دھند اور مفلوج نظام ٹریفک
گزشتہ روز مجھے اپنے پھوپھی زاد بھائی کی شادی میں شرکت کے لیے گکھڑ منڈی گجرانوالہ جانے کا اتفاق ہوا ولیمے کی تقریب چونکہ دن کے اوقات میں تھی اس لیے میں نے صبح آ ٹھ بجے کے قریب سفر شروع کر دیا جیسے ہی ٹھوکر نیاز بیگ پہنچا تو موٹروے بند تھی بہت سی گاڑیاں موٹروے کے پل سے واپس آ رہی تھیں جنہیں دیکھ کر مجھے خیال آ یا کہ اگر یہی فوگ کسی ترقی یافتہ ملک میں ہوتی اور انہیں موٹروے بند کرنا پڑتی تو یقینا وہ موٹروے کے انٹری پوائنٹ کو بیریئر لگا کر یا وہاں پر کسی پولیس افسر کی ڈیوٹی لگا کر بند کرتے کہ کوئی گاڑی موٹروے پر داخل ہی نہ ہو خیر ہم تو پاکستانی ہیں بلا شبہ ہماری موٹروے پولیس دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی پولیس سے کم نہیں لیکن مصروفیت کی وجہ سے شاید انہیں یہ خیال نہیں رہتا کہ موٹروے کو راوی ٹول پلازہ کی بجائے انٹری پوائنٹ سے بند کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا میں نے بذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا جیسے ہی میں سمن آ باد سے بند روڈ کی طرف گیا سارا بند روڈ زیر تعمیر تھا لیکن مس مینجمنٹ وہاں پر بھی نظر آ رہی تھی ساری دنیا میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے متبادل راستہ دیا جاتا ہے یا پھر سڑک کا ایک ٹریک دو طرفہ ٹریفک کے لیے کھول کر آ مد و رفت جاری رکھی جاتی ہے لیکن یہاں پر ایسا کچھ نہیں تھا ٹریفک کا نہ تو کوئی متبادل روٹ دیا گیا تھا اور نہ ہی سڑک کا کوئی ایک ٹریک چلایا گیا تھا یہ حالات دیکھ کر مجھے یاد آ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website