عمران خان وتحریک انصاف کے بغیر الیکشن 2024
پاکستان تحریک انصاف اپنے حقیقی انجام کی طرف تیزی سے بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے سپریم کورٹ میں پارٹی کے وکلا اپنا موقف منوا نہیں سکے پوری قوم نے سارا منظر سکرین پر دیکھا بڑے بڑے نامور وکلاء عدالت کے سامنے بونگیاں مارتے نظر آئے وہ نہ تو سپریم کورٹ کے ججوں کے سوالات کے تسلی بخش جواب دے سکے اور نہ ہی مطلوبہ دستاویز سامنے لا سکے۔اکبر ایس بابر کی تحریک انصاف کی ممبر شپ کے حوالے سے مطلوبہ دستاویز عدالت میں پیش نہیں کی جا سکی۔ پی ٹی آئی کے وکلا یہ بھی ثابت نہیں کر سکے کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی انتخابات قبول کرنے یا مسترد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ عدالتی کارروائی کو دیکھتے ہوئے ایسے لگ رہا تھا کہ وکلاء نے یا تو کیس لڑنے کی تیاری نہیں کی ہوئی یا ان کی استعداد کا ربھی اوسط درجے کی ہے وگرنہ حامد خان اور علی ظفر وکلاء برادری کے محترم بڑے نام ہیں ان کا نام سنتے ہی ایک خاص قسم کی اعلیٰ کارکردگی کی توقع کی جاتی ہے لیکن دیکھنے میں ایسا نہیں ہوا۔ لطیف کھوسہ بھی بڑا نام ہے ان کی کارکردگی دیکھ کر اتنہائی ”مایوسی“ ہوئی کہ ہمارے اعلیٰ پائے کے وکلا کی اگر ایسی کارکردگی ہے تو پھر ہمارے نظام عدل پر اٹھنے والے سوالات درست ہی معلوم ہوتے ہیں۔ی ٹی آئی کا تنخواہ دار گالم گلوچ بریگیڈ حسبِ عادت و سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پرد شنام طرازی میں مصروف ہے اس سے پہلے بھی جب قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی بیگم صاحبہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا تھا تو اس وقت بھی اس بریگیڈنے طوفان بدتمیزی برپا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website