پاکستان معاشی،سیاسی اور معاشرتی اعتبار سے انتہائی نازک صورت حال سے دوچار ہے ویسے تو پاکستان ہمیشہ ہی نازک صورت حال کا شکار رہا ہے،گزرے44سالوں سے پاکستان حالت ِ جنگ ہی میں ہے۔دسمبر1979ء میں جب اشتراکی افواج دریائے آمو پار کر کے افغانستان پر قابض ہوئیں تو نہ صرف لاکھوں مہاجرین یہاں آنے لگے،بلکہ افغان قوم نے اپنی آزادی کے لئے اشتراکی افواج کے خلاف سینہ سپر ہونے کا فیصلہ کیا تو پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ بن کر اس جنگ کا حصہ بن گیا۔اِس بارے میں دو آراء پائی جاتی ہیں کہ ہم نے پرائی جنگ اپنے گلے ڈالی یا اس جنگ میں شرکت ہمارے قومی مفادات کے مطابق تھی، جنرل ضیاء الحق حکومت اِس جنگ میں سینہ ٹھونک بجا کر شریک ہو گئے افغانوں نے تحریک آزادی کو پایا اور پھر ہم نے دیکھا کہ1989ء میں اشتراکی بے نیل و مرام افغانستان سے واپس چلے گئے۔ پاکستان کے اس جنگ میں شرکت کے مخالفین جنرل ضیاء کی پالیسی پر تنقید تو کرتے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ پھر پاکستان کو کیا کرنا چاہئے تھا۔کیا پاکستان افغان مہاجرین کے سیلاب کو روک سکتا تھا، کیا پاکستان افغان مجاہدین کو اشتراکی افواج کے خلاف سینہ سپر ہونے سے روک سکتا تھا؟ کیا پاکستان انہیں اپنی سرزمین سے دھکیل کر افغانستان میں دھکیل سکتا تھا؟ کیا ڈیورنڈ لائن پر ہونے والی آمدورفت کو روکا جا سکتا تھا؟ اگر ایسا کچھ کرنا پاکستان کے لئے ممکن نہیں تھا تو پھر جنرل ضیاء نے جو کچھ کیا وہ درست تھا،اب ذرا آگے بڑھتے ہیں۔2001ء میں دہشت گردی کے خلاف امریکی اعلانِ جنگ کے بعد جنرل مشرف کے لئے اِس جنگ میں شمولیت کے سوا بھی کوئی آپشن تھا؟ کیا پاکستان بپھرے ہوئے امریکی سانڈ کے اعلانِ جنگ کے خلاف کوئی اپنی مرضی چلا سکتا تھا۔جب امریکی صدرنے اعلان کر دیا تھا کہ یا تو آپ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں۔

اینیمل میں بوبی دیول کے کردار پر ان کی والدہ پرکاش کور کا موقف بھی آگیا

گویا امریکی اتحادی بننے کے سوا سیکنڈ آپشن موجود ہی نہیں تھا۔پاکستان کو اس جنگ میں بھی فرنٹ لائن سٹیٹ بننا پڑا وگرنہ ہمارا دشمن بھارت، امریکہ و اتحادی افواج کے لئے اپنے بازو پھیلائے کھڑا تھا ہم20سال تک دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں فعال شریک کار کے طور پر ملوث رہے، ہم نے اربوں ڈالر کا نقصان بھی اٹھایا، 70ہزار شہادتیں بھی دیں۔اپنا انفراسٹرکچر بھی تباہ کروا لیا، پھر دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا الزام بھی سننا پڑا۔ حد یہ ہے کہ امریکی اتحادی افواج کو محفوظ اور باعزت واپسی کے لئے مذاکرات کی راہ ہموا کرنے کا کام بھی کرنا پڑا۔اس دلالی کا نتیجہ بھی ہمارے حق میں اچھا نہیں نکلا۔قابل میں طالبان حکومت کا قیام ہماری کاوشوں کے باعث ہی ممکن ہوا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ طالبان نے،افغان قوم نے امریکی اتحادیوں کی قوت و حشمت کا ایسے ہی جنازہ نکالا جیسے وہ افغان مجاہدین کی صورت میں اشتراکی فوجوں کا نکال چکے تھے،لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے جس کا کھلے عام اعتراف گلبدین حکمت یار جیسے گوریلا لیڈر پہلے ہی چکے ہیں کہ پاکستان کی مدد کے بغیر جہادِ افغانستان کی کامیابی اور افغانستان کی اشتراکی افواج سے آزادی ممکن نہیں تھی۔ گلبدین حکمت یار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سینٹرل ایشیاء کے مسلمان ہم سے بھی زیادہ جری اور حریت پسند تھے لیکن وہ سوویت یونین کے خلاف اپنی آزادی اِس لئے برقرار نہ رکھ سکے، ان کی تحاریک آزادی اس لئے کامیاب نہ ہو سکیں کہ اُنہیں پاکستان جیسی معاون ریاست دستیاب نہیں تھی۔ پاکستان نے طالبان کی حکومت کی بحالی اور فتح کابل میں انتہائی اہم کردار ادا کیا لیکن بدقسمتی سے کابل ابھی تک ہمارے لئے موافق ثابت نہیں ہو سکا،افغان طالبان وزیر دفاع سراجدین حقانی پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتے پائے گئے ہیں،لیکن طالبان حکومت پاکستان کی ممنونِ احسان نظر نہیں آ رہی۔ہم1979ء اور اس سے بھی کچھ پہلے سے ہی حالت ِ جنگ میں ہیں ہمیں اُمید تھی کہ طالبان کی حکومت کے دوبارہ قیام سے ہماری شمال مغربی سرحدیں محفوظ ہو جائیں گی،لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔

ہراسانی سے تنگ آکر اداکارہ کی خودکشی ، بھارتی اداکار کو گرفتار کرلیاگیا

ہمارے داخلی مسائل بھی بالواسطہ اور بلاواسطہ انہی جنگوں میں ہماری شمولیت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ کووڈ19 اور یوکرائن جنگ کے منفی اثرات نے بھی ہماری قومی اور شخصی معیشت کے کڑاکے نکال دیئے ہیں۔عالمی قرضوں کے بوجھ نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔عمران دورِ حکومت کے44ماہ میں حکومتی بدنظمی اور کرپشن نے بھی معاملات کے بگاڑ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پی ٹی آئی کی9مئی2023ء کو ریاستی املاک و نشانات پر منظم حملوں نے پاکستانی سیاست اور معیشت کو بند گلی میں داخل کر دیا ہے۔ایسے میں 8فروری کے انتخابات کے انعقاد سے کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا ہمارے حالات مثبت سمت میں چلنا شروع ہو جائیں گے؟ کیا انتخابات کے نتائج سب کے لئے قابل قبول ہوں گے؟ کیا عمران خان انتخابی عمل میں حصہ لے سکیں گے؟ کیا پی ٹی آئی انتخابات کا بائیکاٹ تو نہیں کر دے گی؟ کیا انتخابات ہوں گے بھی یا نہیں؟ دیکھتے ہیں کیا ہونے جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا ٹرول نے گھٹیا تبصرے سے شاہ رخ خان کو بھی غصہ دلا دیا

QOSHE -       پاکستان حالت ِ جنگ میں ہے؟ - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      پاکستان حالت ِ جنگ میں ہے؟

10 0
09.12.2023

پاکستان معاشی،سیاسی اور معاشرتی اعتبار سے انتہائی نازک صورت حال سے دوچار ہے ویسے تو پاکستان ہمیشہ ہی نازک صورت حال کا شکار رہا ہے،گزرے44سالوں سے پاکستان حالت ِ جنگ ہی میں ہے۔دسمبر1979ء میں جب اشتراکی افواج دریائے آمو پار کر کے افغانستان پر قابض ہوئیں تو نہ صرف لاکھوں مہاجرین یہاں آنے لگے،بلکہ افغان قوم نے اپنی آزادی کے لئے اشتراکی افواج کے خلاف سینہ سپر ہونے کا فیصلہ کیا تو پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ بن کر اس جنگ کا حصہ بن گیا۔اِس بارے میں دو آراء پائی جاتی ہیں کہ ہم نے پرائی جنگ اپنے گلے ڈالی یا اس جنگ میں شرکت ہمارے قومی مفادات کے مطابق تھی، جنرل ضیاء الحق حکومت اِس جنگ میں سینہ ٹھونک بجا کر شریک ہو گئے افغانوں نے تحریک آزادی کو پایا اور پھر ہم نے دیکھا کہ1989ء میں اشتراکی بے نیل و مرام افغانستان سے واپس چلے گئے۔ پاکستان کے اس جنگ میں شرکت کے مخالفین جنرل ضیاء کی پالیسی پر تنقید تو کرتے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ پھر پاکستان کو کیا کرنا چاہئے تھا۔کیا پاکستان افغان مہاجرین کے سیلاب کو روک سکتا تھا، کیا پاکستان افغان مجاہدین کو اشتراکی افواج کے خلاف سینہ سپر ہونے سے روک سکتا تھا؟ کیا پاکستان انہیں اپنی سرزمین سے دھکیل کر افغانستان میں دھکیل سکتا تھا؟ کیا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play