حماس کے ”طوفان الاقصٰی“ آپریشن کو جواز بناکر اہلِ غزہ پر صیہونی دہشت گرد ناجائز اسرائیلی ریاست نے قہر ڈھادیا ہے۔ ایک ایسا قہر جس سے اہلِ فلسطین پر گزشتہ سات دہائیوں سے جاری مجموعی اسرائیلی بربریت بھی شرماگئی ہے۔ بلکہ حالیہ صیہونی درندگی نے تو تاریخِ عالم کی سفاکیوں کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ پہلے سے ہی تین اطراف سے سخت ترین ناکہ بندی اور سرحدی باڑوں میں گِھری غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ کرکے، مسلسل ایک ماہ سے اہلِ غزہ پر ضروریاتِ زندگی کی تمام اشیاء، خوراک، پانی، ادویات، بجلی کی مکمل بندش اور مواصلاتی رابطوں کو منقطع کرکے صیہونی درندے دن رات فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کا نشانہ بنارہے ہیں، جس کے نتیجے میں 23 لاکھ آبادی پر مشتمل دنیا کے اس انتہائی گنجان آباد علاقے کی آدھی عمارتیں مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ 10ہزار معصوم جانیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جامِ شہادت نوش کرچکی ہیں، 25 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں، ہزاروں لوگ اب بھی بدترین گولہ باری اور فضائی بمباری کا نشانہ بننے والی اِن عمارتوں کے ملبے تلے دفن ہیں، غزہ کی نصف آبادی بے گھر ہوکر سڑکوں، ہسپتالوں، سکولوں، پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔ صیہونی بربریت کی انتہا دیکھیں کہ اِن پناہ گاہوں کو بھی مسلسل بمباری کا نشانہ بناکر فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ جبالیہ، البریج اور المغازی پناہ گزین کیمپ مسلسل صیہونی بمباری کے نشانے پر ہیں، جہاں روزانہ سینکڑوں معصوم، بچے، خواتین اور عام نہتے فلسطینی عوام اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ 07 / اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی فلسطین پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی کی 48 تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔ بچوں کے حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کو معصوم فلسطینی بچوں کا قبرستان بنادیا گیا ہے۔

او! ملین ایئر کی 77ویں قسط، قسمت اور انعام کو دگنا کریں

گزشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ پر جتنا بارود برسایا گیا وہ ایٹم بم سے بھی زیادہ تباہ کن تھا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کی بنیاد پر عرب میڈیا کی جانب سے شائع کردہ تخمینے کے مطابق غزہ میں ہر گھنٹے میں 15 فلسطینی شہید ہورہے ہیں جن میں سے نصف تعداد بچوں کی ہوتی ہے جبکہ اِسی عرصہ کے دوران زخمیوں کی تعداد میں 35 افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔ غزہ پر ہر گھنٹے میں 42 بم گرائے جارہے ہیں جن سے ہر گھنٹے 12 عمارتیں تباہ ہورہی ہیں۔ خود صیہونی فوج کے دعووں کے مطابق صرف زمینی کارروائی میں اب تک ڈھائی ہزار سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

کیا پاکستان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں پر حملہ کرے گا، وزیراعظم نےصحافی کے سوال پر کیا جواب دیا

عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے میں غزہ پر اسرائیل نے اتنے بم برسائے جتنے امریکہ نے افغانستان میں ایک سال میں گرائے تھے، جبکہ گنجان شہری آبادی ہونے کے باعث اس بمباری سے انسانی المیے کاپیمانہ کئی گنا وسیع ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنگی جرائم کی عالمی عدالت اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اِن بدترین جنگی جرائم کو روکنے اور مجرم اسرائیل کو کٹہرے میں لانے میں ناکام ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ غزہ مکمل طور پر مسلسل بمباری کی زد میں ہے۔ انسانیت سسک رہی ہے، ہسپتال تباہ ہوچکے ہیں۔ شہریوں کے لیے انسانی زندگی کے ہولناک المیے رونما ہو رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد کے لیے ادویات اورمیڈیکل آلات ختم ہوگئے ہیں۔ اسرائیل نے پانی اور بجلی کانظام منقطع کردیا ہے اور خوراک کی قلت ہولناک صورت حال اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیل تمام عالمی قوانین اورعالمی انسانی حقوق چارٹر کی پامالی کے جرائم کا ارتکاب کررہاہے۔ اسرائیلی جنگی جرائم کا ہاتھ روکنا عالمی برادری کا فرض ہے۔ اسرائیلی اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ غزہ جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کو 50 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔

آسٹریلین کرکٹرز کی بیگمات کے بارے میں دلچسپ معلومات ، ویڈیو دیکھیں

فلسطینیوں کی اس نسل کشی کی مہم میں حسبِ دستور قاتل اور غاصب اسرائیل کو امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس وغیرہ کی بھرپور تائید و مدد حاصل ہے۔ امریکہ نے اپنے بحری بیڑے، جنگی جہاز، ہر قسم کا اسلحہ و گولہ بارود اور کمانڈوز بھیج کر صیہونیوں کو فلسطینیوں کے قتلِ عام کا کھلا لائسنس جاری کردیا ہے۔ امریکی کانگریس نے فوری طور پر ساڑھے 14 ارب ڈالر امداد کی منظوری دے کر اس قتلِ عام کو جاری رکھنے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ برطانوی وزیراعظم بھی اہلِ غزہ کی نسل کشی کی اس سفاکانہ مہم میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک خود اسلحہ سے بھرے جہاز میں بیٹھ کر اسرائیل پہنچے اور صیہونی دہشت گردوں کو تھپکی دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اس قتلِ عام میں تمہارے شانہ بشانہ ہیں، تمہیں کسی قسم کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں جنگ بندی سے متعلق روس اور چین کی قراردادوں کو ویٹو کرکے امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے بعض ممالک نے ایک بار پھر ظلم، تعصب اور جانب داری پر مبنی اپنے انتہائی شرمناک، انسانیت سوز کردار کو دْہرایا ہے۔ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلاء پر عالمی برادری کی حمایت اور دانستہ چشم پوشی بھی ستم بالائے ستم کے مترادف ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا جواب جمع

گزشتہ سات دہائیوں سے صیہونیوں اور اس کے مغربی سہولت کاروں کا ظلم و ستم سہنے والے فلسطینیوں کے لیے اِس بار غزہ پر اسرائیلی جارحیت اس لیے بھی زیادہ تباہ کن اور فیصلہ کن صورت اختیار کرگئی ہے کہ سعودی عرب، یو اے ای سمیت دیگر پڑوسی عرب مسلم ممالک، جن پر وہ تکیہ کیے بیٹھے تھے اور جن سے اْنہیں بہت ساری اْمیدیں وابستہ تھیں، وہ بھی بالآخر صیہونی حکومت کے بچھائے جال میں پھنس گئے ہیں۔ معاہدہ ابراہیمی کے نام پر عرب -اسرائیل معاہدہ کے تحت مشرقِ وسطیٰ کا دیرینہ تنازعہ حل کیے بغیر اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کرکے اِن عرب ملکوں نے فلسطینیوں کے پیٹھ میں نہیں بلکہ سیدھا اْن کے سینے میں خنجر گھونپا ہے، جس کے لیے تاریخ اْنہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

افغان رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات افسوسناک، دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں: انوارالحق کاکڑ

اس تمام تر صورتِ حال کے باوجود اہلِ غزہ کے حوصلے بلند ہیں۔ فلسطینی بچے، نوجوان اور خواتین آج بھی اپنے شہیدوں اور زخمیوں کو ملبے سے نکالتے یہی صدائیں بلند کررہے ہیں کہ ”حسبنا اللہ و نعم الوکیل“۔ حماس کے مجاہدین آج بھی پْرعزم ہیں کہ وہ غزہ پٹی کو غاصب اور قاتل صیہونی فوج کا قبرستان بناکر دم لیں گے۔ اب تک کے حماس کے تابڑ توڑ حملوں اور کارروائیوں نے صیہونی فوج کے اوسان خطا کرکے رکھ دیے ہیں۔ حماس نے غزہ پر حملہ آور صیہونی فوج پر کامیاب حملے کرکے جدید ٹیکنالوجی سے لیس درجنوں اسرائیلی ٹینک اور فوجی گاڑیاں تباہ کردی ہیں اور اْن میں موجود اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل اور زندہ بچ جانے والوں کو یرغمال بنالیا ہے۔ خود صیہونی حکومت اپنے فوجیوں کے قتلِ عام اور بھاری جانی و مالی نقصان کا برملا اظہار کررہی ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کے جنازوں پر پورے اسرائیل میں صفِ ماتم بِچھ گئی ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے ارکان کو جب اسرائیلی فوج کے بھاری جانی و مالی نقصان کی فوٹیج دکھائی گئیں تو وہ دھاڑے مار مار کر رونے لگے۔ خود یہودی عوام بھی صیہونی حکومت کی بربریت کے خلاف اسرائیل کے گلی کوچوں میں سراپا احتجا ج ہیں اور وہ نیتن یاہو کو نہ صرف فلسطینیوں بلکہ اسرائیلی عوام اور فوجیوں کا قاتل قرار دے کر اْس سے بلاتاخیر مستعفی ہونے اور اسرائیلی حکومت سے فی الفور جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔(جاری ہے)

انضمام الحق کے بیٹے کو موقع ملنے پر کرکٹر آفاق شاہد نے دلبرادشتہ ہو کر کرکٹ چھوڑ دی ، ویڈیو دیکھیں

QOSHE -       غزہ:  دْنیا کی سب سے بڑی جیل سے سب سے بڑی مقتل گاہ تک(1) - لیاقت بلوچ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      غزہ:  دْنیا کی سب سے بڑی جیل سے سب سے بڑی مقتل گاہ تک(1)

18 0
08.11.2023

حماس کے ”طوفان الاقصٰی“ آپریشن کو جواز بناکر اہلِ غزہ پر صیہونی دہشت گرد ناجائز اسرائیلی ریاست نے قہر ڈھادیا ہے۔ ایک ایسا قہر جس سے اہلِ فلسطین پر گزشتہ سات دہائیوں سے جاری مجموعی اسرائیلی بربریت بھی شرماگئی ہے۔ بلکہ حالیہ صیہونی درندگی نے تو تاریخِ عالم کی سفاکیوں کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ پہلے سے ہی تین اطراف سے سخت ترین ناکہ بندی اور سرحدی باڑوں میں گِھری غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ کرکے، مسلسل ایک ماہ سے اہلِ غزہ پر ضروریاتِ زندگی کی تمام اشیاء، خوراک، پانی، ادویات، بجلی کی مکمل بندش اور مواصلاتی رابطوں کو منقطع کرکے صیہونی درندے دن رات فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کا نشانہ بنارہے ہیں، جس کے نتیجے میں 23 لاکھ آبادی پر مشتمل دنیا کے اس انتہائی گنجان آباد علاقے کی آدھی عمارتیں مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ 10ہزار معصوم جانیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جامِ شہادت نوش کرچکی ہیں، 25 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں، ہزاروں لوگ اب بھی بدترین گولہ باری اور فضائی بمباری کا نشانہ بننے والی اِن عمارتوں کے ملبے تلے دفن ہیں، غزہ کی نصف آبادی بے گھر ہوکر سڑکوں، ہسپتالوں، سکولوں، پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔ صیہونی بربریت کی انتہا دیکھیں کہ اِن پناہ گاہوں کو بھی مسلسل بمباری کا نشانہ بناکر فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ جبالیہ، البریج اور المغازی پناہ گزین کیمپ مسلسل صیہونی بمباری کے نشانے پر ہیں، جہاں روزانہ سینکڑوں معصوم، بچے، خواتین اور عام نہتے فلسطینی عوام اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ 07 / اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی فلسطین پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی کی 48 تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔ بچوں کے حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کو معصوم فلسطینی بچوں کا قبرستان بنادیا گیا ہے۔

او! ملین ایئر کی 77ویں قسط، قسمت اور انعام........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play