کسی زمانے میں دل کی شریانوں کا بند ہونا بڑی عمر کے لوگوں میں سنتے تھے یعنی 40 سال سے زائد عمر کے لوگ ھارٹ اٹیک کا شکار ہوتے مگر آجکل 28 سال سے 32 سال تک کے نوجوان دل کی شریانیں بند ہونے پر امراض قلب کے اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔مجھے یہ بریکنگ نیوز پروفیسر فرید چوہدری کارڈیک سرجن، ایم ایس رحمت اللعالمین کارڈیک کمپلیکس سوشل سیکورٹی اسپتال ملتان روڈ لاہور نے دی۔خبر سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔پروفیسر فرید چوہدری نے کہا " نوجوانوں میں ھارٹ اٹیک کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے"پروفیسر فرید چوہدری نے نوجوانوں میں دل کے بڑھتے مرض کو ایپیڈیمک یعنی وباء سے تشبیح دے کر میرے چودہ طبق روشن کر دئیے۔

جنوبی افریقا میں پلاٹینم کی کان میں حادثہ، 11 مزدور ہلاک اور 75 زخمی

ایسا آخر کیونکر ہو رہا ہے؟

پروفیسر فرید نے بے قابو شوگر، ہائی بلڈ پریشر، خوراک میں بے احتیاطی، آرام پرستی، ورزش سے دوری اور بے ڈھنگا لائف اسٹائل اور موروثیت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔پروفیسر فرید نے انتہائی تشویش ناک بات بتائی

" اگر ہم 100 بظاہر تندرست لوگوں کی انجیوگرافی کریں تو یقینی طور پر 50 % سے زائد لوگوں کی دل کی شریانیں بند ہوں گی" ……خاکسار نے پروفیسر فرید چوہدری سے پوچھا کہ دل کے بڑھتے امراض کے سدباب اور اس نازک صورتحال کے تدارک کے لئے کیا کرنا چاہیئے؟

احسن اقبال نے ن لیگ کی انتخابی مہم شروع نہ ہونے کی وجہ بتادی

پروفیسر فرید نے پرہیز علاج سے بہتر ہے کا مقولہ یاد کر کے اس پر عمل کرنے کا نسخہ کیمیاء تجویز کیا۔خوراک میں فاسٹ فوڈ، رات گئے پیٹ بھر کر چکنائی سے اٹے ہوئے کھابے کھانے کے بعد فوری سونے، کولڈ ڈرنکس کے بے تحاشا استعمال، گندے چربی کے تیل سے بننے والے سموسے، پکوڑوں، مچھلی اور تلی ہوء چیزوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔شوگر، بلڈ پریشر جو قابل علاج امراض ہیں ان کو حد درجہ کنٹرول رکھنے کی تلقین کی،اس سلسلہ میں شوگر اور بلڈ پریشر چیک کر کے ایک چارٹ مرتب کرنے کا کہا تاکہ ہر ماہ بعد اپنے طبی معالج کو ریکارڈ کے ذریعے معلوم ہو سکے۔شوگر اور بلڈ پریشر کی دوا کو کس طرح ایڈجسٹ کرنا ہے۔جن افراد کے خاندان میں دل کی بیماری ہے۔وہ ریگولر اپنا چیک اپ کروائیں۔رہن سہن کو سادہ رکھنے، لائف اسٹائل بدلنے، روزانہ واک و ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی جزو قرار دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

پروفیسر فرید کے ساتھ نشست میں معلوم ہوا۔وہ اپنی انتھک محنتی ٹیم کے ساتھ 2013 سے ابتک 2200 بائی پاس آپریشن، 6700 انجیوپلاسٹیز، 58000 ایکوکارڈیوگرافیز، 5 لاکھ 35 ہزار مریضوں کا آوٹ ڈور میں معائنہ کر چکے ہیں۔50 بستر کے اسپتال میں 11کنسلٹنٹ اور17میڈیکل آفیسر روزانہ 300 مریضوں کی خدمت کرتے ہیں۔پروفیسر فرید نے ایم آئی سی ایس جو دل کے بائی پاس آپریشن کو چھوٹے سے کٹ کے ذریعے آپریشن کا جدید اور مہنگا طریقہ علاج اپنے اسپتال میں شروع کرنے کا بتا کر حیران کر دیا۔ان کے بقول یہ تمام علاج ناصرف مفت کیا جاتا ہے بلکہ روزانہ 1000 روپے کھانے کے مریض کو دئیے جاتے ہیں اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد مریض کو گھر جانے کا کرایہ تک بھی ان کا محکمہ دیتا ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے بعد پنجاب میں بھی بادل برسنے کو تیار

پروفیسر فرید نے بتایا۔یہ اس محکمے کی بیوٹی ہے کہ صحیح معنوں میں مزدور کا پیسہ مزدور پر لگایا جا رہا ہے۔اس میں کنجوسی کو گناہ کبیرہ خیال کیا جاتا ہے، اس سارے پراسس میں ایمان داری و شفافیت کا عنصر ہر جگہ غالب ہے۔خاکسار دراصل اپنے ایک عزیز مریض کی بائی پاس سرجری کے فالواپ کے لئے گیا۔

سٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال کے انتظامات اپنی آنکھوں سے دیکھ کر دل کو تسلی ہوئی کہ ایسے اسپتال بھی اپنے ہاں موجود ہیں جو پاکستان میں بین الاقوامی معیار کی سروس دے رہے ہیں۔میں نے لگے ہاتھوں پروفیسر صاحب سے گفتگو کے دوران پوچھا۔آپ کے اسپتال میں باقی سرکاری اسپتالوں کی طرح سیاسی یا بیوروکریسی کا بھی عمل دخل ہے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کاکویت پہنچنے پرپرتپاک استقبال

پروفیسر صاحب نے کہا " ہم اپنے ڈیوٹی ڈاکٹر کا بے حد خیال کرتے ہیں۔ڈاکٹر کے لئے اے سی یا ہیٹر والا کمرہ، کمبل، پینے کا صاف پانی، کھانا الغرض ڈاکٹروں کے شایان شان سہولیات دیتے ہیں۔ فنڈز اور طبی آلات و ادویات کی ہمارے ہاں کمی نہ ہے تو پھر کیونکر کوئی آکر ہمارے اسپتال میں چھاپے مار کر ڈاکٹروں کو معطل یا کھڑے کھڑے نوکری سے فارغ کرنے کی گھٹیا روایت کو پروان چڑھائے گا یا ڈاکٹروں کی تضحیک کرتے ہوئے انکی گالیوں سے خاطر مدارت کرے گا۔

پروفیسر فرید نے درست کہا۔اصل میں کام اس وقت خراب ہوتا ہے۔جب آپ اسپتال کو فنڈز نہیں دیتے، ڈاکٹروں کو ولن قرار دیتے ہوئے، اپنے ہی معالجوں کو شودر سمجھتے ہیں، ڈاکٹروں کی پروموشنز سے لے کر ان کے مسائل کو کوئی نہیں سنتا ڈاکٹروں کو ہر کوئی ربورٹ خیال کرتا ہے، ڈاکٹر نہ کھاتا، پیتا اور آرام کرتا ہے، وہ لوہے کا بنا ہوتا ہے،اسے غمی یا خوشی میں جانے کا بھی آرڈر نہیں تو پھر معاشرے میں المئیے ہی جنم لیتے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے نظام صحت کو آج تک کوئی سمجھ ہی نہیں سکا، اسی لئے ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔

عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی چیئرمین کون ہوگا؟ اتفاق ہوگیا

پروفیسر فرید چوہدری نے کہا۔

ڈاکٹر جاوید ملک دعائیں بچاتی ہیں اور مخلوق کی خدمت رب سوھنے کو بھی بہت پسند ہے اور کسی بھی ڈاکٹر کے لئے اس سے بڑا ایوارڈ یا اعزاز کوء ہو نہیں سکتا ہے۔پروفیسر فرید نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ شعبہ طب میں آٹے میں نمک کے برابر ڈاکٹر شعبہ صحت کو آلودہ کئے ہوئے ہیں جو سرکاری اسپتالوں میں صرف چائے پینے کی غرض سے آکر ہر ماہ تنخواہ کی مد میں اپنا وظیفہ وصول کر کے چلتا بنتے ہیں تو سسٹم کی خرابی کا ذمہ دار و قصور وار ساری ڈاکٹر کمیونٹی کو ٹھہرانا مناسب نہیں۔

پروفیسر فرید نے دکھی دل سے کہا۔آئے روز اعلی حکام کے اچانک دوروں پر اسپتالوں میں مریضوں کے لواحقین ڈاکٹروں کی خوامخواہ شکایت کرتے کیوں دیکھائی دیتے ہیں؟ اور ہمارے اکابرین بھی مزے لیکر ڈاکٹروں کی تذلیل کرتے ہیں

خدارا!ڈاکٹر بھی انسان ہیں۔ان کی عزت نفس مجروح نہ کریں۔ان کی بات سنیں۔ان کی ضروریات کو پورا کریں، ہاں پھر وہ رزلٹ نہ دیں۔ان کے خلاف محکمانہ کریں۔پروفیسر فرید چوہدری نے کہا……ڈاکٹر صاحب

اب یہ بات سمجھے گا کون؟……ناچیز پروفیسر صاحب کی بات سن کر اپنا سا منہ لے کر رہ گیا اور دل ہی دل میں خیال آیا

اللہ سوھنا ہمارے حال پر رحم فرمائے آمین

QOSHE -      آخر ڈاکٹر ہی قصور وار کیوں؟ - ڈاکٹر جاوید ملک
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

     آخر ڈاکٹر ہی قصور وار کیوں؟

11 17
29.11.2023

کسی زمانے میں دل کی شریانوں کا بند ہونا بڑی عمر کے لوگوں میں سنتے تھے یعنی 40 سال سے زائد عمر کے لوگ ھارٹ اٹیک کا شکار ہوتے مگر آجکل 28 سال سے 32 سال تک کے نوجوان دل کی شریانیں بند ہونے پر امراض قلب کے اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔مجھے یہ بریکنگ نیوز پروفیسر فرید چوہدری کارڈیک سرجن، ایم ایس رحمت اللعالمین کارڈیک کمپلیکس سوشل سیکورٹی اسپتال ملتان روڈ لاہور نے دی۔خبر سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔پروفیسر فرید چوہدری نے کہا " نوجوانوں میں ھارٹ اٹیک کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے"پروفیسر فرید چوہدری نے نوجوانوں میں دل کے بڑھتے مرض کو ایپیڈیمک یعنی وباء سے تشبیح دے کر میرے چودہ طبق روشن کر دئیے۔

جنوبی افریقا میں پلاٹینم کی کان میں حادثہ، 11 مزدور ہلاک اور 75 زخمی

ایسا آخر کیونکر ہو رہا ہے؟

پروفیسر فرید نے بے قابو شوگر، ہائی بلڈ پریشر، خوراک میں بے احتیاطی، آرام پرستی، ورزش سے دوری اور بے ڈھنگا لائف اسٹائل اور موروثیت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔پروفیسر فرید نے انتہائی تشویش ناک بات بتائی

" اگر ہم 100 بظاہر تندرست لوگوں کی انجیوگرافی کریں تو یقینی طور پر 50 % سے زائد لوگوں کی دل کی شریانیں بند ہوں گی" ……خاکسار نے پروفیسر فرید چوہدری سے پوچھا کہ دل کے بڑھتے امراض کے سدباب اور اس نازک صورتحال کے تدارک کے لئے کیا کرنا چاہیئے؟

احسن اقبال نے ن لیگ کی انتخابی مہم شروع نہ ہونے کی وجہ بتادی

پروفیسر فرید نے پرہیز علاج سے بہتر ہے کا مقولہ یاد کر کے اس پر عمل کرنے کا نسخہ کیمیاء تجویز کیا۔خوراک میں فاسٹ فوڈ، رات گئے پیٹ بھر کر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play