گزشتہ دس سال سے میانوالی کے عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں سیاسی طور پر انہیں عمران خان سے زیادہ مخلص کوئی نظر نہیں آتا میانوالی کے لوگ عمران خان کے لئے بہت محبت بھرے جذبات رکھتے ہیں نوجوان عمران خان کے نام پر بہت جذباتی ہوجاتے ہیں اورکسی بھی عمران خان مخالف آواز کو بلند نہیں ہونے دیتے عمران خان جب وزیراعظم بنے تو ایسا لگتا تھا میانوالی کا ہر شخص وزیر اعظم ہے اور امید یہ بھی تھی کہ اب میانوالی کے دن پھرنے والے ہیں ترقی کے راستے کھلنے والے ہیں۔

یہاں کے بنیادی مسائل کا حل تو ایک چٹکی میں نکل آئے گا عمران خان آیا ہے تو اب روزگار کے چشمے پھوٹ پڑیں گے ملازمتوں کے ایسے دروازے کھلیں گے کہ ایک شخص دو دو محکموں میں ملازمت کر رہا ہوگا پھر بھی اکثر محکموں میں آسامیاں خالی ہوں گی جن کیلئے دیگر اضلاع کے لوگوں کو نوکریاں دی جائیں گی سکول کالج اور اتنی یونیورسٹیاں بن جائیں گی کہ بچے بچیاں کیا بزرگوں کو داخلے دینے کے بعد بھی بعض کالج خالی پڑے ہوں گے اور اساتذہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہوں گے کہ اب سٹوڈنٹس کہاں سے لائیں،مگر تین چار سالوں میں ایسا کچھ نہ ہوسکا جو ایک دو مختلف بڑے پراجیکٹ شروع ہوئے بھی تو آدھ ادھورے جو شاید ابھی تک نامکمل پڑے ہیں۔عمران خان بطور وزیراعظم میانوالی آتے تو زیادہ تر اپنی نمل یونیورسٹی کی کسی تقریب کیلئے آتے بڑے بڑے لوگوں سے یونیورسٹی کے لئے چندہ جمع کرتے تو میانوالی میں ایک عوامی جلسہ بھی رکھ لیتے،اس جلسے میں وہ زیادہ تر خیبرپختونخوا کے قصے سناتے اور وہاں کی ترقی گنواتے ایک ایسی تقریب میں انہوں نے ایک شخص کا تعارف کراتے ہوئے کہا یہ نمل کے علاقے میں بہت سے ہوٹل کالج ہسپتال اور نجانے کیا کیا ایسا بنائیں گے کہ یہ علاقہ لندن کا کوئی شہر نظر آئے گا مقامی رہنما اور اراکین تالیاں بجاتے،مگر کسی میں یہ جرائت نہ ہوتی کہ وہ عمران سے پوچھتے آپ کی سب باتیں ٹھیک، مگر یہ ہو گا کب؟

عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنوانے کی تیاری ؟ تحریک انصاف کا سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو واپس پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہ

لوک گلوکار عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی جو عمران خان کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کرتے تھے ان کے عمران خان کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اور عمران خان وزیراعظم بن گئے تو میں ان کے گریبان میں ہاتھ ڈال کے میانوالی کے مسائل کے حل کے لئے کہوں گا، مگر جب عمران خان وزیراعظم بنے عطا اللہ عیسی خیلوی جنہوں نے میانوالی کے مسائل کے حل کیلئے عمران خان کا گریبان پکڑنا تھا وہ عمران خان کے ہاتھ چومتے اور گھٹنوں کو لگاتے نظر آئے مگر اس سب کے باوجود میانوالی کے عوام کے دلوں میں سے عمران خان کی محبت کم نہ ہوئی اور روز بروز بڑھتی رہی یہ شاید واحد ضلع ہے جہاں پر تحریک انصاف کی ضلعی تنظیم ایک عرصے سے نہیں ہے مگر پھر بھی لوگ تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں ٹوئٹر سوشل میڈیا کے دوسرے ذرائع سے پارٹی پالیسی دیکھتے ہیں اور پھر اس پر عمل کرتے ہیں البتہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ میانوالی میں کسی دوسری سیاسی جماعت کا کوئی وجود نہیں ہے ایسی بات نہیں ہے اب بھی میانوالی میں مسلم لیگ ن دوسری بڑی جماعت ہے۔

شہبازشریف کی سعودی ولی عہد کو دورہ پاکستان کی دعوت ، جواب کیا ملا؟ جانئے

سابق اراکین اسمبلی عبیداللہ شادی خیل آنے کے چھوٹے بھائی امانت اللہ شادی خیل حمیر حیات روکھڑی ملک فیروز جوئیہ مسلم لیگ کے متحرک رہنما ہیں اور ضلع بھر میں پارٹی کارکنوں کے ساتھ رابطہ میں رہتے ہیں۔گزشتہ پندرہ سال سے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان کے دور وزارت عظمی میں بھی پارٹی کے ساتھ وفادار رہے اور ضلعی سطح پر عمران خان کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے رہے اور بعض موقعوں پر تحریک انصاف کو سخت نقصان بھی پہنچایا گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف نے تقریباً نمایاں کامیابی حاصل کی یونین کونسلوں ٹاون کمیٹیوں تحصیلوں اور ضلع کونسل میں سب سے آگے رہی مگر ضلع کونسل کی چیرمین شپ واضح اکثریت کے باوجود نہ جیت سکی اور مسلم لیگ ن کے گل حمید خان روکھڑی مرحوم چیرمین ضلع بن گئے سیاسی طور پر یہ بہت حیران کن بات تھی اور پھر وزیراعظم کے اپنے ضلع میں واضح برتری کے باوجود شکست مگر عمران خان نے اس شکست کو کوئی اہمیت نہ دی منحرف اراکین کو تھوڑا بہت کھینچا، مگر پھر معاف بھی کردیا۔

مخصوص نشستیں نہ ملنے کا ذمہ دار کون؟ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

حالیہ الیکشن میں بھی میانوالی نے تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدواروں کو حیران کن کامیابی سے نوازا بعض بالکل نئے امیدوار تھے حلقے کے لوگوں سے جان پہچان تو دور کی بات میانوالی میں رہائش پذیر بھی نہیں ہیں، مگر بھاری ووٹوں سے کامیاب ہوئے ان کامیاب امیدواروں کا اس بات پر ایمان ہے کہ لوگوں نے انہیں اپنے مسائل کے حل کے لئے نہیں عمران خان کے لئے ووٹ دیا ہے اور وہ ہر فورم پر صرف اور صرف عمران خان کے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے آواز بلند کریں گے اور یہی ان کا کام ہے اور بس دوسری طرف مسلم لیگ(ن) کی قیادت میانوالی سے اپنے امیدواروں کی مسلسل شکست کے باوجود ابھی تک میانوالی کے عوام کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کر رہی ہے اور ہر حال میں میانوالی کے عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے، جس کے لئے اب بھی میانوالی سے محترمہ تمکین نیازی کو ایم این اے اور بیگم ذکیہ شاہنواز کو مخصوص نشستوں سے ایم پی اے بنوایا ہے بیگم ذکیہ شاہنواز کی پارٹی میں بہت اہمیت ہے ممکن ہے آنے والے دنوں میں صوبائی وزیر بھی بن جائیں قیادت کے ساتھ ساتھ میانوالی کے عوام بھی امید رکھتے ہیں کہ یہ دونوں خواتین میانوالی کے مسائل کے حل کے لئے بھرپور کوششیں کریں گی اور امید یہی کہ مسلم لیگ(ن) کے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز میانوالی کے مختلف علاقوں میں ادھورے منصوبوں اور نئے ترقیاتی کاموں کیلئے بھی کام کریں گے۔

شہبازشریف کے بھارت کیساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے اقدامات شروع؟ جرمن میڈیا نے دعویٰ کردیا

QOSHE - نواز لیگ اور میانوالی  - محمد افضل عاجز
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نواز لیگ اور میانوالی 

6 0
16.03.2024

گزشتہ دس سال سے میانوالی کے عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں سیاسی طور پر انہیں عمران خان سے زیادہ مخلص کوئی نظر نہیں آتا میانوالی کے لوگ عمران خان کے لئے بہت محبت بھرے جذبات رکھتے ہیں نوجوان عمران خان کے نام پر بہت جذباتی ہوجاتے ہیں اورکسی بھی عمران خان مخالف آواز کو بلند نہیں ہونے دیتے عمران خان جب وزیراعظم بنے تو ایسا لگتا تھا میانوالی کا ہر شخص وزیر اعظم ہے اور امید یہ بھی تھی کہ اب میانوالی کے دن پھرنے والے ہیں ترقی کے راستے کھلنے والے ہیں۔

یہاں کے بنیادی مسائل کا حل تو ایک چٹکی میں نکل آئے گا عمران خان آیا ہے تو اب روزگار کے چشمے پھوٹ پڑیں گے ملازمتوں کے ایسے دروازے کھلیں گے کہ ایک شخص دو دو محکموں میں ملازمت کر رہا ہوگا پھر بھی اکثر محکموں میں آسامیاں خالی ہوں گی جن کیلئے دیگر اضلاع کے لوگوں کو نوکریاں دی جائیں گی سکول کالج اور اتنی یونیورسٹیاں بن جائیں گی کہ بچے بچیاں کیا بزرگوں کو داخلے دینے کے بعد بھی بعض کالج خالی پڑے ہوں گے اور اساتذہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہوں گے کہ اب سٹوڈنٹس کہاں سے لائیں،مگر تین چار سالوں میں ایسا کچھ نہ ہوسکا جو ایک دو مختلف بڑے پراجیکٹ شروع ہوئے بھی تو آدھ ادھورے جو شاید ابھی تک نامکمل پڑے ہیں۔عمران خان بطور وزیراعظم میانوالی آتے تو زیادہ تر اپنی نمل یونیورسٹی کی کسی تقریب کیلئے آتے بڑے بڑے لوگوں سے یونیورسٹی کے لئے چندہ جمع کرتے تو میانوالی میں ایک عوامی جلسہ بھی رکھ لیتے،اس جلسے میں وہ زیادہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play