اطلاعات مصدقہ ہیں کہ امریکہ نے مقتدرہ کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ الیکشن2024ء کرائے جائیں اور اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کر دیا جائے، اِس طرح آرمی چیف کے دورہ امریکہ کو الیکشن کے التواء سے جوڑنے کی کاوشیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں،کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ا لیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا گویا پاکستان کی مسلح افواج آئین و قانون کے مطابق انتخابی عمل کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ایک مخصوص لابی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مسلسل شکوک و شبہات پھیلانے میں مصروف رہی ہے اور اب بھی ایسا ہی کر رہی ہے اِس منفی سوچ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو طلب کر کے معاملات درست کئے، اِس سے پہلے صدرِ مملکت بھی الیکشن کمیشن کو ایسا ہی کچھ کرنے کے لئے کہہ چکے تھے،8فروری 2024ء کی حتمی تاریخ کا اعلان اور اس پر سپریم کورٹ کی حتمی مہر تصدیق کے بعد الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے معاملات طے شدہ سمجھے جانا چاہئیں تھے، لیکن پاکستان کے خلاف جاری ففتھ جنریشن وار کے حملے رُک نہیں سکے اور گو مگو کی فضاء طاری رکھنے کی مذموم کاوشیں جاری رہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواستوں پر تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

تاثر یہ دیا جاتا رہا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے،انتخابات میں بلے پر دھڑا دھڑا مہریں لگا کرعمران خان کو ایوانِ اقتدار میں پہنچایا جاتا ہے، ووٹرز کی بھاری اکثریت الیکشن2024ء میں عمران خان کی فتح اور اقتدار میں واپسی کے لئے تیار ہے جبکہ دیگر جماعتیں کیونکہ عوامی مقبولیت کھو چکی ہیں،16ماہی اتحادی حکومت نے کیونکہ عوامی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے مہنگائی کا سونامی عوام کو ڈبو چکا ہے شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی13 جماعتی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کو منانے کے لئے اس کی تمام شرائط کو من و عن قبول کیا جس کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان اٹھا،ڈالر کی قیمت کے ساتھ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، جس سے عوام پر ناقابل ِ برداشت بوجھ پڑا اور عوام بلبلا اُٹھے تاثر یہ ہے کہ عوام عمران خان کے44ماہی دورِ حکمرانی کی نااہلیاں اور نالائقیاں بھلا چکے ہیں،

لڑکے کے بازؤں میں ہڈیاں نہیں ہیں، اتنے لچکدار بازو آپ نے پہلے نہیں دیکھے ہوں گے

اتحادی حکومت کی نالائقیوں کے زیر اثر عمرانی دورِ حکومت کی نالائقیاں بھلائی جا چکی ہیں اِس لئے عمران خان کا بیانیہ شدت کے ساتھ مقبول ہے اور عوام ووٹ کی طاقت کے ذریعے اسے فاتح بنانے پر تُلے بیٹھے ہیں۔صورتحال ایسی ہر گز نہیں ہے یہ ایک تاثر جسے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے پھیلایا گیا ہے فی الاصل صورتحال یہ ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت ریاست کے ساتھ ٹکرانے اور اس پر حملہ آور ہونے کے جرم میں زیر تفتیش ہے۔ عمران خان اور ان کی جماعت کے دیگر جرائم کے بارے میں دو آراء ہو سکتی ہیں، لیکن ریاست کو للکارنے اور اس پر حملہ آور ہونے کے جرم کے بارے میں ہر گز ہر گز دو آراء نہیں پائی جاتی ہیں،انہیں معلوم ہے کہ یہ ایک ایسا جرم ہے جس سے خلاصی ممکن نہیں ہے الیکشن2024ء کے نتیجے میں عمران خان اور ان کی جماعت کی پاپولیٹری کا بھرم کھل جائے گا اس لئے ان کی بھرپور کوشش ہے کہ انتخابات التواء کا شکار ہو جائیں۔ عمران خان ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت نہ صرف لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور اپنی مظلومیت کو بڑھا چڑھا کر پیش رہے ہیں،بلکہ عملاً عدالتوں میں درخواست بازی کے ذریعے ہر وہ قدم اُٹھا رہے ہیں، جس سے الیکشن کمیشن کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہوں اور وہ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انتخابات نہ کرا سکے،ان کی یہ حکمت عملی کسی نہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوتی نظر آ رہی ہے، کئی سیاسی رہنما لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے دھیمے سروں میں عمران خان کی ہمنوائی کرتے نظر آ رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن بھی انتخابات کے التواء کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ پیپلز پارٹی ایک طرف الیکشنوں کے انعقاد کی حمایت کر رہی ہے دوسری طرف لیول پلیئنگ فیلڈ پر بھی بات کرتی ہے، الیکشنوں مخالفوں نے آرمی چیف کے دورہ امریکہ کو بھی الیکشن کے التواء کے ساتھ جوڑا تھا، لیکن فوج کے حالیہ واضح بیان نے اس حوالے سے دشمنوں کے پروپیگنڈے کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔

کنول شوذب کے تجویز و تائید کنندہ گرفتار کر لیے گئے، پی ٹی آئی کا دعویٰ

دوسری طرف عمران خان اور ان کی جماعت کے خلاف قائم مقدمات کو جس طرح نمٹایا جا رہا ہے اس سے یہ تاثر پیدا ہونے لگا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی انتقام ہے،حالانکہ کئی مقدمات ایسے ہیں جن پر عمران خان اور ان کے شرکاء کو سنگین سزائیں دی جا سکتی ہیں، لیکن حکومت/ریاست ابھی تک ایسا کچھ کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود اپنے طاقتور ہونے کا تاثر قائم کرنے اور رکھنے میں کامیاب نظر آ رہے ہیں ان کا مقتدر حلقوں کے خلاف اور اپنی حکومت گرائے جانے کے حوالے سے بیانیہ طبعی موت نہیں مرا وہ جیل میں شہزادگی کی زندگی گزار رہے ہیں۔اعلیٰ درجے کی سہولیات،خوراک کے ساتھ ساتھ سیاست کرنے کی اجازت بھی میسر ہے۔

دبئی پراپرٹی سے متعلق سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی وضاحت آگئی

دوسری طرف کوئی سیاسی جماعت بمشول مسلم لیگ(ن) و پیپلزپارٹی ایسا بیانیہ عوام کے سامنے نہیں لا سکی ہیں جو عمران خان کے بیانیے کا توڑ ہو سکے۔مقتدرہ ابھی تک تنقید کی زد میں ہے کہا جا رہا ہے کہ یہ جو کچھ ہمارے سامنے ہے یہ اسی کا کیا دھرا ہے اور جو ہونے والا ہے وہ بھی اسی کا ترتیب کردہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں لائے جانے کی باتیں اور نواز شریف کے لاڈلے ہونے کی گفتگو اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ہماری سن رسیدہ قیادت آصف علی زرداری، نواز شریف، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمن وغیرہ اپنا سحر قائم رکھنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔استحکام پارٹی بھی کنگز پارٹی کے طور پر جوڑ توڑ میں لگی ہوئی ہے،جہانگیر ترین اور علیم خان آزمودہ کھلاڑی کے طور پر کھیل رہے ہیں،وکٹ پر موجود ہیں لیکن سکور کرتے نظر نہیں آ رہے۔ ایم کیو ایم بھی جوڑ توڑ میں لگی ہوئی ہے، پرویز خٹک اپنا را گ الاپ رہے ہیں انہیں ابھی اپنی قیادت ثابت کرنا ہے۔باپ پارٹی بھی توڑ پھوڑ کا شکار ہے، جماعت اسلامی کا بیانیہ بھی عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر پا رہا۔ ایسے میں عمران خان کا بیانیہ بھی ثابت ہے اور ان کی شخصیت کا سحر بھی قائم ہے اور وہ جیل میں ہونے کے باوجود ایک موثر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ میدانِ سیاست میں فیصلہ کن پوزیشن پر کھیل رہے ہیں۔ ایسے میں الیکشن2024ء کسی نئے بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔ مقتدرہ کو اس حوالے سے سنجیدہ فکری کا مظاہرہ کرنا چاہئے وگرنہ گیم ہاتھوں سے نکل سکتی ہے۔

پنجاب میں شدید دھند کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر ، متعدد پروازیں منسوخ

QOSHE -         الیکشن2024ء گیم ہاتھوں سے نکل بھی سکتی ہے؟ - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        الیکشن2024ء گیم ہاتھوں سے نکل بھی سکتی ہے؟

13 0
30.12.2023

اطلاعات مصدقہ ہیں کہ امریکہ نے مقتدرہ کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ الیکشن2024ء کرائے جائیں اور اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کر دیا جائے، اِس طرح آرمی چیف کے دورہ امریکہ کو الیکشن کے التواء سے جوڑنے کی کاوشیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں،کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ا لیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا گویا پاکستان کی مسلح افواج آئین و قانون کے مطابق انتخابی عمل کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ایک مخصوص لابی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مسلسل شکوک و شبہات پھیلانے میں مصروف رہی ہے اور اب بھی ایسا ہی کر رہی ہے اِس منفی سوچ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو طلب کر کے معاملات درست کئے، اِس سے پہلے صدرِ مملکت بھی الیکشن کمیشن کو ایسا ہی کچھ کرنے کے لئے کہہ چکے تھے،8فروری 2024ء کی حتمی تاریخ کا اعلان اور اس پر سپریم کورٹ کی حتمی مہر تصدیق کے بعد الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے معاملات طے شدہ سمجھے جانا چاہئیں تھے، لیکن پاکستان کے خلاف جاری ففتھ جنریشن وار کے حملے رُک نہیں سکے اور گو مگو کی فضاء طاری رکھنے کی مذموم کاوشیں جاری رہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواستوں پر تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

تاثر یہ دیا جاتا رہا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے،انتخابات میں بلے پر دھڑا دھڑا مہریں لگا کرعمران خان کو ایوانِ اقتدار میں پہنچایا جاتا ہے، ووٹرز کی بھاری اکثریت الیکشن2024ء میں عمران خان کی فتح اور اقتدار میں واپسی کے لئے تیار ہے جبکہ دیگر جماعتیں کیونکہ عوامی مقبولیت کھو چکی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play