مذہبیت اور منفی سیاست کا شاہکار
اطلاعات کے مطابق ایک خاتون نے عربی زبان میں لکھی ہوئی قمیص پہنی تھی لوگوں نے اسے قرآن کی توہین سمجھتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنانا چاہا تو ایک لیڈی پولیس افسر نے بڑی مشکل سے اسے لوگوں کے غیض وغضب کا نشانہ بننے سے روکا۔ خاتوں کے پہناوے پر عربی زبان میں لکھا ہوا تھا ''انتہائی خوبصورت لوگ اسے قرآنی آیت سمجھتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق ایسے پہناوے سعودی عرب میں عام ہیں لیکن ہم کیوں کہ بہت زیادہ باشعور اور دین سے محبت کرنے والے ہیں اسلئے ہمیں ذرا سا بھی تو ہین مذہب کا احساس ہو تو ہم آپے سے باہر ہونے میں دیر نہیں لگاتے ہیں. ماشاء اللہ ہم دین دار قوم ہیں رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ہمارے ہاں اشیاء ضروریہ کی قیمتیں دگنی نہیں چوگنی کردی جائیں گی۔ ہمارے دکاندار دگنی چوگنی قیمتوں پر اشیاء بیچتے ہوئے جونہی اذان کی آوازسنیں گے تو پہلی صف میں کھڑے ہو کر نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے دوڑتے ہوئے نظر آئیں گے۔ واہ کیا دیانت داری ہے کیا مذہبیت ہے۔ بر صغیر پاک وہند کے رہنے والے ایسے ہی مذہبیت پسند واقع ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جگہ جگہ پیشاب کرنے کی روایت تھی اسطرح ہر جگہ لوگ پیشاب کرتے اور گندگی پھیلاتے نظر آتے تھے متعلقہ محکمے بھر پور کاوشوں کے بعد بھی عوام کو اس عادت سے باز رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکے پھر کسی ماہر نے کسی ذہنی طبیب نے مشورہ دیا کہ جہاں جہاں پیشاب کیا جا سکتا ہے وہاں عربی زبان میں لکھوا دو کہ یہاں پیشاب کرنا منع ہے ، پھر کیا تھا لوگ اسے کچھ قرآنی آیت سمجھ کر پیشاب کرنے سے باز آنے لگے یہاں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website