شعور خان بمقابلہ منشور خان
گھر پہنچا، ٹی وی آن کیا تو حیوانیت نیوز پر تحریک تاریک کی کور کمیٹی کے دو ارکان پریس کانفرنس کر رہے تھے۔لمبی پریس کانفرنس میں سے چند ایک دانے آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔ یہ گفتگوصرف ”اہل أکل“ حضرات کے لیے ہے۔
شعور خان: میرا نام شعور خان ہے۔میں صرف شعور ہی نہیں بلکہ اپنے ”مرشد“ کا مان بھی ہوں۔ میں منشور خان کو جوتی برابر بھی نہیں سمجھتا۔ اس سے پہلے میں صرف بڑوں کے پاس ہوتا تھا لیکن پھر مرشد نے مجھے ”چھوٹوں“ کی نذر کر دیا۔ یہ سب میرے مرشد کی کرم نوازی ہے اور ان کی ”رحونیاتی تباہ قت“ ہے ورنہ ”میں اس کرم کے کہاں تھا قابل“۔ پہلے زمانے کے مرشد، شعور کے مطابق چلتے تھے لیکن میں مرشد کے مطابق چلتا ہوں۔ پہلے زبانیں میرے تابع ہوتی تھیں لیکن اب میں مرشد کے تابع ہوں۔ جدھر میرے مرشد کی زبان جاتی ہے، میں بھی ادھر ہی جاتا ہوں۔ میرا مرشد کہے کہ پاکستان میں بارہ موسم ہیں تو شعور اسی کا نام ہے، میرا مرشد کہے کہ قرآن مجید میں فلاں پیغمبر کا ذکر ہی نہیں ہے تو شعور اسی کا نام ہے، میرا مرشد کہے کہ قیام کے وقت پاکستان کی آبادی چالیس کروڑ تھی تو شعور اسی کا نام ہے، میرا مرشد کہے کہ سپیڈ کی لائٹ ہوتی ہے تو........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website