آٹھ فروری2024ء ہماری قومی سیاسی تاریخ میں ایک انتہائی اہم تاریخ ہے جسے چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے پتھر پر لکیر قرار دیا ہے کہ اس تاریخ پر انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کا ابہام پیدا کرنے کی کوشش غیر آئینی اور غیر قانونی ہو گی اور اس جرم کا ارتکاب کنندہ مستوجب سزا ہو گا۔آئین کی بالادستی اور اس کی تشریح کے حوالے سے یہ حکم دلیل قاطع کی حیثیت رکھتا ہے آئین میں ایسا ہی درج ہے اور اس کا مفہوم بھی وہی ہے جو جسٹس فائز عیسیٰ نے بیان کیا ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی ریاست ہے24کروڑ نفوش پر مشتمل ایک ذمہ دار ریاست ہے، جس کا ایک آئین ہے جہاں جمہوریت کے ذریعے امورِ حکومت چلانے کی راہیں اختیار کی جاتی ہیں۔پاکستان سیاسی،معاشی اور معاشرتی طور پر کمزور اور منتظر نظر آتا ہے سیاستدان، فوج، سول بیورو کریسی، عدلیہ اور دیگر سٹیک ہولڈرز سب کسی نہ کسی حد تک قومی معاملات کی بربادی کے ذمہ دار ہیں، کوئی کم اور کوئی زیادہ۔ ہمارے سرکاری و غیر سرکاری ادارے اپنی فعالیت اور کارکردگی کے لحاظ سے پریشان کن حد تک کمزور ہو چکے ہیں۔ہمارے ہاں ایک عرصے سے نظام کی خرابیوں کی باتیں کی جا رہی ہیں پی ٹی آئی اسی نظام کی خرابیوں کو بنیاد بنا کر سیاست میں آئی،لیکن انہیں کامیابی نہ مل سکی،پھر ذمہ داران نے انہیں جاری سیاسی کشیدگی اور ادارہ جاتی و شخصی محاذ آرائی میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہماری قومی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جس میں 9مئی کا سانحہ اس باپ کا اہم ترین حصہ ہے، معاملات خاصی حد تک بگڑ چکے ہیں ایسے میں توڑ پھوڑ کے بعد جو راستہ نکالا گیا ہے وہ انتخابات کا ہے تاکہ عوام کی رائے لے کر سیاسی قیادت یکسوئی کے ساتھ ملک کو جاری بحران سے نکال سکے۔

بجلی کمپنیوں کے افسران کیلئے مفت بجلی کی سہولت ختم کردی گئی

کچھ لوگ انتخابی عمل کی شفافیت کو مشکوک بنانے پر تلے بیٹھے ہیں ایک سیاسی جماعت اور اس کی قیادت کے لئے ذمہ داران کے نرم و گرم گوشے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔نواز شریف جس طرح وطن واپس تشریف لائے اور انہوں نے مینارِ پاکستان میں جلسہ کیا اس نے اس تاثر کو تقویت دی کہ آپ لاڈلے ہیں پھر وہ عدالتوں میں جس طرح پیش ہو رہے ہیں اور انہیں ریلیف مل رہا ہے اِس سے بھی فریق ِ ثانی کو لاڈلے کا طعنہ دینے میں آسانی محسوس رہی ہے۔ پھر9مئی کے حوالے سے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت جس ریاستی رویے کا سامنا کر رہی ہے اس سے بھی تاثر لینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ا لیکشنوں میں پی ٹی آئی کو ماحول ملنے والا نہیں ہے۔بادی النظر میں ایسا ہوتا نظر آ رہا ہے لیکن اس سب کچھ کو یہ کہنا کہ انتخابات کے ذریعے کسی ایک کو لانے اور دوسرے کو روکنے کی کاوشیں کی جا رہی ہے درست نہیں،جو نظر آ رہا ہے اس کی تشریح وہ نہیں ہے جو کچھ عناصر کر رہے ہیں۔عمران خان اور ان کی پارٹی و قیادت مکافات عمل کا شکار ہے عمران خان نے جو کچھ بویا اب وہی کاٹ رہے ہیں انہوں نے اپنے 44ماہی دورِ حکمرانی سے پہلے اور اس کے بعد جس طرزِ فکر و عمل کا مظاہرہ کیا اس کے ہماری سیاست، صحافت، معاشرت اور معیشت پر دور رس منفی اثرات مرتب ہو چکے ہیں۔ایک پوری نسل بدکلامی،بدتہذیبی اور گالم گلوچ کے کلچر میں پل بھر کر تیار ہو چکی ہے، تشدد کی خوگر اور تباہی کی خوگر بن چکی ہے۔ ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنا،دوسروں پر الزام لگانا سوشل میڈیا کے ذریعے ملک و معاشرت دشمن تحاریک/ٹرینڈز چلانا اِس قدر عام ہو چکا ہے کہ معاشرہ پراگندگی کا شکار ہے۔ قومی معیشت کا بیڑہ غرق کرنے میں انہوں نے کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑی۔ اب اگر ریاست دشمن سرگرمیوں کے نتیجے میں ملزمان پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے تو اسے یہ کہنا کہ پی ٹی آئی کی انتخابی عمل میں شرکت کی راہیں مسدود کی جا رہی ہیں قطعاً غلط ہے بظاہر ایسا لگ رہا ہے لیکن یہ سب کچھ اس ملک دشمن سازش کے باعث ہو رہا ہے جو9مئی2023ء کو ترتیب دی گئی تھی۔ عمران خان اِس مجرمانہ اور ریاست دشمن منصوبہ سازی کے الزام سے قطعاً بچ نہیں سکتے ہیں، اس کے علاوہ سائفر کیس بھی سب کے سامنے ہے جس میں انہیں یا تو عمر قید ہو گی یا پھانسی کا حکم ہو گا۔عدت میں نکاح کے الزام میں انہیں شاید بڑی سزا نہ ہو، لیکن اخلاقی اعتبار سے ان کی حیثیت خاصی گر جائے گی۔ ویسے تو ان کی اخلاقی حالت پہلے بھی کوئی زیادہ احسن نہیں ہے، ٹیریان کیس کا فیصلہ وہ بھی امریکی عدالت کا،اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ عمران خان کسی بھی اعتبار سے، کسی بھی اخلاقی معیار پر پورے نہیں اترتے ہیں وہ چاہے تسبیحاں پھیرتے رہیں،ریاست مدینہ کی باتیں کرتے رہیں،لیکن انہوں نے پیرنی سے شادی اور وہ بھی عدت میں کر کے اپنی اخلاقی ساکھ، اگر کچھ تھی تو اس کا بھی جنازہ نکال دیا ہے۔ پی ٹی آئی سیاسی طور پر بھی دیوالیہ ہو چکی ہے حالیہ انٹرا پارٹی الیکشن اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن سے نااہلی فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جائیگا

الیکشن2024ء قومی سیاست میں مثبت تبدیلی کا پیغام لا رہے ہیں مسلم لیگ(ن) ایک قومی پارٹی ہے جو پہلے بھی تین مرتبہ اقتدار میں رہ کر اپنی کارکردگی دکھا چکی ہے۔محمد نواز شریف کے کریڈٹ پر ملکی تعمیر و ترقی کے بہت سے کارنامے ہیں پاکستان کو ایٹمی ملک بنانا انہی کے سر جاتا ہے،پاکستان کو دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کاوشیں بھی انہی سے منسوب ہیں وہ ایک ایسے سیاست دان ہیں جو دیگر سیاست دانوں کو اکٹھا کر کے پاکستان کو ایک بار پھر تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں،ایسا تاثر موجود ہے کہ نواز شریف ملک کو حالیہ بدحالی سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اسی تاثر کے تحت انتخابات میں حصہ لینے جا رہے ہیں،فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ وہ اپنے اعتماد کا ووٹ کس کی ضدوکڑی میں ڈالتے ہیں۔ الیکشن 2024ء اس حوالے سے گیم چینجر بھی ثابت ہو چکے ہیں،لیکن ہمیں 1970ء کے انتخابات کے خوفناک نتائج بھی سامنے ر کھنے چاہئیں۔

ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری، آج مزید سستا ہو گیا

٭٭٭٭٭

QOSHE -        انتخابات2024ء: تاثرات اور حقیقت کیا ہے؟ - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       انتخابات2024ء: تاثرات اور حقیقت کیا ہے؟

5 0
06.12.2023

آٹھ فروری2024ء ہماری قومی سیاسی تاریخ میں ایک انتہائی اہم تاریخ ہے جسے چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے پتھر پر لکیر قرار دیا ہے کہ اس تاریخ پر انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کا ابہام پیدا کرنے کی کوشش غیر آئینی اور غیر قانونی ہو گی اور اس جرم کا ارتکاب کنندہ مستوجب سزا ہو گا۔آئین کی بالادستی اور اس کی تشریح کے حوالے سے یہ حکم دلیل قاطع کی حیثیت رکھتا ہے آئین میں ایسا ہی درج ہے اور اس کا مفہوم بھی وہی ہے جو جسٹس فائز عیسیٰ نے بیان کیا ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی ریاست ہے24کروڑ نفوش پر مشتمل ایک ذمہ دار ریاست ہے، جس کا ایک آئین ہے جہاں جمہوریت کے ذریعے امورِ حکومت چلانے کی راہیں اختیار کی جاتی ہیں۔پاکستان سیاسی،معاشی اور معاشرتی طور پر کمزور اور منتظر نظر آتا ہے سیاستدان، فوج، سول بیورو کریسی، عدلیہ اور دیگر سٹیک ہولڈرز سب کسی نہ کسی حد تک قومی معاملات کی بربادی کے ذمہ دار ہیں، کوئی کم اور کوئی زیادہ۔ ہمارے سرکاری و غیر سرکاری ادارے اپنی فعالیت اور کارکردگی کے لحاظ سے پریشان کن حد تک کمزور ہو چکے ہیں۔ہمارے ہاں ایک عرصے سے نظام کی خرابیوں کی باتیں کی جا رہی ہیں پی ٹی آئی اسی نظام کی خرابیوں کو بنیاد بنا کر سیاست میں آئی،لیکن انہیں کامیابی نہ مل سکی،پھر ذمہ داران نے انہیں جاری سیاسی کشیدگی اور ادارہ جاتی و شخصی محاذ آرائی میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہماری قومی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جس میں 9مئی کا سانحہ اس باپ کا اہم........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play