ڈاکٹر فر قان حمید
عالمی سیاست کے ہنگامہ خیز منظرنامے میں بعض اوقات ایک مختصر ویڈیو، ایک ادھوری خبر یا سیاق و سباق سے کاٹی گئی تصویر کو پورے واقعے پر غالب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تاریخ کا سبق مگر یہی ہے کہ وقتی شور سچ کو دبا نہیں سکتا۔ ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں منعقد ہونیوالی بین الاقوامی کانفرنس برائے امن و اعتماد کے موقع پر پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سفارتی مصروفیات اور عالمی رہنماؤں کے ساتھ روابط کو جس طرح بعض حلقوں نے متنازع بنانے کی کوشش کی، وہ دراصل پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی رسوخ اور فعال عالمی کردار کا اعتراف تھا۔ اشک آباد کانفرنس محض ایک رسمی اجتماع نہیں تھی، بلکہ عالمی نظام میں اعتماد کی بحالی، علاقائی سلامتی، تنازعات کے پُرامن حل اور کثیرالجہتی تعاو ن کیلئے ایک اہم پلیٹ فارم تھی۔ ایسے فورمز پر شرکت کسی بھی ملک کیلئے محض نمائشی نہیں ہوتی؛ یہ اسکے سفارتی قد، عالمی شمولیت اور اعتماد کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان کی جانب سے وزیرِاعظم شہباز شریف کی شرکت نے واضح کیا کہ اسلام آباد خود کو عالمی مباحث سے الگ نہیں رکھتا بلکہ ذمہ دارانہ شراکت داری پر یقین رکھتا ہے۔کانفرنس کے دوران وزیرِاعظم کی ترکیہ، ترکمانستان اور ایران کے صدور کے ساتھ دو طرفہ بات چیت نے علاقائی تعاون، توانائی، تجارت اور سلامتی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا، جبکہ روس، تاجکستان اور کرغزستان کے سربراہان کے ساتھ غیر رسمی روابط نے سفارتی ہم آہنگی کو تقویت دی۔ یہ تمام ملاقاتیں اس بات کا ثبوت تھیں کہ پاکستان عالمی سیاست میں ایک فعال فریق ہے۔
اس کانفرنس کے موقع پر سوشل میڈیا پر اس وقت طوفانِ بدتمیزی دیکھنا پڑا جب آر ٹی انڈیا نے ایک 14 سیکنڈ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی، اور دعویٰ کیاکہ شہباز شریف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا 40 منٹ انتظار کرتے رہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بین الاقوامی سفارت کاری کو........





















Toi Staff
Sabine Sterk
Gideon Levy
Penny S. Tee
Mark Travers Ph.d
John Nosta
Daniel Orenstein