سچ کی تائید میں اے دوست اگر نام آئے کیا عجب ہے گر کوئی ہم پہ بھی دشنام آئے آنکھ رکھتے ہو تو آنکھوں کی زباں بھی جانو چاند نکلا تو ستارے بھی سربام آئے ایک خیال اور کہ میں نے چڑھتے ہوئے سورج کی ادا دیکھی ہے ڈوب جاتا ہے یہ سستانے کو جب شام آئے۔ کون جانتا ہے کہ پردۂ غیب سے کیا نمودار ہونے والا ہے۔ بس وہی کہ مشرق سے نکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ آج میں دو عشروں کے بعد صحت یاب ہوا ہوں تو کچھ لکھنے بیٹھا ہوں کوئی سیاسی یا ادبی بات تو نہیں مگر ایک نہایت مفید تجربہ اپنے پڑھنے والوں سے شیئر کروں گا۔ دیکھیے زندگی میں صحت سے زیادہ کچھ بھی قیمتی نہیں ۔ ایمان کی بات نہیں کر رہا ہے کہتے ہیں جان ہے تو جہاں ہے ایک ڈاڑھ میں درد ہو رہا تو ساری دنیا مرتعش نظر آتی ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ میری داہنی ٹانگ میں درد اٹھا میں نے جانا کہ کوئی اعصابی تنائو ہے جسے مسکلر پین کہتے ہیں ۔ کچھ دن برداشت کیا کہ خود ہی آرام پڑ جائے گا اسی طرح نمازیں پڑھتے رہے پھر یہ درد بڑھنے لگا اور ایک حد پر پہنچ کر برداشت سے باہر ہو گیا پائوں زمین سے لگانا مشکل ہو گیا۔ ظاہر ہے ڈاکٹر کے پاس پہنچے آرتھوپیڈک نے تین ایکسرے اور بلڈ ٹیسٹ لکھ دیے پتہ یہ چلا کہ یہ آرتھوپیڈک کا مسئلہ نہیں بلکہ شوگر نے اٹیک کیا ہے۔اب آتا ہوں میں اصل بات کی طرف کہ پانچ سال قبل مجھے شوگر کی شکایت ہوئی مگر ہم نے خود ہی گمان کر لیا کہ یہ وقتی بات تھی اور ہم نے اس کی طرف سے توجہ ہی اٹھا لی۔ قوت ارادی نے ہمیں خوب طاقت بخشی اور اسی زعم میں ہم پانچ سال گزار گئے کوئی ٹیسٹ ویسٹ نہیں کروایا گھمنڈ یہ کہ ہم خود ہی ٹھیک ہو گئے ہیں۔ اب آ کر پتہ چلا کہ ہم حماقت کو عقلمندی اور دلیری سمجھتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ شوگر کی پروا کیے بغیر حلوے اور مٹھائیاں طاقت کا شرچشمہ سمجھتے رہے۔ سمجھنے اور سمجھانے والی بات یہ ہے کہ یہ خود فریبی کوئی اچھی بات نہیں اپنے آپ کو دھوکہ دینا عجیب ہے وہی جو غالب نے کہا تھا کہ رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن۔ ہمیں تو یہ احساس بھی نہیں ہوا تین ماہ کی شوگر والا نتیجہ آیا تو پتہ چلا کہ اندر تو شوگر مل گئی ہوئی ہے جو سطح 6ہونی چاہیے وہ 12کو بھی پار کر چکی پھر کیا تھا بستر پر بیٹھ کر دس روز کراہتے رہے۔کہنا میں یہ چاہتا ہوں کہ اس ضمن میں کسی بھی غلط فہمی کی گنجائش نہیں اول تو پرہیز ہے پھر سیر ہے اور اس کے بعد دوائی ہے مجھے انور مسعود صاحب کا شعر یاد آ رہا ہے کہ مجھ کو شوگر بھی ہے اور پاس شریعت بھی ہے میری قسمت میں ہے میٹھا نہ ہی گڑ دا پانی ایک اور بات کہ ہمارا وزن بھی کم ہو اور دوستوں نے توجہ بھی دلائی مگر ہم نے کہا کہ ہو جاتا ہے یہ بھی عمر کے ساتھ ساتھ اصل چیز کی طرف ہم نے توجہ ہی نہیں دی اب تو ایم آر آئی تک بس کروانا پڑا اور یہ ٹیسٹ کچھ زیادہ آسان بھی نہیں۔ دوست میرا قطعہ پڑھ کر سمجھتے رہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے قطعہ تو میں سیدھا موبائل پر لکھ کر بھیجتا تھا قلم کو میں نے بیس دن کے بعد اٹھایا اشرف شریف کو صرف اتنا لکھا کہ صاحب فراش ہوں۔انہوں نے بھی روا روی میں دعا دے دی۔ مگر میری حالت خاصی خراب تھی اللہ جزا دے میری بیوی اور بچوں کو جو میری غفلت پر مجھے کوستے بھی رہے بس کیا کریں یہ سب زندگی کا حصہ ہے راتیں کچھ زیادہ یہ لمبی ہو جاتی ہیں کیوں آپ کے علاوہ سب سو رہے ہوتے ہیں۔ یکم دم وہیل چیئر پر آنا اور پھر ہسپتالوں کے چکر کچھ عجیب سا لگتا ہے اور پھر دوائی ہر ڈاکٹر کی اپنی اپنی ہے اور ساری دوائیاں کھانی آپ نے ہیں۔ دوائیاں جوآپ کے ساتھ کرتی ہیں اس سے سب واقف ہیں۔میرا لکھنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ اگر ہم تھوڑی سی ذمہ داری محسوس کریں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کرتے رہیں وہ جو ٹیسٹ پانچ سال میں نہیں کروایا وہ پھر روز تین مرتبہ کرنا پڑتا ہے یہ ٹیسٹ گھر میں بھی آسانی سے ہو جاتا ہے مگر ہمیں یہ خیال تھا کہ جو شخص بھی شوگر ٹیسٹ کرتا ہے اسے شوگر نکل آتی ہے یعنی اس بلا کو نظرانداز کیا جائے۔یہ تو اپنے آپ کو نظر انداز کرنے والی بات ہے۔ ہمارے درس میں آنے والے ڈاکٹر صمد علی تو اتنے نفیس اور پیارے شخص ہیں کہ انہوں نے شدید تکلیف کی حالت میں ہمیں انجیکشن لگوایا اور مشاورت سے نوازا۔ اب ہم نے یکایک گاجر کا حلوہ تک چھوڑ دیا ہے جو کہ ہمیں بے حد مرغوب ہے اب تو میدے اور بیکری کی ہر شے ہم پر بند ہے۔ ہم سوچتے ضرور ہیں کہ ہم نے بھی گرمیوں میں چونسہ کھانے کی انتہا کر دی تھی۔ روز پراٹھا تو گویا ہمارا معمول تھا۔ اب یہ سب کچھ ہماری حسرت بن چکا ہے۔ آخر میں ایک تازہ شعر: بچوں کا ایک کھیل سا لگتا ہے یہ جہاں پانی کی تہہ پہ تیرتا کاغذ کا اک مکاں
QOSHE - ایک بہت ہی مفید مشورہ! - سعد الله شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایک بہت ہی مفید مشورہ!

9 0
21.02.2024




سچ کی تائید میں اے دوست اگر نام آئے کیا عجب ہے گر کوئی ہم پہ بھی دشنام آئے آنکھ رکھتے ہو تو آنکھوں کی زباں بھی جانو چاند نکلا تو ستارے بھی سربام آئے ایک خیال اور کہ میں نے چڑھتے ہوئے سورج کی ادا دیکھی ہے ڈوب جاتا ہے یہ سستانے کو جب شام آئے۔ کون جانتا ہے کہ پردۂ غیب سے کیا نمودار ہونے والا ہے۔ بس وہی کہ مشرق سے نکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ آج میں دو عشروں کے بعد صحت یاب ہوا ہوں تو کچھ لکھنے بیٹھا ہوں کوئی سیاسی یا ادبی بات تو نہیں مگر ایک نہایت مفید تجربہ اپنے پڑھنے والوں سے شیئر کروں گا۔ دیکھیے زندگی میں صحت سے زیادہ کچھ بھی قیمتی نہیں ۔ ایمان کی بات نہیں کر رہا ہے کہتے ہیں جان ہے تو جہاں ہے ایک ڈاڑھ میں درد ہو رہا تو ساری دنیا مرتعش نظر آتی ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ میری داہنی ٹانگ میں درد اٹھا میں نے جانا کہ کوئی اعصابی تنائو ہے جسے مسکلر پین کہتے ہیں ۔ کچھ دن برداشت کیا کہ خود ہی آرام پڑ جائے گا اسی طرح نمازیں پڑھتے رہے پھر یہ درد بڑھنے لگا اور ایک حد پر پہنچ کر برداشت سے باہر ہو گیا پائوں زمین سے لگانا مشکل ہو گیا۔ ظاہر........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play