میاں اشفاق انجم

پاکستانی عوام کی سادگی اور جلد بھول جانے کی عادت نے پاکستانی سیاستدانوں کی ہمیشہ موجیں کروائی ہیں عوام کی بھول جانے کی عادت نے سیاست دانوں کو بار بار اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کیا ہے،بیرون ملک بسنے والے اکثر ہمارے دوست ہم سے جب سوال کرتے ہیں اہل پاکستان جلد سیاسی نعروں سے متاثر ہو کر اقتدار تک پہنچاتے ہیں واہ واہ کرتے تھوڑی دیر گزرتی ہے تو پھر ہائے ہائے کی طرف چل نکلتے ہیں۔ اصل کہانی کیا ہے ہم ان کو کیا بتائیں۔قیام پاکستان سے ذوالفقار علی بھٹو کے اقتدار تک اور پیپلزپارٹی کے پہلے دورِ حکومت سے 2018ء، تحریک انصاف کو حکومت ملنے تک روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ جو بھٹو مرحوم نے دیا تھا بھٹو اِس دنیا سے رخصت ہو گئے اُسی نعرے کو ان کی صاحبزادی اور داماد نے محور بنا کر اقتدار کے مزے لوٹے اور پھر ووٹ کو عزت کا نعرہ ایسا گونجا کہ عوام نے پیپلزپارٹی کی طرح اس نعرے کو بھی تین دفعہ اقتدار دے دیا۔بنیادی سوال جو اہل ِ دانش کرتے ہیں اس کا جواب یقینا2023ء میں سوشل میڈیا کی آزادی کے ذریعے عوام کو مل رہا ہے،تین تین، چار چار دفعہ مرکزی اور صوبوں میں حکمرانی کرنے والے سیاست دانوں کی زندگیوں کے شب و روز پروٹوکول،عیاشیاں اور جائیدادوں کا پول جس انداز میں کھلا جا رہا ہے عوام کی آنکھیں کان کھل گئے ہیں؟ یا 76سالوں کی طرح ابھی بھی بند ہیں اس کا نتیجہ آٹھ فروری 2024ء کو قومی انتخابات ہو رہے ہیں۔ذاتی طور پر مجھے کوئی خوش فہمی نہیں ہے سیاسی پنڈتوں کی طرف سے بیروزگاری اور مہنگائی اور جان لیوا یوٹیلیٹی بلز کے تحائف کو برداشت کرتے ہوئے اب بھی قیمے والے نان، بریانی یا5000میں ووٹ دیں گے یا کھرے کھوٹے کی پہچان کریں گے تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کی چار سالہ میڈیکل کی چھٹی سے واپسی اور تاریخی جلسے سے اندازہ ہوا کچھ نہیں بدلا۔ 2013ء،2018ء اور اب2024ء پاکستان کی جمہوری روایات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے آج کا کالم پاکستانی جمہوریت کے فوائد نقصان کو زیر بحث لانا مقصود نہیں ہے اور نہ مخصوص جماعتوں کے پُرکشش نعروں سے متاثر ہو کر بار بار باریاں دینے کے عوامی فیصلے کو مورد الزام ٹھہرانا ہے، زیادہ دیر کی بات نہیں ہے2018ء میں عوام کو نعرہ نیا پاکستان کا دیا گیا تھا نیا پاکستان کا نعرہ ٹاپ ٹرینڈ بنا اور پاکستان کی مستقبل نوجوان نسل کو اس نعرے نے متاثر کیا۔21اکتوبر کو ملک بھر میں نظر آنے والا جوش خروش2017ء میں نظر آیا جب میاں نواز شریف جن کو بڑی چاہتوں سے لایا گیا تھا واہ واہ کے نعرے لگتے رہے تھے پھر عوام جو جلد بھول جاتی ہے سب کچھ بھول گئی اور ہائے ہائے کے ذریعے پرانے پاکستان کو دفن کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے نیا پاکستان بنانے کا ٹھیکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو دے دیا۔عمران خان کے منشور کو اگر ایک لمحہ کے لئے یاد کریں تو پہلے90 دِنوں میں کرنے کے کام اور پھر ایک کروڑ نوکریاں اور50لاکھ گھر دینے کا پُرکشش نعرہ یسا گونجا، بچے بوڑھے اور جوان عمران کے منشور کے مطابق ملک بھر کے عوام وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے، ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے اور50لاکھ افراد کو چھت کی فراہمی اور چاروں صوبوں کے گورنر ہاؤسز کی دیوار گرا کر عوام کے لئے کھولنے کے منصوبے پر عملدرآمد کے خواب دیکھنے لگے، کیا کیا ہوا اس کو زیر بحث نہیں لانا آج کی نشست میں ملک بھر میں شروع کیے گئے نیا پاکستان اپارٹمنٹس منصوبہ کا بھی ذکر نہیں کرنا،بلکہ پنجاب بھر میں شروع کیے گئے منصوبے کا ذکر بھی ممکن نہیں،البتہ لاہور میں ایل ڈی اے کی سب سے بڑی ہاؤسنگ سکیم ایل ڈی اے سٹی میں 40ہزار اپارٹمنٹس کی تعمیر کا منصوبہ تھا اسی طرح رینالہ خورد،فیصل آباد،ملتان،گوجرانوالہ،سیالکوٹ، حافظ آباد اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں نیا پاکستان منصوبے کے لئے زمین کے حصول کے لئے کام شروع ہوا، میری تحقیقات کے مطابق پنجاب بھر کے دو درجن مقامات پر سرکاری اراضی کو نیا پاکستان منصوبہ کا حصہ بنانے کے لئے پیپر ورک مکمل ہوا اور پنجاب بنک کے ساتھ ایم او یو بھی سائن ہوا اور پھر پنجاب بنک کی ہر برانچ میں نیا پاکستان منصوبے کی اشتہار بازی کی گئی اور برانچ منیجر کے دفاتر میں اس منصوبے کا نقشہ آویزاں کیا گیا،لاہور میں 40ہزار اپارٹمنٹس کی فراہمی کے پہلے مرحلے میں چار ہزار اپارٹمنٹس کی فراہمی کے منصوبے کو حتمی شکل دی گئی،سینکڑوں افراد نے جمع پونجی سے پنجاب بنک سے فارم حاصل کئے اور معاہدہ کیا اور ڈاؤن پیمنٹ جمع کرائی۔40ہزار اپارٹمنٹس والا منصوبہ چار ہزار تک محدود کیا گیا اس کے بعد 896اپارٹمنٹس کی تعمیر کرنے کو حتمی شکل دی گئی،تین سال میں منصوبہ مکمل کرنے کا ٹینڈر ایل ڈی اے نے دیا،اچانک موضع ہلوکی میں چار ہزاراپارٹمنٹ کی تعمیر کا منصوبہ ختم کر کے صرف 896 اپارٹمنٹس عوام کو دینے کا اعلان ہوا۔ایل ڈی اے کی گورننس باڈی نے اس کی باقاعدہ منظوری دی،بنکوں میں درخواست گزار نے ڈاؤن پیمنٹ جمع کرا دی،40کروڑ32لاکھ سے زائد رقم ایل ڈی اے نے بھی وصول کر لی۔اندھیر نگری کہ بس تحریک انصاف کی حکومت کی چھٹی کے ساتھ ہی ایل ڈی اے نے سارے کام ادھوے چھوڑ دیے،20فیصد کے قریب اب تک کام ہوا ہے۔ایل ڈی اے نے نگران حکومت کے اربوں روپے کے نئے منصوبوں کو شروع کر دیا ہے اور مکمل بھی کر رہے ہیں۔ایل ڈی اے سٹی میں نیا پاکستان منصوبے کے896 اپارٹمنٹس نامکمل پڑے ہیں۔ عوام جو جلد بھول جاتی اور نئے نعروں کا شکار ہو جاتی ہے ایک دفعہ پھر ان سے ہاتھ ہو گیا نہ ایک کروڑ نوکریاں ملیں اور نہ50 لاکھ گھر، نہ گورنر ہاؤس تعلیمی اداروں میں تبدیل ہوئے اور نہ وزیراعظم ہاؤس یونیورسٹی بن سکا۔

کراچی میں پاک ترک اشتراک سے بننے والے تاریخی ڈرامے’صلاح الدین ایوبی‘ کا پریمیئر

البتہ عوام نیا پاکستان میں پرانے پاکستان کی طرح ایک دفعہ اپنی جمع پونجی لٹا بیٹھے ہیں۔1947ء سے اب تک کچھ بھی نہیں بدلا۔ اب عوام نے پھر امید لگائی ہے اب ٹھیک کرے گا میاں نواز شریف جو گزشتہ تین دفعہ وزیراعظم رہتے ہوئے خراب کیا ہے۔

QOSHE -       نیا پاکستان اپارٹمنٹس منصوبہ…… عوام پھر لٹ گئے؟ - میاں اشفاق انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      نیا پاکستان اپارٹمنٹس منصوبہ…… عوام پھر لٹ گئے؟

13 0
17.11.2023

میاں اشفاق انجم

پاکستانی عوام کی سادگی اور جلد بھول جانے کی عادت نے پاکستانی سیاستدانوں کی ہمیشہ موجیں کروائی ہیں عوام کی بھول جانے کی عادت نے سیاست دانوں کو بار بار اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کیا ہے،بیرون ملک بسنے والے اکثر ہمارے دوست ہم سے جب سوال کرتے ہیں اہل پاکستان جلد سیاسی نعروں سے متاثر ہو کر اقتدار تک پہنچاتے ہیں واہ واہ کرتے تھوڑی دیر گزرتی ہے تو پھر ہائے ہائے کی طرف چل نکلتے ہیں۔ اصل کہانی کیا ہے ہم ان کو کیا بتائیں۔قیام پاکستان سے ذوالفقار علی بھٹو کے اقتدار تک اور پیپلزپارٹی کے پہلے دورِ حکومت سے 2018ء، تحریک انصاف کو حکومت ملنے تک روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ جو بھٹو مرحوم نے دیا تھا بھٹو اِس دنیا سے رخصت ہو گئے اُسی نعرے کو ان کی صاحبزادی اور داماد نے محور بنا کر اقتدار کے مزے لوٹے اور پھر ووٹ کو عزت کا نعرہ ایسا گونجا کہ عوام نے پیپلزپارٹی کی طرح اس نعرے کو بھی تین دفعہ اقتدار دے دیا۔بنیادی سوال جو اہل ِ دانش کرتے ہیں اس کا جواب یقینا2023ء میں سوشل میڈیا کی آزادی کے ذریعے عوام کو مل رہا ہے،تین تین، چار چار دفعہ مرکزی اور صوبوں میں حکمرانی کرنے والے سیاست دانوں کی زندگیوں کے شب و روز پروٹوکول،عیاشیاں اور جائیدادوں کا پول جس انداز میں کھلا جا رہا ہے عوام کی آنکھیں کان کھل گئے ہیں؟ یا 76سالوں کی طرح ابھی بھی بند ہیں اس کا نتیجہ آٹھ فروری 2024ء کو قومی انتخابات ہو رہے ہیں۔ذاتی طور پر مجھے کوئی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play