جب سے قاضی فائز عیسیٰ صاحب چیف جسٹس بنے ہیں، ایک مخصوص حلقے کو منہ کے راستے بھی قانون کی ”الٹیاں“ لگی ہوئی ہیں۔ ان کی تکلیف کا اندازہ ”جا بیجا“ سے نکلی اور ”جاہ بیجا“ بکھری چیخوں سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ آصف سعید کھوسہ، ثاقب نثار اور بندیال کی بے انصافی کی چھتر چھاؤں میں پلنے والی قوم کا رونا سمجھ سے بالاتر ہے،جو پینتیس سالہ تباہی کا منصوبہ بنا کر آئے تھے، چارسال بعد ان کی، ان کے ہینڈلر اور ان کے فارن فنڈ”انجیکٹر“ کی ناکامی نے انہیں دیوانہ بنا دیا ہے لہٰذا انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنا لیا ہے،۔ اب وہ جاتی ہوا کو بھی ”کاٹنے“ کی کوشش میں ہیں،اس پوری قوم یوتھ کوچار قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اول: جو حکومت کے لالچ میں بالکل فتنہ برپا کرنے، جھوٹ بولنے اور اسے بیچنے میں ماہر ہیں، یہ اتنے ڈھیٹ ہیں کہ حکومت نہ ملے تو ملک پر ایٹم بم مارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔جب سے قاضی فائز عیسیٰ صاحب مسند انصاف پر جلوہ افروز ہوئے ہیں تب سے اس قسم کی پود کو قانونی مشکلات کا سامنا ہے، اب نہ تو تھوک کے حساب سے ضمانتیں ملتی ہیں، نہ ہی کسی کا بیٹا کسی پارٹی سے رقم پکڑ کر اس کا مقدمہ کسی مخصوص ”کھچ“ کے سامنے لگوا سکتا ہے اور نہ ہی ٹرکوں کی سپلائی ممکن رہی ہے۔لہٰذا یہ قسم سخت پریشان ہے اور ان کا بس نہیں چلتا کہ کسی ایسے کو لے آئیں جن کے ”اہل خانہ“ کسی کے ”رحونیاتی طفیلیے“ ہوں تاکہ من پسند فیصلہ لے سکیں۔

آرمی چیف کی کمانڈر یو ایس سینٹرل کمانڈ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

دوم: وہ لوگ ہیں جو کسی صورت اسمبلی میں نہیں پہنچ سکتے تھے کیونکہ لوگوں پر ان کی حقیقت عیاں تھی لیکن جب سے فتنہ نامی کالی آندھی نے خاک اور گردوغبار اڑانا شروع کیا ہے اور کچے ذہنوں کی ایک پوری فصل برباد کر کے بھوسا بنا کر اسے بوریوں میں بند کر کے گندم کا ٹیگ لگا کر بیچنا شروع کیا ہے تب سے اس دوسری قسم کی چاندی ہو گئی ہے۔ وہ منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ یہ وہ قسم ہے جسے ان کے ”روشن“ کارناموں کی وجہ سے کئی ایک پارٹیوں نے ٹکٹ دینے سے انکار کیا۔ وہ ”انک لعاب“ لانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے لوگوں کے بچے قربان کرنے کا پورا منصوبہ بنایا ہوا تھا جو سید بادشاہ کی ٹیم نے ناکام بنایا۔اس قسم کے قبیل کو ریاست پر حملہ کرنے کے جرم میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کر پڑ رہا ہے، لہٰذا یہ بھی حواس باختہ ہو کر قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک ناپاک ابلیسی اور گھٹیا دجالی مہم چلارہے ہیں۔

یو اے ای میں پرائیویسی کی خلاف ورزی اور راز افشا کرنے پر کڑی سزاؤں کا اعلان

سوم: اس قسم کو آپ ”موبائلیا یوتھ“ بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت موبائل یونیورسٹی سے ہوئی ہے۔ ان کے کلی علم کا مبلغ اسی یونیورسٹی کی ”چھ انچی سکرین“ فیکلٹی ہے۔ ان کا اوڑھنا بچھونا اور دین ایمان یہی سکرین ہے جہاں کسی بھی تحقیقی کا گزرنا تک ممنوع ہے۔ اس یونیورسٹی میں کسی بھی آرٹیکل، آڈیو یا ویڈیو کی اشاعت کے لئے اس کا بے سروپا ہونا ضروری ہے،جس میں کسی قسم کو کوئی حوالہ نہ ہواگر جعلی اکاؤنٹ کی آمیزش ہو تو ایسی پوسٹ کو وائرل ہونے میں کچھ منٹ لگتے ہیں، اس بازار میں حقیقت کی تبلیغ کرنا سخت منع ہے۔ لہٰذا جب سے قاضی فائز عیسیٰ نے ان کے سامنے قانون کی حقیقت رکھنا شروع کی ہے، ان کی چیخوں سے پوری موبائل یونیورسٹی پریشان ہے۔

غیرقانونی پاسپورٹ اور حساس ڈیٹا کی چوری روکنے کیلئے پیکا ایکٹ نافذ

چہارم:ان ”یوتھیوبر“ کی ہے جن کی ایک عرصہ سے کوشش تھی کہ کسی طرح کسی چینل پر پہنچ سکیں لیکن وہاں تک جانے میں واحد رکاوٹ ان کی ”قاہ بلیت“ تھی لہذا ان کے خواب خواب ہی رہے۔پھر اچانک فتنہ کی ہوا چلی جسے بعض ”عہدہ پرست“ لوگوں نے پورے ملک پر مسلط کر دیا، جس ہوا کو خوشبودار بنا کر پیش کیا گیا تھا جب کچھ عرصے بعد ہی اس کی بدبو کے بھبھوکوں سے عوام کا جینا دوبھر ہوا تو اس زہریلی ہوا کی ”مارکیٹنگ“ کے لئے ان ”یوتھیوبر“ کی ضرورت پڑی۔ ان کے پیٹ اتنے بڑے تھے کہ 75 سالوں میں لئے گئے قرضے میں اسی فیصد اضافہ محض ان کے پیٹ بھرنے کے لئے استعمال کیا گیا، لیکن یہ کنوئیں خالی ہی رہے۔زہریلی ہوا کا تو خاتمہ ہو گیا تھا، لیکن تیسری قسم کی نسل کو چونکہ جھوٹ کے نشے کی لت پڑ چکی تھی لہٰذا چوتھی قسم کا کاروبار بھی کھلا ہوا ہے اور ان کے کاروبار کی کامیابی کی واحد شرط اسی زہریلی ہوا میں زعفران کا رن بھرنا ہے، لیکن جب سے قاضی فائز عیسیٰ آئے تب سے تجربات کے مصدقہ کاغذات زنگ آلود لوہے پر چڑھی اس چاندی کی قلعی کھول رہے ہیں لہٰذا یہ ”یوتھیوبر“ بھی قاضی صاحب پر منہ کھولے ہوئے ہیں۔

آسٹریلیا میں مسئلہ بیٹنگ کا نہیں، بولنگ کا ہے: اظہر علی

لیکن قاضی صاحب! آپ سے گزارش ہے کہ ڈٹے رہیے گا تاکہ اس قوم کو ایک بار عمراندای کی بجائے ایمانداری اور تاریک انصاف کی بجائے حقیقی انصاف کی عادت پڑ جائے۔

QOSHE -       قاضی فائز عیسیٰ سے تکلیف کسے ہے؟ - کوثر عباس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      قاضی فائز عیسیٰ سے تکلیف کسے ہے؟

10 0
19.12.2023

جب سے قاضی فائز عیسیٰ صاحب چیف جسٹس بنے ہیں، ایک مخصوص حلقے کو منہ کے راستے بھی قانون کی ”الٹیاں“ لگی ہوئی ہیں۔ ان کی تکلیف کا اندازہ ”جا بیجا“ سے نکلی اور ”جاہ بیجا“ بکھری چیخوں سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ آصف سعید کھوسہ، ثاقب نثار اور بندیال کی بے انصافی کی چھتر چھاؤں میں پلنے والی قوم کا رونا سمجھ سے بالاتر ہے،جو پینتیس سالہ تباہی کا منصوبہ بنا کر آئے تھے، چارسال بعد ان کی، ان کے ہینڈلر اور ان کے فارن فنڈ”انجیکٹر“ کی ناکامی نے انہیں دیوانہ بنا دیا ہے لہٰذا انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنا لیا ہے،۔ اب وہ جاتی ہوا کو بھی ”کاٹنے“ کی کوشش میں ہیں،اس پوری قوم یوتھ کوچار قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اول: جو حکومت کے لالچ میں بالکل فتنہ برپا کرنے، جھوٹ بولنے اور اسے بیچنے میں ماہر ہیں، یہ اتنے ڈھیٹ ہیں کہ حکومت نہ ملے تو ملک پر ایٹم بم مارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔جب سے قاضی فائز عیسیٰ صاحب مسند انصاف پر جلوہ افروز ہوئے ہیں تب سے اس قسم کی پود کو قانونی مشکلات کا سامنا ہے، اب نہ تو تھوک کے حساب سے ضمانتیں ملتی ہیں، نہ ہی کسی کا بیٹا کسی پارٹی سے رقم پکڑ کر اس کا مقدمہ کسی مخصوص ”کھچ“ کے سامنے لگوا سکتا ہے اور نہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play