست ہنر آثار کے ساتھ اے میرے...
ایک جگنو ہی سہی ایک ستارا ہی سہی شب تیرہ میں اجالوں کا اشارہ ہی سہی ہیں ابھی شہر میں...
روشنی بن کے اندھیروں میں اتر جاتے ہیں ہم وہی لوگ ہیں جو جاں سے گزر جاتے ہیں کتنے کم...
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے سر تسلیم ہے خم...
ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو کیا یہ کافی نہیں ظالم تیری حیرانی کو کار فرہاد...
دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی اسے یقین...
دعا کرو میں تمہارے حصار سے نکلوں رہ جمال کے زریں غبار سے نکلوں یہ جسم و جاں تو کسی...
ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کئے ابھی بہار کا...
سویا ہوا تھا شہر تو بیدار کون تھا سب دم بخود ہیں ایسا خطاکار کون تھا باقی ہم ہی بچے...
در بہاراں گل نوخواستہ سبحان اللہ جلوہ آرا ہے وہ بالواسطہ سبحان اللہ ایسا ہنستا...
کیسی چمک تھی اٹھتے ہوئے آفتاب کی چشم شکم نے روح کی مٹی خراب کی رہوار عشق دشت جنوں...
نہ کوئی اشک ہے باقی نہ ستارا کوئی اے مرے یار مرے دل کو سہارا کوئی چاند نکلا نہ سربام...
اپنا مزاج کار بدلنے نہیں دیا دل نے کوئی نظام بھی چلنے نہیں دیا گریہ کیا تو آنکھ میں...
سحر گل شگفتہ برنگ صبا نہ پوچھ صورت گر خیال مئے دلکشا نہ پوچھ بیٹھے ہیں سر بہ زانو دل...
مجھ کو میری ہی اداسی سے نکالے کوئی میں محبت ہوں محبت کو بچا لے کوئی میں سمندر ہوں...
یہ نہیں ہے تو پھر اس چیز میں لذت کیا ہے ہے محبت تو محبت میں ندامت کیا ہے خوب کہتا ہے...
نہ خوشی ہے میری خوشی کوئی نہ ملال میرا ملال ہے مری بے حسی ہے کمال کی نہ عروج ہے نہ...
سحر کے ساتھ یہ سورج کا ہمرکاب ہوا جو اپنے آپ سے نکلا وہ کامیاب ہوا میں جاگتا رہا اک...
حسرت وصل ملی لمحہ بے کار کے ساتھ بخت سویا ہی رہا دیدہ بیدار کے ساتھ ایک احساس وفا کی...
کچھ کم نہیں ہے وصل سے یہ ہجر یار بھی آنکھوں نے آج دھو دیا دل کا غبار بھی اپنے نقوش...
کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں جھوٹ...
رشتہء آب کیا حباب کے ساتھ آب ملتا ہے آخر آب کے ساتھ میں نے سیکھا خزاں کے موسم سے...
چند لمحے جو ملے مجھ کو ترے نام کے تھے سچ تو یہ ہے کہ یہی لمحے میرے کام کے تھے میری...