ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تونے تھے جو نشیلے کیے ادھر تھا جھیل سی آنکھوںمیں آسمان کا رنگ ادھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے ایک اور شعر کہ ’’محبتوں کو تم اتنا نہ سرسری لینا، محبتوں نے صف آراء کئی قبیلے کئے۔ آج ایک زبردست مشاعرے کا تذکرہ کرنا ہے کہ جیسے وسیم عباس نے بزم طارق چغتائی کے تحت سجایا مگر اس سے پہلے ایک پیاری سی خبر پر نظر پڑ گئی کہ ایک فرانسیسی شخص نے رشتوں سے تنگ آ کر خود ہی سے شادی کر لی۔ معاً ذھن میں ظہیر کاشمیری کا شعر آ گیا: اپنے گلے میں اپنی ہی باہوں کو ڈالتے جینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا اس غزل کا مطلع بھی لاجواب مگر اس سے بھی بڑھ کر یہ شعر: سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا بزم طارق چغتائی کا مشاعرہ ملک کے نامور مصور شاعر اور دانشور اسلم کمال اور سید فراست بخاری کی یاد میں تھا مگر ساتھ ہی نوجوان شاعر عاصم تنہا کا تذکرہ بھی چلا اور شیخ مختار کا۔ زیادہ گفتگو تو اسلم کمال پر ہی ہوئی کہ یہ نصف صدی کا قصہ تھا دو چار برس کی بات نہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہزاروں کتب کے انہوں نے اپنے جدگانہ اسلوب میں ٹائٹل بنائے خاص طور پر حسن عسکری کاظمی تشریف لائے جو خود بھی ماشاء اللہ بانویں ترانویں کو چھو چکے ہیں انہوں نے کمال صاحب کے بارے میں کمال باتیں کیں اور اپنی دو کتب کے ٹائٹل بھی دکھائے انہوں نے منظوم خراج تحسین پیش کیا: شعرِ اقبال کو جس شخص نے تصور کیا عشق اقبال اسے صاحب توقیر کرے اس تعزیتی ریفرنس اور مشاعرہ کی صدارت معروف شاعر اعتبارساجد نے کی ۔ مہمانان خصوصی میں یوسف علی یوسف، قاسم حیات، ثمینہ سید ،منزہ سحر اور رقید اکبر چوہدری تھیں۔ مجھے انہوں نے شرکت کی خصوصی دعوت دی سب سے اہم بات محمد افضل ساجد کی نظامت تھی اور وہی جو کہا جاتا ہے کہ اچھا ناظم تقریب کی آدھی کامیابی ہوتا ہے۔ یہ مشاعرہ اس قدر زبردست تھا کہ میرا دل چاہتا ہے شعرا کے اشعار لکھ دوں خاص طور پر نوجوان شعراء نے حیران کیا۔ مثلاً قاسم حیات کا شعر دیکھیے: ایک تالاب ہے جو کائی سے بھر جائے گا میرا کمرہ مری تنہائی سے بھر جائے گا نعیم عباس ساجد کا انداز بھی خوب ہے اپن پسپائی کا اعلان نہیں کر سکتے ہم تیری جیت کا اعلان نہیں کر سکتے محمد عباس مرزا نے شیخ مختار جاوید مرحوم پر خوب باتیں کیں واقعتاً وہ ایک طرحدار شاعر تھے۔ان کا ایک شعر دیکھیے: اک طرف جرم سمجھتا ہوں زخیرہ کرنا اک طرف باسمتی سال پرانی مانگوں کچھ اشعار دیکھ لیں: ہماری آنکھ میں نم برقرار رہنے دے فقیر ہجر ہیں کچھ روزگا رہنے دے (اظہر عباس خان) پورا اٹھائے بھاگ یا آدھا اٹھائے بھاگ اب آ گیا ہے تو غم دنیا اٹھائے بھاگ (تسنیم عباس قریشی) پھر کہیں جا کے بنی شکل مرے ہونے کی پہلے خوشبو میں مرا خواب ملایا گیا ہے (ثمینہ سید) دیوا بجھ گیا اے پرلو تے نہیں بجھی جنہوں لوڑ ہوے اوہ تیلی لا سکدا اے (محمد عباس مرزا) گھر کو لوٹوں تو سبھی دیکھتے ہیں ہاتھ مرے میرے چہرے کی طرف بس مری ماں دیکھتی ہے (یوسف علی یوسف) نہیں ہے نرخ کوئی میرے ان اشعار تازہ کا یہ میرے خواب ہیں خوابوں کی قیمت کون رکھتا ہے (اعتبار ساجد) سید فراست بخاری کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا کہ وہ ہر محفل کی رونق ہوتے تھے۔ تصویر کشی بھی کرتے اپنا تازہ کلام بھی پیش کرتے ۔ عاصم تنہا کا قتل تو معمہ بنا ہوا ہے۔ اس نوجوان نے پی ٹی آئی کے لئے سانگ لکھے۔ اس کی آخری ویڈیو نے تو دہلا کر رکھ دیا کہ جس میں وہ کہتا ہے کہ یہ میری آخری ویڈیو ہے شاید آپ مجھے پھر نہ دیکھ سکیں سب مجھے معاف کر دیں یہ سن کر دل بیٹھ سا گیا کہ اب کچھ بھی یقینی نہیں رہا۔ حکومت کو اس نوجوان کے قتل کی تحقیق کروانی چاہیے آخر میں فرخ محمود نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لئے گرم گرم چائے آ گئی۔ سو حیل ثانی کے دو اشعار: جان نکلی اسی غلامی میں/سر خمیدوں کا خم نہیں نکلا غور سے دیکھ ایڑھیاں میری/میرا دم ایک دم نہیں نکلا
QOSHE - اسلم کمال اور فراست بخاری کی یاد میں چغتائی مشاعرہ ! - سعد الله شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اسلم کمال اور فراست بخاری کی یاد میں چغتائی مشاعرہ !

6 0
15.01.2024




ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تونے تھے جو نشیلے کیے ادھر تھا جھیل سی آنکھوںمیں آسمان کا رنگ ادھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے ایک اور شعر کہ ’’محبتوں کو تم اتنا نہ سرسری لینا، محبتوں نے صف آراء کئی قبیلے کئے۔ آج ایک زبردست مشاعرے کا تذکرہ کرنا ہے کہ جیسے وسیم عباس نے بزم طارق چغتائی کے تحت سجایا مگر اس سے پہلے ایک پیاری سی خبر پر نظر پڑ گئی کہ ایک فرانسیسی شخص نے رشتوں سے تنگ آ کر خود ہی سے شادی کر لی۔ معاً ذھن میں ظہیر کاشمیری کا شعر آ گیا: اپنے گلے میں اپنی ہی باہوں کو ڈالتے جینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا اس غزل کا مطلع بھی لاجواب مگر اس سے بھی بڑھ کر یہ شعر: سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا بزم طارق چغتائی کا مشاعرہ ملک کے نامور مصور شاعر اور دانشور اسلم کمال اور سید فراست بخاری کی یاد میں تھا مگر ساتھ ہی نوجوان شاعر عاصم تنہا کا........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play