ہمارے لئے، عام پاکستانی کے لئے، حالات و معاملات درست ہوتے نظر نہیں آرہے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ بھی بہتر ہونے نہیں جا رہا ہے سیاست کا کھیل بگڑتا چلا جا رہا،بساط سیاست بچھانے والے ناکام نظر آ رہے ہیں سیاستدان ویسا ہی کچھ کر رہے جیسا وہ کرتے آئے ہیں۔ نا اتفاقی، کشمکش،ہوس اقتدار، عہدوں کی بندر بانٹ اور بیان بازی۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں بڑی سیاسی جماعتوں نے الیکشن 2024ء کی نظر یہ یا فکر اور سوچ کی بنیاد پر نہیں لڑا۔ کسی سیاسی جماعت نے کوئی بیانیہ تشکیل نہیں دیا بلکہ محض جذباتیت کو ابھار کر للکار پر انتخابی مہم چلائی، ایک دوسرے پرکیچڑ اُچھالتے رہے۔2021ء میں سیاسی قوتوں نے، پارلیمان میں جسں یکجہتی کا مظاہرہ کیا پی ڈی ایم کی 12جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان کی تاریخ کی نااہل اور کرپٹ ترین حکومت کو چلتا کیا توایسے لگا کہ جمہوریت کامیاب ہوگئی ہے۔ سیاست دان، بالغ ہوگئے ہیں اب پاکستان کی قسمت بدلے گی عام آدمی کے مسائل حل ہونے لگیں گے لیکن ہم نے دیکھا کہ شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت نے 16ماہ کے دوران عوام کے کڑاکے نکال دیئے۔ اتنے کڑاکے نکالے کہ عوام کی بس ہو گئی۔ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی آڑ میں عامتہ الناس کو حقیقی ڈیفالٹ سے ہمکنار کر دیا۔ مہنگائی مہنگائی اور مہنگائی نے عوام کو نڈھال کر دیا۔ اتحادیوں نے بالعموم اور پیپلز پارٹی نے بالخصوص 16 ماہی دور حکمرانی خوب انجوائے کیا ہمارے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری تو شاید عالمی دوروں سے فارغ ہی نہ ہو سکے وہ پاکستان کا سفارتی تشخص بنانے، سدھارنے اور چمکانے میں مصروف رہے ان کے طوفانی دوروں سے ملک کا امیج بنایانہیں لیکن وہ اپنا امیج بنانے میں کامیاب رہے۔ان دوروں نے انہیں پر اعتماد بنا دیا اور وہ وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنے لگے مسلم لیگ ن کا سیاسی اثاثہ الٹ پلٹ ہو گیا۔ کہا گیا کہ نواز شریف آکر جب مہم چلائیں گے توایک مومینٹم پید اہوگا۔ عوام متحرک ہوں گے اور ن لیگ ترقی کے ایجنڈے پر آگے بڑھے گی۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد، کس صوبے میں کونسی پارٹی کا گورنر ہوگا ؟

نواز شریف وطن واپس تشریف لائے شاندار استقبال ہوا۔ مینار پاکستان میں انہوں نے امید افزاء گفتگو کی۔ ان کے آنے سے پہلے ہی یہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا گیا تھا کہ ان کی ڈیل ہو گئی ہے اسٹیلبشمنٹ انہیں اقتدار میں لانے کا فیصلہ کر چکی ہے نواز شریف جب پاکستان آئے تو ڈیل، کھل کر سامنے آنے لگی۔ نادرا کی وین جب ایر پورٹ تک پہنچی اور نواز شریف کا بائیو میٹرک ہوا تو ڈیل کا پروپیگنڈہ اونچے سروں میں ہونے لگا۔ مسلم لیگی قیادت نے بھی انتخابی مہم چلانے میں بہت زیادہ دلچسپی نہیں لی شاید انہیں یقین تھا کہ عمران خان اور اس کی جماعت تو زیر عتاب ہے حکومت ہماری ہی بننے جا رہی ہے انہوں نے بیانیہ تشکیل دینے میں ہی تساہل سے کام لیا۔ پھر نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ منقسم مینڈیٹ نے معاملات بگاڑ دیئے۔ عمران خان کے آزاد امیدوار، مرکز میں نمبروں کے طورپر ابھرے۔ پنجاب میں نمبر2 کے طور پر ان کی پوزیشن مستحکم نظر آئی۔ کے پی میں کلین سویپ کیا۔ مسلم لیگ کا حکومت سازی کا خواب چکنا چور ہو ا ہو گیا۔ نواز شریف نے حکومت سازی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ شہباز شریف کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت بنانے کی تیاریاں جاری ہیں مخلوط حکومت سازی میں سیاستدان بشمول ن لیگی وپیپلزپارٹی و دیگر کھل کھلا کر داؤپیچ کھیل رہے ہیں عہدوں کی بندر بانٹ جاری ہے کوئی کہتا ہے وزیر اعظم کو ووٹ دیں گے، یہ آئینی عہد ے لیں گے لیکن کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے گویا اقتدار کے مزے تو لوٹیں گے لیکن پالیسی سازی اور اس کے نتائج کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ تین سال کے لئے ایک اور باقی دو سال کے لئے دوسرا وزیر اعظم ہو جائے۔ ملک اس وقت ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑا ہے دو وقت کی روٹی کا حصول محال ہو چکا ہے اور سیاستدان لڑ رہے ہیں اقتدار کے حصے بخرے کرنے میں مصروف ہیں کسی کے پاس معاشی بہتری کا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے پاکستان نے 25ارب ڈالر کی جو ادائیگیاں کرنا ہیں وہ کیسے ہو پائیں گی؟ مہنگائی کا جن بوتل میں کیسے واپس جائے گا؟ 300یونٹ بجلی کیسے مفت دیجائے گی؟ کچھ پتہ نہیں ہے کوئی لائحہ عمل نہیں،کہا جا رہا ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی بہتری نہیں آسکتی،بات اصولی طورپر درست ہے سیاسی استحکام بھی پائیدار معاشی ترقی کا باعث بنتا ہے لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ انتخابات کے بغیر سیاسی جماعتوں کے بغیر بھی سیاسی استحکام لایا جا سکتا ہے ایوبی دور ہو یا جزل ضیاء الحق کامارشل لا ء اور جنرل مشرف کا دور حکمرانی بغیر مروجہ سیاسی عمل کے سیاسی استحکام لایا گیا معاشی استحکام بھی آیا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

اب بھی کہا جا رہا ہے کہ سیاسی عمل سے انتشار بڑھ رہا ہے عمران خان ایک بار پھرپورے عزم اور جمہوری طاقت کے ساتھ ملک کو انتشار اور عدم استحکام کی طرف لیجاتے نظر آ رہے ہیں۔انتحابی نتائج حسب توقع نہیں آئے عمران خان ایک بار پھرایک ایسی طاقت بن کر سامنے آئے ہیں جو ملک کو سیاسی انتشار کی طرف لے جا سکتے ہیں وہ ابھی تک مزاحمتی پالیٹکس پر عمل پیرا ہیں۔ انتخابات سے جو توقعات وابستہ کی گئی تھیں وہ پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ عمران خان کے مد مقابل سیاستدان اور سیاسی جماعتیں ویسی کا ر کر دگی نہیں دکھا سکی ہیں جیسی ان سے توقع کی جا رہی تھی مسلم لیگ ن کی سیاسی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے انہوں نے نہ تو طاقتور بیانیہ تشکیل دیا۔ نہ عمران خان کے بیانیے کا توڑکیا۔پروپیگنڈے کے میدان میں بھی پٹ گئے۔ ن لیگ کی ترجمان مریم اور نگ زیب اس ناکامی کا اعتراف بھی کر چکی ہیں۔مخلوط حکومت کا 16 ماہی تجربہ سود مند ثابت نہیں ہوا،اور اب مخلوط حکومت کے بارے بھی مثبت توقعات نہیں ہیں۔ الیکشن 2024ء کے نتائج متنازعہ ہوتے چلے جا رہے ہیں عمران خان کا بیانیہ زورو شور سے دھرا یا جا رہا ہے اس کے حوالے سے حکومتی، ریاستی اور دیگر اداروں کی کار کردگی مایوس کن ثابت ہو چکی ہے۔ باقی اللہ خیر کرے گا۔

ہماری جستجو آنے والی نسلوں کیلئے ہے،آصف زرداری

QOSHE -       الٹی ہو گئیں سب تدبیریں  - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      الٹی ہو گئیں سب تدبیریں 

12 0
21.02.2024

ہمارے لئے، عام پاکستانی کے لئے، حالات و معاملات درست ہوتے نظر نہیں آرہے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ بھی بہتر ہونے نہیں جا رہا ہے سیاست کا کھیل بگڑتا چلا جا رہا،بساط سیاست بچھانے والے ناکام نظر آ رہے ہیں سیاستدان ویسا ہی کچھ کر رہے جیسا وہ کرتے آئے ہیں۔ نا اتفاقی، کشمکش،ہوس اقتدار، عہدوں کی بندر بانٹ اور بیان بازی۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں بڑی سیاسی جماعتوں نے الیکشن 2024ء کی نظر یہ یا فکر اور سوچ کی بنیاد پر نہیں لڑا۔ کسی سیاسی جماعت نے کوئی بیانیہ تشکیل نہیں دیا بلکہ محض جذباتیت کو ابھار کر للکار پر انتخابی مہم چلائی، ایک دوسرے پرکیچڑ اُچھالتے رہے۔2021ء میں سیاسی قوتوں نے، پارلیمان میں جسں یکجہتی کا مظاہرہ کیا پی ڈی ایم کی 12جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان کی تاریخ کی نااہل اور کرپٹ ترین حکومت کو چلتا کیا توایسے لگا کہ جمہوریت کامیاب ہوگئی ہے۔ سیاست دان، بالغ ہوگئے ہیں اب پاکستان کی قسمت بدلے گی عام آدمی کے مسائل حل ہونے لگیں گے لیکن ہم نے دیکھا کہ شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت نے 16ماہ کے دوران عوام کے کڑاکے نکال دیئے۔ اتنے کڑاکے نکالے کہ عوام کی بس ہو گئی۔ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی آڑ میں عامتہ الناس کو حقیقی ڈیفالٹ سے ہمکنار کر دیا۔ مہنگائی مہنگائی اور مہنگائی نے عوام کو نڈھال کر دیا۔ اتحادیوں نے بالعموم اور پیپلز پارٹی نے بالخصوص 16 ماہی دور حکمرانی خوب انجوائے کیا ہمارے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play