کچھ افواہیں سچی بھی نکل آتی ہیں جیسے یہ ڈالر کی افواہ جو چند مہینے پہلے پھیلی تھی یا پھیلائی گئی تھی کہ بالآخر اس کی قیمت 300 روپے تک جائے گی۔ اس وقت یہ ہوائی کسی دشمن کی پھیلائی لگتی تھی لیکن اب معاملہ ادھر ہی کو جا رہا ہے۔ بنک میں اس کا ریٹ 256 اور کھلی مارکیٹ میں 265 تک جا پہنچا ہے، یہی رفتار رہی تو منزل مادورنیست ہو ہی جائے گا۔ اِدھر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ اسی مہینے ہو جائے گا۔ آج ٹھہری 28 تاریخ، گویا دو تین دن میں معاہدہ ہونے والا ہے۔ ان کی اطلاع درست ہی لگتی ہے کیونکہ اس کے سبھی مطالبات مان لیے گئے ہیں بشمول اس فیصلے کے کہ ڈالر کا ریٹ مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے گا اور مارکیٹ 300 سے ادھر کہاں رکنے والی ہے۔ گویا مہنگائی ایسے ایسے مزے چکھانے والی ہے کہ لوگوں کو اگلے پچھلے سارے مزے بھول جائیں گے۔

الیکشن کمیشن صرف منشی نہیں نواز شریف کے گھر کی باندی ہے، یاسمین راشد

غیر سیاسی بلکہ ’’روحانی‘‘ تجزیہ کریں تو لگتا ہے کہ اسحاق ڈار صاحب کی بات قوم کے مقدر کو لے بیٹھی۔ وزیر خزانہ بنتے ہی انہوں نے کامل اور کمال اعتماد کے ساتھ فرمایا تھا کہ آئی ایم ایف کی مجھے کوئی پروا نہیں۔ اس کے مطالبات ماننے کے بجائے اس سے اپنی بات منوا لیں گے ورنہ اور بھی راستے ہیں۔

اعتماد کا یہ انداز غرور کو چھو رہا تھا۔ اب پتہ نہیں یہ غرور قدرت کو پسند نہیں آیا یا آئی ایم ایف کو۔ نتیجہ بہرحال ایک ہی نکلا یعنی خربوزہ چھری تلے آ گیا۔ اس وفور اعتماد کا نتیجہ شاید یہ بھی نکلا کہ ڈار صاحب سے کچھ غلط فیصلے بھی سرزد ہو گئے اور اب نوبت باایں جارسید کہ فنانشل ٹائمز پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کر رہا ہے۔ اگرچہ باخبر ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ دیوالیہ تو ہم کسی صورت نہیں ہوں گے لیکن مشکلات اور بڑھ جائیں گی۔

اسحاق ڈار نے عمران خان کو مناظرے کا چیلنج دے دیا

اسحاق ڈار پراعتماد تھے، شاید اب نہ رہے ہوں لیکن وزیر اعظم کا اعتماد دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جس کا اظہار ہر دوسرے تیسرے روز ایک نہ ایک وزیر مشیر اور معاون خصوصی رکھ کر وہ کرتے ہیں۔ وفاقی کابینہ کا سائز اتنا بڑا ہو گیا ہے کہ جمبو اور میگا کے الفاظ کا قد گھٹ گیا۔ ابھی نہ جانے کتنے وزیر اور مشیر رکھے جانے ہیں۔

___________

چودھری پرویز الٰہی کے خطاب اور پھر لیک ہونے والی ان کی ایک آڈیو نے خوب تہلکہ مچایا۔ انہوں نے فواد چودھری کی گرفتاری کا مذاق یہ کہہ کر اڑایا کہ پہلے گرفتار ہو جاتا تو ہمارا کام ٹھیک ہو جاتا۔ یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس میں کی، لیک آڈیو میں وہ کسی سے گفتگو فرما رہے ہیں اور فواد چودھری کی شان میں ایسے ایسے ’’مدحیہ‘‘ الفاظ ادا فرما رہے ہیں کہ ٹی وی پرسنائے نہ بنے، اخبار میں دکھائے نہ بنے۔ فواد چودھری کا حال یہ ’’مدحیہ گفتگو‘‘ سُن کر نہ جانے کیا ہوا ہو گا۔ عمران خان تو حسب معمول تپ کر رہ گئے ہوں گے لیکن آج کل ان کا ماجرہ قہر درویش برجان درویش والا ہے۔

فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا، ہائی سکیورٹی سیل میں بند

ہمارا کام ٹھیک ہو جاتا سے پرویز الٰہی کی مراد اسمبلی کا ٹوٹنے سے بچ جانا تھا۔ وہ اسمبلی توڑنے کے آخر تک مخالف تھے لیکن پھر عمران خان کی اس دھمکی کے بعد انہوں نے ہتھیار ڈال دئیے کہ اسمبلی نہ توڑی تو میرے ایم پی اے استعفے دے دیں گے۔ ظاہر ہے ایسا ہوتا تو ان کی حکومت ختم ہو جاتی۔ پرویز الٰہی نے یہ سوچا کہ حکومت تو نہ یوں بچتی ہے نہ دوں، کیوں نہ خان کی مرضی پوری کر کے کم از کم پی ٹی آئی والوں کے نزدیک ’’اچھا‘‘ ہو جائوں۔ یہ واحد منافع تھا جو وہ کما سکتے تھے لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہوا۔ اس کالم میں ہم نے بھی لکھا اور بہت سے دوسروں نے بھی یہی کہا کہ اِدھر اسمبلی ٹوٹی، اُدھر پی ٹی آئی کے کھاتے سے پرویز الٰہی کا نام کٹا۔ وہی ہوا۔ کہاں وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور انضمام کی باتیں کہاں اب ’’نولفٹ‘‘ کی فریادیں۔ آڈیو لیک نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ پھرتے ہیں میر…!

عمران کی جان کو خطرے کے باوجود سیکیورٹی واپس لے لی گئی، فرخ حبیب

___________

پرویز الٰہی کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ جاتے جاتے 180 ۔ ارب روپے کے جو فنڈ آپ نے پیاروں کے نام جاری کئے تھے، وہ نگران حکومت نے معطل کر دئیے ہیں۔ بیڑہ ہی غرق۔ اِدھر نیب نے ’’روڈا‘‘ (عرف لاہور مکائو سکیم) کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تیرہ ہزار ارب کا معاملہ ہے۔ بیڑا مزید غرق۔

___________

صدر علوی صاحب نے کہ صدر مملکت کم، بنی گالہ اور زمان پارک کے ایلچی کا کردار زیادہ نبھا رہے ہیں، فرمایا ہے کہ عمران خان تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، حکومت نہیں مان رہی

محمد رضوان کے ہاں تیسری ننھی پری کی آمد

ہم ہیں مشاق اور وہ بے زار، ’’ہائے ربّا‘‘ یہ ماجرا کیا ہے۔

یہ عمران خان تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں والی بات بھی صدر صاحب نے خوب کہی۔ اصل بات یہ ہے کہ ’’ایلچی‘‘ صاحب حکومت کو خان صاحب کی یہ ’’درخواست‘‘ بار بار پہنچا رہے ہیں کہ خدا کے لیے مذاکرات کر لو۔ مصدقہ ذرائع کہتے ہیں کہ انتخابات بھلے سے اکتوبر ہی میں کروا لو لیکن بات تو کر لو کا پیغام بھی دیا گیا ہے لیکن اب نہ ماننے کی باری حکومت کی ہے۔ کیا کیجئے۔

صدر صاحب نے ایک انتباہ بھی فرمایا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ انتباہ دراصل صدر کا نہیں ہے، زمان پارک والوں نے انہیں جاری کرنے کو دیا، انہوں نے کر دیا۔ انتباہ یہ ہے کہ عمران کو گرفتار کیا گیا تو آگ لگ جائے گی۔ مطلب یہ نکلا کہ زمان پارک میں اس خوف کا پہرہ ہے کہ گرفتاری ہو گی۔ اسی وجہ سے کارکنوں کو یہ مسلسل کہا جا رہا ہے کہ زمان پارک پہنچو اور گرفتاری سے بچائو۔

جہاں تک ’’آگ لگ جائے گی‘‘ والی بات ہے تو زمان پارک میں موجود پہرہ دینے والے کارکنوں کی تعداد اور پچھلی تین چار کالوں پر نکلنے والے عوام کی گنتی دیکھ تو نہیں لگتا کہ آگ کیا، کوئی چنگاری بھی بھڑکے گی۔ بہرحال، انتباہ جاری کرنے میں کیا مضائقہ ہے۔

QOSHE - آگ لگ جائے گی  - عبداللہ طارق سہیل
menu_open
Columnists . News Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

آگ لگ جائے گی 

4 2 5
28.01.2023

کچھ افواہیں سچی بھی نکل آتی ہیں جیسے یہ ڈالر کی افواہ جو چند مہینے پہلے پھیلی تھی یا پھیلائی گئی تھی کہ بالآخر اس کی قیمت 300 روپے تک جائے گی۔ اس وقت یہ ہوائی کسی دشمن کی پھیلائی لگتی تھی لیکن اب معاملہ ادھر ہی کو جا رہا ہے۔ بنک میں اس کا ریٹ 256 اور کھلی مارکیٹ میں 265 تک جا پہنچا ہے، یہی رفتار رہی تو منزل مادورنیست ہو ہی جائے گا۔ اِدھر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ اسی مہینے ہو جائے گا۔ آج ٹھہری 28 تاریخ، گویا دو تین دن میں معاہدہ ہونے والا ہے۔ ان کی اطلاع درست ہی لگتی ہے کیونکہ اس کے سبھی مطالبات مان لیے گئے ہیں بشمول اس فیصلے کے کہ ڈالر کا ریٹ مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے گا اور مارکیٹ 300 سے ادھر کہاں رکنے والی ہے۔ گویا مہنگائی ایسے ایسے مزے چکھانے والی ہے کہ لوگوں کو اگلے پچھلے سارے مزے بھول جائیں گے۔

الیکشن کمیشن صرف منشی نہیں نواز شریف کے گھر کی باندی ہے، یاسمین راشد

غیر سیاسی بلکہ ’’روحانی‘‘ تجزیہ کریں تو لگتا ہے کہ اسحاق ڈار صاحب کی بات قوم کے مقدر کو لے بیٹھی۔ وزیر خزانہ بنتے ہی انہوں نے کامل اور کمال اعتماد کے ساتھ فرمایا تھا کہ آئی ایم ایف کی مجھے کوئی پروا نہیں۔ اس کے مطالبات ماننے کے بجائے اس سے اپنی بات منوا لیں گے ورنہ اور بھی راستے ہیں۔

اعتماد کا یہ انداز غرور کو چھو رہا تھا۔ اب پتہ نہیں یہ غرور قدرت کو پسند نہیں آیا یا آئی ایم ایف کو۔ نتیجہ بہرحال ایک ہی نکلا یعنی........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play