
وہ دن دُور نہیں
کسی کا انتظار کیا کریں‘ توقع کیوں باندھیں‘ گلہ کیاکریں ؟ دیر کس بات کی‘کام سے لگن رکھنے والے کسی اچھے موسم کے منتظر نہیں رہتے‘ نہ اُنہیں خوشگوار ماحول کی ضرورت پڑتی ہے۔ دل میں اُتر جائے تو موسم‘ ماحول اور لمحے بدل جاتے ہیں۔ آگے بڑھنے کی لگن ہوتو موسم سازگار بن جاتے ہیں۔ ماضی تو گزر چکا‘ اس پر کیا تاسف کرنا ؟ کامیاب لوگ لمحۂ موجود میں جیتے اور اسے سنوارتے ہیں۔ اور انہماک ایسا کہ جو بھی کررہے ہوں‘بس اسی میں کھو جاتے ہیں۔ یہ انہماک کھیتوں میں کام کرنے والوں سے لے کر نیویارک اور دنیا کے دیگر بڑے تعلیمی اور تجارتی اداروں میں کام کرنے والوں میں دیکھا ہے۔ ہمیشہ ایسا معلوم ہوا کہ اُنہوں نے اپنی ایک دنیا بسائی ہوئی ہے۔ یہ انہماک کام کو عشق اور وارفتگی کے قریب لے جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنی دنیا میں اتنے جذب ہوتے ہیں کہ خود ساختہ کشمکش‘ فکر مندی اور تعصبات جیسی کسی چیز میں دلچسپی نہیں رہتی۔ یہ درویش ابھی تک نوجوانوں کے ساتھ وقت گزار رہا ہے اور اب تو بہت زمانے گزر گئے ہیں۔ ان کے ذہنی رجحانات‘ جذبوں‘ شوق اور جستجو کو دیکھتا رہتا ہوں۔ سب برابر تو نہیں ہوتے مگر شوق ایک دفعہ پیدا ہوجائے تو صحرائوں میں آزاد گھومتے گھوڑوں کی طرح ایسی زقندیں بھرتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔
ہماری خوشی اس میں ہے کہ سبزی لگائی ہوتو بہار دکھائی دے۔ درخت لگایا ہے تو سایہ اور پھل نصیب ہو‘ پھولوں کی کیاری میں موسم کے اعتبار سے رنگ اور خوشبو سے آنکھوں میں تراوٹ اور دل میں سکون کی دنیا آباد ہو۔ اور ہمارے شاگرد صرف سند نہیں کچھ علم‘ کچھ شوق کے ساتھ اچھے انسان بن جائیں۔ زندگی میں وہ کام کریں جس سے رغبت ہو‘دل لگا رہے۔ پیشہ مشغلہ بن جائے۔ صادق اور امین رہیں۔ سچ بولیں اور خود کما کر کھائیں‘ بے شک آپ کے والدین........
© Roznama Dunya


