پاکستان کی افغان پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے
پاکستان داخلی طور پر کمزورمنتشر اور نا امیدی کے گہرے سائے تلے کھڑا ہے سیاست میں نفرت اور دشمنی کا عنصر بدرجہ اتم پیدا ہو چکا ہے۔ ہماری مقتدرہ نے نواز شریف کو سیاست سے آؤٹ کرنے کے لئے عمران خان کی صورت میں ایک بت تراشا جواب اپنے آپ میں ایک عفریت کی شکل اختیار کر چکا ہے اس نے نواز شریف اور اپنے سیاسی حریفوں کو تو جو نقصان پہنچانا تھا وہ اپنی جگہ لیکن اس نے مقتدرہ اور اپنے محسن ادارے کے ساتھ جو کچھ کر دیا ہے وہ ناقابل تلافی ہے تشد در گالم گلوچ اور نفرت کا جو عنصر عمران خان نے قومی سیاست اور معاشرت میں داخل کر دیا ہے اس نے جو نقصان پہنچایاہے وہ افسوسناک ہے عمران خان نے نوجوانوں میں جاری نظام کے بارے میں پائی جانے والی بے چینی و بے اطمینانی کو خوب اُچھالا کسی حد تک درست بھی تھا، لیکن نظام سے نفرت اور بے زاری کے ساتھ ساتھ نئے نظام کے حوالے سے بھی محبت کے جذبات پیدا کئے جانا ضروری تھے۔ عمران خان جاری نظام کی کمزوریوں، کوتا ہیوں پر برستے رہے، نوجوانوں میں اس نظام کے بارے میں نفرت اور باغیانہ جذبات پیدا کرتے رہے، نوجوانوں کو تبدیلی کے بارے میں کہتے رہے سہانے خواب دکھاتے رہے، ریاست مدینہ کا نام لے کر ان کی تسلی وتشفی کرتے رہے لیکن جب وہ اقتدار میں لائے گئے تو انہوں نے پہلے سے جاری نظام کی کمزوریوں سے بھر پور انداز میں فائدہ اٹھایا۔ گڈگورننس کی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website