الیکشن میں انتظامی افسروں کا کردار؟
ہمارے ملک میں الیکشن کرانا ہمیشہ ایک مسئلہ رہا ہے،وجہ کثیر جہتی معاملات کو سنبھالنے میں ناکامی، سبھی جانتے ہیں کہ ایک جمہوری سیٹ اپ میں حکومت ہی انتظامیہ ہوتی ہے اور انتظامیہ پر خود سیاسی سٹیک ہولڈرز کا یقین اور بھروسہ اتنا ہے کہ جب الیکشن کرانے کا وقت آتا ہے تو ایک منتخب حکومت کا باقاعدہ خاتمہ کیا جاتا ہے یعنی اس کی آئینی معیاد پوری ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے پھر حکومت اور اپوزیشن کی رضا مندی سے ایک عبوری یا نگران سیٹ اپ قائم کیا جاتا ہے جو الیکشن کراتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان سارے انتظامات اور ان ساری احتیاطوں کے باوجود سوائے جیتنے والی پارٹیوں اور امیدواروں کے کوئی بھی الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتا، ہارنے والے سبھی دھاندلی دھاندلی کا شور مچاتے ہیں جبکہ جیتنے والوں کو الیکشن نہایت صاف شفاف اور منصفانہ نظر آتا ہے۔ دھاندلی جیسے الزامات سے بچنے کے لیے الیکشن کے عمل میں عدلیہ اور فوج کو بھی شامل کیا جاتا ہے، اس سے الیکشن کے عمل میں کچھ شفافیت ضرور پیدا ہوتی ہے لیکن ہارنے والوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات لگانے کی شدت میں کمی واقع نہیں ہوتی۔
تھائی لینڈ کا غیرملکی سیاحوں کیلئے ویزہ فری انٹری کا اعلانالیکشن کرانے کے لئے ان سارے مسائل کو پس پشت ڈالتے ہوئے الیکشن کمیشن کی طرف سے عام انتخابات 2024 کے لیے طے کیا گیا کہ اچھی شہرت رکھنے والے انتظامی افسروں کے سروس ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کے طور پر تعینات کیا جائے گا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں، ریٹرننگ افسروں اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں (اے آر اوز) کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جس میں طے پایا کہ خیبر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website