اس کے لب پر سوال آیا ہے یعنی شیشے میں بال آیا ہے پھر نظر ہے ہماری سائے پر سعد وقت زوال آیا ہے یہ کوئی نئی بات بھی نہیں کہ ہر عروج کو زوال ہے مگر اصل بات یہ کہ اس حقیقت کو پیش نظر رکھ کر اپنے اعمال پر نظر رکھی جائے۔ بات یہ ہے کہ ہمارے کالم لکھنے کا اصل مقصد تو یہی ٹھہرتا ہے کہ ہم اپنے قارئین کے مسائل پر بات کریں۔ حکومت یا ان طاقتوں کے سامنے عوام کی مشکلات رکھیں باقی علمی ادبی سیاسی یا معاشرتی موضوعات کچھ اس کے سوا بھی ہیں سردست تو مہنگائی کا مسئلہ ہے اور اس میں بھی سرفہرست گیس کی قیمتیں ہیں جس نے عوام میں ایک بے چینی اور ہیجان کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ باقی معاملات تو چل رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ وہ سارے منتخب کئے گئے ارکان ہیں اور مسلم لیگ کی نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز ہیں اور انہوں نے بھی حلف اٹھایا ہے مراد علی شاہ پھر وزیر اعلیٰ سندھ نامزد ہوئے پہلے اپنے موضوع پر آتے ہیں آپ سوشل میڈیا پر ہوں گے اور موجودہ حالات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ اس وقت برننگ ایشو گیس کی ہوشربا قیمتیں ہیں آپ یقین کیجیے کہ مجھے سوئی گیس کے محکمے سے ایک افسر نے فون کیا نام لینا مناسب نہیں وہ بہت ہی دکھی درد سے لوگوں کے احوال بیان کر رہا تھا ۔ اس آفیسر نے بتایا کہ روزانہ سینکڑوں خواتین بیوہ غریب اور لاچار آتی ہیں کہ وہ گیس کا بل ادا کرنے کے قابل ہی نہیں میں نے انہیں کہا کہ میں اپنا فرض ضرور نبھائوں گا کہ شاید بات اوپر پہنچ جائے۔ اس وقت تو میری آنکھیں بھی بھیگ گئیں جب میں نے ایک مزدور شخص کو بات کرتے سنا۔ وہ تو غصے میں نہ جانے کیا کیا کہے جا رہا تھا مگر اصل بات یہ تھی کہ اس کا بل بیس ہزار تھا اس کے گھر میں غربت باقاعدہ درو دیوار سے ٹپک رہی تھی۔ اس نے اشارہ کر کے بتایا کہ اس کا ایک بچہ معذور ہے اور بمشکل اپنا گزر اوقات کرتا ہے وہ کسی بھی صورت گیس بل ادا نہیں کر سکتا۔ کل مولانا حمید حسین اور دوسرے کئی معتبر دوست جو درس سے وابستہ ہیں میری تیمار داری کو آئے تو یقین کیجیے موضوع گفتگو گیس بل رہے اور بے چارے سب پریشان تھے کہ کیا کیا جائے۔ کل میرا چھوٹا بھائی ثناء اللہ شاہ، اس کا بیٹا علی شاہ اور میرے دوست عبدالستار صاحب چشتیاں سے آئے سب کا شکریہ مگر بات پھر گیس کی کہ چھوٹے شہروں میں بھی لوگ حیرت زدہ ہیں کہ بجلی اور گیس کے بل برابر عذاب بن گئے۔ میں سب سے پہلے تو اپنا ہی حوالہ دوں گا کہ پہلے 43000ترتالیس ہزار بل آیا تھا اس کے بعد تہتر ہزار اور اب کے نیا بل چوراسی ہزار روپے ہے۔ اب فوراً فیصلہ یہ کیا ہے کہ فوراً یا تو میٹر کٹوا دیا جائے یا پھر گیس سلنڈر استعمال کرنا شروع کیا جائے اور گیس میٹر کے لائن رینٹ وغیرہ ادا کر کے اچھے وقت کا انتظار کیا جائے۔ اچھا وقت میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ شاید ن لیگ والوں نے کوئی پروگرام بنایا ہو خاص طور پر مریم نواز تو اپنی تقریروں میں کہتی تھیں کہ قیمتیں بڑھتی ہیں تو ان کے سینے میں اور نواز شریف کے دل میں تیر لگتا ہے کاش یہ لوگ اپنی ہی بات کا بھرم رکھ سکیں۔ گیس بھی بجلی اور پٹرول کی طرح اشیاء پر اثر انداز ہوتی ہے خاص طور پر ہوٹلوں والے اور چائے والے یا سموسہ وغیرہ بیچنے والے تو گیس ہی استعمال کرتے ہیں وہ اپنے بل یقیناً گاہکوں ہی سے نکالیں گے ابھی تو لوگوں کو ہوش نہیں آیا ابھی مہنگائی اور بڑھے گی ۔ یہ جو 30فیصد مہنگائی کی شرح بتائی جا رہی ہے بالکل غط ہے مہنگائی شہباز شریف کے سولہ ماہ میں ڈبل ہو گئی تھی اور اب ڈبل مارچ سے آگے جا رہی ہے آج ہی میں جو بریڈ 220کی لاتا تھا 230کی ہو گئی ہے۔ مزے کی بات دیکھیں کہ حکومت خوشی کی خبر سنا رہی ہے کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے تیار ہے وہ تو خوش ہے کہ اس کی شرائط پوری کر کے عوام کا تیل نہیں کچومر نکال دیا گیا ہے۔ کوئی دل پر تسلی کا ہاتھ رکھنے والا نہیں ریلیف کی بات بھی اب کوئی نہیں کرتا کہ اب تو سرمایہ کاری ہوتی ہے اور وہ پیسے بھی تو واپس نکالتے ہیں بس اوپر اللہ کی ذات ہے کہ جسے اسباب کی بھی ضرورت نہیں ۔ بس اس ذات کو ترس آ جائے تو آ جائے۔کہ ان سیاسی لوگوں کو کچھ ہدایت وغیرہ دے دیں کہ غریبوں کو اتنا بھی تنگ نہ کریں کہ ان کے چولہے بجھ جائیں کہ اب تو ایندھن مہیا بھی نہیں کیا جا سکتا لوگ گیس کے عادی ہیں بجلی کا تو لوگوں نے سولر سسٹم حل نکال لیا تھا گیس کا تو کوئی حل بھی نہیں تاہم لوگ سلنڈر پر آ جائیں گے مگر سلنڈر کی قیمتیں بھی تو حکومت کی دسترس میں ہے۔ لطف کی بات تو شہباز شریف کرتے ہیں کہ سب کو دعوت دے رہے ہیں کہ آئو مل کر بیٹھیںْ سوال تو یہ ہے کہ مل بیٹھ کر کیا کریں۔ آپ ان کو چھوڑیں آپ عوام کے لئے جو کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔ میرا خیال ہے کہ آج اتنا کافی ہے ابھی میں بیماری سے نکلا ہوں نقاہت بھی ہے سب دوستوں کا ممنون ہوں کہ انہوں نے دعائوں سے نوازا۔ آخر میں ایک شعر: سعد ہم بھی تو ایسے چاہتے تھے جیسے اس نے ہمیں تباہ کیا
QOSHE - نئی حکومت اور سب سے اہم مسئلہ! - سعد الله شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نئی حکومت اور سب سے اہم مسئلہ!

10 0
26.02.2024




اس کے لب پر سوال آیا ہے یعنی شیشے میں بال آیا ہے پھر نظر ہے ہماری سائے پر سعد وقت زوال آیا ہے یہ کوئی نئی بات بھی نہیں کہ ہر عروج کو زوال ہے مگر اصل بات یہ کہ اس حقیقت کو پیش نظر رکھ کر اپنے اعمال پر نظر رکھی جائے۔ بات یہ ہے کہ ہمارے کالم لکھنے کا اصل مقصد تو یہی ٹھہرتا ہے کہ ہم اپنے قارئین کے مسائل پر بات کریں۔ حکومت یا ان طاقتوں کے سامنے عوام کی مشکلات رکھیں باقی علمی ادبی سیاسی یا معاشرتی موضوعات کچھ اس کے سوا بھی ہیں سردست تو مہنگائی کا مسئلہ ہے اور اس میں بھی سرفہرست گیس کی قیمتیں ہیں جس نے عوام میں ایک بے چینی اور ہیجان کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ باقی معاملات تو چل رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ وہ سارے منتخب کئے گئے ارکان ہیں اور مسلم لیگ کی نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز ہیں اور انہوں نے بھی حلف اٹھایا ہے مراد علی شاہ پھر وزیر اعلیٰ سندھ نامزد ہوئے پہلے اپنے موضوع پر آتے ہیں آپ سوشل میڈیا پر ہوں گے اور موجودہ حالات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ اس وقت برننگ ایشو گیس کی ہوشربا قیمتیں ہیں آپ یقین کیجیے کہ مجھے سوئی گیس کے محکمے سے ایک افسر نے فون........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play