سیاسی استحکام کے بغیرمعاشی کامیابی
آصف علی زرداری ایوانِ صدر میں براجمان ہو چکے ہیں سیاسی قد کاٹھ کے اعتبار سے بھی اور سیاسی فہم و فراست کے لحاظ سے بھی آصف علی زرداری، قصرِ صدارت کے شایانِ شان شخصیت ہیں ان کے ساتھ منسوب غیر مصدقہ اطلاعات سے قطع نظر، وہ ایک منجھے ہوئے بزرگ سیاست دان ہیں، جنہوں نے پاکستان کی نامور محترم اور قد آور بینظیر بھٹو کے ساتھ رہ کر سیاسی تربیت حاصل کی پھر ان کی شہادت کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی کو جس انداز میں زندہ و پائندہ رکھا وہ ان کی سیاسی لیاقت اور فہم و فراست کا ثبوت ہے اب پیپلز پارٹی جس طرح قومی سیاست میں فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گئی ہے یہ آصف علی زرداری کی سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ بلاول بھٹو ایک منجھے ہوئے سیاستدان کے طور پر اپنا آپ منوارہے ہیں اِس بات کا یہ مطلب ہر گزنہیں کہ نوجوان سیاستدان کچھ نہیں ہے، لیکن جس انداز میں نوجوان بھٹوکو عملی سیاست میں لانچ کیا گیا ہے اور 16 ماہی دورِ حکومت میں انہوں نے جس طرح کھل کھلا کر اپنے آپ کو منوایا ہے وہ آصف علی زرداری کی کامیاب حکمت عملی کے باعث ہی ممکن ہو سکا ہے کہ بلاول بھٹو صف ِ اول کے قومی سیاستدان کے طور پر اپنا آپ منوا رہے ہیں۔ یہ آصف علی زرداری کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ پیپلز پارٹی دو صوبوں میں حکمران ہے مرکزمیں بھی حکمران اتحاد میں شامل اور وہ خود ریاست کے محترم ترین ایوان میں دوسری پرتبہ ابراجمان ہو چکے ہیں۔ یہ سب باتیں اچھی ہیں۔ کہنے سننے میں اچھی لگ رہی ہیں۔ عمران خان کی پارلیمانی شکست کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے سیاسی استحکام کا تاثر دیا تھا پی ڈی ایم کی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website