پی ٹی آئی کے مخالفین ابھی تک اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو قومی سیاست سے حرفِ غلط کی طرح مٹایا جائے گا،کیونکہ انہوں نے ریاست کو للکارا ہی نہیں، بلکہ اس پر حملہ آور بھی ہوئے، ریاست سے ٹکرانے والا پنپ نہیں سکتا، اس لئے پاکستانی سیاست میں سر دست بلے کا کردار کہیں نظر نہیں آنے والا الیکشن2024ء میں عمران خان اور ان کے ہمنوا شاید کہیں نظر نہیں آئیں گے۔عمران خان جیل میں ہی رہیں گے اور ان کی صف ِ اول و دوم کی پارٹی قیادت تو پہلے ہی تتر بتر ہو چکی ہے اور ریاست پر حملہ آور ہونے والے تھے، خان مرد و خواتین ملٹری کورٹس میں مقدمات بھگتیں گے کہیں نہ کہیں یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ عمران خان اب شاید سیاست میں قصہ پارینہ ہی ہو جائیں گے۔

ممکنہ اصلاحات پر مبنی رپورٹ جاری ، عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی

پی ٹی آئی کی حکومت2022ء میں جب ایک تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہو گئی تو ایسے لگا کہ اب لاڈلے کے دن پورے ہو گئے ہیں بڑوں کا دست ِ شفقت اُٹھ چکا ہے، پھر عمران خان کے ری ایکشن سے بھی لگا کہ اُنہیں خاصی تکلیف پہنچی ہے، انہوں نے امریکہ اور مقتدرہ کے خلاف محاذ کھول دیا۔ ڈونلڈ لو اور جنرل باجوہ کا نام لے لے کر اُنہیں کوسنے دینے لگے۔سائفر لہرا کر امریکہ کو نشانے پر لے لیا۔ایسی محاذ آرائی کے نتائج کی پرواہ کیے بغیر محاذ آرائی کا لیول بڑھاتے گئے حتیٰ کہ9مئی2023ء کا سانحہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی قیادت کے لئے منظر نامہ بالکل تبدیل ہو گیا،ریاست ان کے خلاف متحرک ہو گئی۔

محمد عامر اور عماد وسیم کو ٹیم ڈائریکٹر کا فون، دونوں نے پاکستان کیلئے کھیلنے سے انکار کردیا

ویسے پی ٹی آئی بطور ایک سیاسی جماعت بکھرتی ہوئی نظر آ رہی ہے اس کے بہت سے لیڈر یا تو پارٹی چھوڑ کر دیگر پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں یا وہ سیاست سے ہی تائب ہو گئے ہیں۔الیکٹ ایبلز، استحکام پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں کچھ مستقل روپوشی میں جا چکے ہیں۔عمران خان طویل مقدمات میں ملوث کئے جا چکے ہیں، دیکھنے میں ایسا لگ رہا ہے کہ وہ سرِ دست سیاست کرنے کے قابل نہیں ہیں انہیں ابھی ریاستی مقدمات کا بھی سامنا کرنا ہو گا جو ایک طویل عمل ہے۔

ملٹری کورٹس میں مقدمات چلانے کے حوالے سے معاملات اعلیٰ عدلیہ میں زیر سماعت ہیں،ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ9مئی کے ملزمان کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جا سکتا ہے یا نہیں،حکومت ابھی تک کوئی مدلل اور موثر موقف نہ تو عوام کے سامنے لا سکی ہے اور نہ ہی عدالت کے سامنے پیش کر سکی ہے۔عام تاثر یہی ہے کہ بڑے ملزمان کو اگر سول کورٹس میں ٹرائل کیا گیا تو وہ بچ نکلیں گے ان کی ضمانتیں بھی ہو جائیں گی اور مقدمات کی طوالت بھی انہیں فائدہ دے گی،اس طرح ر یاست کی کمزوری کا تاثر پیدا ہو گا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عدالتیں تو فیصلہ کرتی ہیں فیصلے ثبوتوں کی بنیاد پر ہوتے ہیں،استغاثہ کس طرح پیش کرتا ہے کیس کی فائل میں کیا کیا ڈاکو مینٹس لگے ہوئے ہیں اور پھر وکیل صاحب عدالت میں کیس کو کس طرح پیش کرتے ہیں یہ ساری باتیں مل جل کر فیصلہ کرتی ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں گے یا نہیں۔ عدالت کو استغاثہ اپنے حق میں متاثر کر سکے گا یا نہیں،حالات بتا رہے ہیں کہ معاملات ابھی تک پٹری پر چڑھے ہی نہیں ہیں۔ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حکومتی فیصلے کو عدالت نے رَد کر دیا ہے اسے آئین کے مطابق نہیں کہا، ویسے حکومت اپیل میں جانے کا فیصلہ کر چکی ہے،لیکن معاملات موافق نظر نہیں آ رہے،دوسری جانب عمران خان کو ابھی تک کسی ایسے مقدمے میں سزا نہیں سنائی گئی،جس کے نتیجے میں انہیں انتخابات میں فعال کردار ادا کرنے سے قانونی طور پر روکا جا سکے۔ویسے تو سینکڑوں مقدمات درج کئے جا چکے ہیں، لیکن کسی مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچایا نہیں جا سکا۔ سائفر کیس ایک سنجیدہ کیس سمجھا جا رہا تھا،جس میں انہیں شدید سزا ہو سکتی تھی۔

جنوبی افریقا میں پلاٹینم کی کان میں حادثہ، 11 مزدور ہلاک اور 75 زخمی

عدالت نے نہ صرف اِس کیس کی جیل میں سماعت کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے،بلکہ اب تک کی کارروائی بھی کالعدم قرار دے دی ہے۔فیصلے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ استغاثہ جیل ٹرائل کے آپشن کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر سکا، ٹرائل کو جیل میں جاری رکھنے کے لئے جو طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہئے تھا وہ اختیار نہیں کیا گیا۔حیران کن بات ہے کہ اتنے سنجیدہ مقدمے کو جس غیر سنجیدگی کے ساتھ لیاگیا ہے وہ ہماری حکومتی مشینری کی نااہلی اور نالائقی کا کھلا ثبوت ہے۔ ایک اور کیس القادر ٹرسٹ اور190 ملین پاؤنڈ والا ہے اِس حوالے سے بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، لیکن حکومت اس پر بھی ابھی تک کوئی حقیقی پیشرفت میں کامیاب نظر نہیں آ رہی۔اس کیس کے بارے میں بھی تاثر یہی قائم ہو رہا ہے کہ یہ بھی انتقامی طور پر عمران خان کے کھاتے میں ڈالا گیا ہے رقم موجود ہے،کھاتا مختلف ہے کہا جا رہا ہے کہ رقم سرکاری خزانے میں جانی چاہئے تھی،لیکن وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ملک ریاض کی ادائیگی میں ایڈجسٹ کرائی گئی ہے۔عام تاثر یہی ہے کہ رقم تو کسی نہ کسی طور پر سرکار کے پاس ہی ہے۔ اکاؤنٹ اے کی بجائے بی میں موجود ہے اگر یہ غلط ہے تو اسے بی سے اُٹھا کر اے میں ڈال دیا جائے،معاملہ درست ہو جائے گا،اس پر بھی زبانی جمع خرچ ہو رہا ہے استغاثہ عمران خان کو اِس کیس میں بھی ملوث کرنے میں ناکام نظر آ رہا ہے۔ ایک بہت بڑی پیشرفت ملک ریاض کی طرف سے بیان کردہ حقائق ہیں جن کے مطابق یہ رقم برطانیہ میں ان کے اکاؤنٹ میں جمع تھی۔نیشنل کرائم ایجنسی نے اکاؤنٹ منجمد کر کے تحقیقات کیں اور جب مقدمے کا فیصلہ ملک ریاض کے حق میں ہو گیا تو اکاؤنٹ بحال کر دیا گیا۔ملک ریاض نے بینک کو واضح ہدایات دیں جن کے مطابق رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ملک ریاض کے واجب ادا جرمانے کی مد میں ایڈجسٹ کی گئی۔ ملک ریاض نے اس حوالے سے تمام دستاویزات بھی شیئر کر دی ہیں گویا عمران خان کے خلاف ایک اور کیس بوگس بنتا نظر آ رہا ہے۔کیا ریاستی ملزم کے خلاف کیس اس طرح قائم کئے جاتے ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ معاملات اس طرح طے نہیں پائیں گے جس طرح سوچے جا رہے ہیں۔

احسن اقبال نے ن لیگ کی انتخابی مہم شروع نہ ہونے کی وجہ بتادی

QOSHE -       بدلتی صورتحال،معاملات کدھر جا رہے ہیں؟ - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      بدلتی صورتحال،معاملات کدھر جا رہے ہیں؟

12 0
29.11.2023

پی ٹی آئی کے مخالفین ابھی تک اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو قومی سیاست سے حرفِ غلط کی طرح مٹایا جائے گا،کیونکہ انہوں نے ریاست کو للکارا ہی نہیں، بلکہ اس پر حملہ آور بھی ہوئے، ریاست سے ٹکرانے والا پنپ نہیں سکتا، اس لئے پاکستانی سیاست میں سر دست بلے کا کردار کہیں نظر نہیں آنے والا الیکشن2024ء میں عمران خان اور ان کے ہمنوا شاید کہیں نظر نہیں آئیں گے۔عمران خان جیل میں ہی رہیں گے اور ان کی صف ِ اول و دوم کی پارٹی قیادت تو پہلے ہی تتر بتر ہو چکی ہے اور ریاست پر حملہ آور ہونے والے تھے، خان مرد و خواتین ملٹری کورٹس میں مقدمات بھگتیں گے کہیں نہ کہیں یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ عمران خان اب شاید سیاست میں قصہ پارینہ ہی ہو جائیں گے۔

ممکنہ اصلاحات پر مبنی رپورٹ جاری ، عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی

پی ٹی آئی کی حکومت2022ء میں جب ایک تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہو گئی تو ایسے لگا کہ اب لاڈلے کے دن پورے ہو گئے ہیں بڑوں کا دست ِ شفقت اُٹھ چکا ہے، پھر عمران خان کے ری ایکشن سے بھی لگا کہ اُنہیں خاصی تکلیف پہنچی ہے، انہوں نے امریکہ اور مقتدرہ کے خلاف محاذ کھول دیا۔ ڈونلڈ لو اور جنرل باجوہ کا نام لے لے کر اُنہیں کوسنے دینے لگے۔سائفر لہرا کر امریکہ کو نشانے پر لے لیا۔ایسی محاذ آرائی کے نتائج کی پرواہ کیے بغیر محاذ آرائی کا لیول بڑھاتے گئے حتیٰ کہ9مئی2023ء کا سانحہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی قیادت کے لئے منظر نامہ بالکل تبدیل ہو........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play