سنتا جا شرماتا جا، دیکھ تیرے ملک میں کیا کیا ہورہا ہے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ، آئی ایم ایف کو ملکی الیکشن میں مداخلت کی دعوت اور تیس فیصد آ ڈٹ تک فنڈ روکنے کا مطالبہ ، جس کا نتیجہ ملکی تباہی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف کو بھی یقین ہوگیا کہ پاکستان کے سیاستدان اور دیگر ادارے مال بنانے اور حکومتیں بنانے اور جوڑ توڑ کے علاوہ ملک میں کوئی انقلابی کام کرنے کی خواہش یا کوشش نہیں کرتےتو جس ملک کے سیاستدانوں اور دیگر اداروں کو ملک کی پروا نہیں اور قرضوں پر قرضے لیے جارہے ہیں، ایسے میں بہتر یہی کہ ان کے ساتھ وہ ہی کیا جائے جس سے عوام خود کشی کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ شنید یہ ہے کہ وزارت توانائی کی طرف سے تجویز کردہ گردشی قرضوں میں کمی اور ٹیرف میں کمی کے منصوبوں کو آئی ایم ایف نے مسترد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف ان منصوبوں کی حمایت کرنے کو تیار نہیں۔ اگرچہ ٹیرف میں کمی کے منصوبے پر کوئی ابہام نہیں، تاہم وزارت پیٹرولیم کی جانب سے گردشی قرضوں میں کمی کے منصوبے پر متضاد اطلاعات تھیں، آئی ایم ایف ڈو مور کا مطالبہ کرتا ہے جتنا کردو کم ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ایسی اصلاحات کی جائیں جن سے بجلی بلوں کی مکمل ریکوری یقینی بنائے جائے ساتھ ساتھ کسی قسم کی سبسڈی یا رعایت کسی کو نہ دی جائے۔ ملک میں توانائی کا بحران کبھی حل ہوتے دکھائی کیوں نہیں دیتا۔ کیا وجہ ہے کہ لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اور انھیں کوئی پکڑتا نہیں۔ لائن لاسز بھی ایک عجیب مسئلہ ہے۔ اگر ٹرانسمیشن لائنیں کام صحیح نہیں کررہی ہیں تو ان سے مکمل چھٹکارا پانے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے۔ بجلی مہنگی کر کر کے حکومت تھک چکی ہوگی مگر گردشی قرضہ پھر بھی بڑھ رہا ہے۔ آخر کیوں ؟ دوسری طرف بجلی تقسیم کار کمپنیاں جس کو چاہیں جتنا بل بھیج دیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ یہ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ فلاں کو غلط بل بھیج دیا آخر کیوں ؟ ۔ ایک اور مسئلہ ایسے بجلی گھر ہیں جو سردیوں میں بھی بجلی ضرورت سے زیادہ بنا رہے ہیں اور پھر اس ضرورت سے زیادہ بجلی کا خرچہ بھی عوام سے پورا کررہے ہیں لیکن کوئی بات کرنے کو تیار نہیں کہ آخر کب تک عوام پر بجلی مہنگی کرنے کا بوجھ لادا جاتا رہے گا ؟ ہر ماہ بجلی مہنگی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی یہ ہی سننے کا ملتا ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں اور بجلی بنانے والے پاور پلانٹس نقصان میں ہیں۔ہمیں ہندوستان سے مقابلے کا شوق ہے۔ مگر میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھارت میں ایک یونٹ بجلی کا بل کتنا آتا ہے اور ہمارے ہاں ایک یونٹ کتنے کا ہے۔ یقینی طور پر ہم اس کے مقابلے میں 100گنا مہنگا یونٹ خرید رہے ہوں گے۔ دوسری طرف صنعتکاروں کی چیخیں نکل رہی ہیں وہ کارخانے بند کرکے بیرون ملک منتقل ہونے کا سوچ رہے ہیں کیوں کہ ان کے لیے اس مہنگائی میں اور اتنی مہنگی بجلی اور گیس خرید کر کارخانے چلانا نا ممکن ہوگیا ہے۔ اب یہ صنعتکار تو ملک سے باہر جا سکتے ہیں مگر میرا مزدور کہاں جائے ؟ نئی بننے والی حکومت سے دست بستہ درخواست ہے کہ خدارا بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی لے کر آئیں۔ چوری کو روکیں اور اپنی نااہلی کا ملبہ عوام پر نہ ڈالیں۔ آئی ایم۔ایف سے درخواست کریں کہ مزید بجلی اور گیس مہنگی کرنے پر زور نہ دے جبکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ایک ماہ بہت ہے۔ اس سے زیادہ وقت اگر حکومت لیتی ہے تو پھر آئی ایم ایف سے کسی رحم کی توقع نہ رکھے کیوں کہ جو حکومت اپنے کرنے والے کام نہیں کر سکتی وہ حکومت نہیں مافیا ہے اور ہم مزید مافیا کو برداشت کرنے کی قوت سے محروم ہوچکے ہیں. ایک اور دھوکہ جو ہر ماہ صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہوتا آرہا ہے اس پر کوئی پوچھنے والا نہیں کہ لائن لاسز کا بوجھ بھی صارفین کی کمر پر لاد دیا جاتا ہے۔ جن اضلاع میں بجلی چوری ہوتی ہے کیا وہاں واپڈا کے افسران کی ملی بھگت سے یہ سب کچھ نہیں ہوتا؟ آج تک واپڈا کے کتنے افسران کو جیل بھیجا گیا ؟ کے الیکٹرک کراچی میں جو صارفین کے ساتھ کرتی ہے اس پر ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ بجلی اور گیس کا مسئلہ آنے والے دنوں میں ایک عذاب سے کم نہیں ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری کی ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر اگر وقت پر کام مکمل کرلیا جاتا تو آج کچھ نہ کچھ ریلیف ضرور مل رہا ہوتا، ایسے میں حکومت کو اب متبادل توانائی کے ذرائع اور دیگر طریقوں سے بجلی اور گیس کی دستیابی پر جلد از جلد کوئی حل دینا ہوگا۔ ساتھ ہی بجلی کے محکمےکنڈا سسٹم پر جو بھتہ خوری کرتے ہیں وہ بند ہوجانی چاہئے۔ 17ارب ڈالر کی سالانہ سبسڈی لینے والا مراعات یافتہ طبقہ بھی قوم پر رحم کرے اور حکمراں بھی اس طبقے کی چوکیداری کرنا بند کریں۔ گیس اور بجلی کے بلوں پر سبسڈی کا حقدار وہ ہی ہونا چاہئے جس کے پاس مزدور کارڈ یا بینظیر کارڈ ہے۔

حکومت پاکستان سے صرف اتنی گزارش ہے کہ گیس اور بجلی کی قیمتیں ہر ماہ بڑھانا بند کردیں کیوں کہ آپ کی نااہلی کا خمیازہ صرف غریب اور سفید پوش طبقہ بھگت رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کو ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ٹیلی فون کرکے عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

پشاور زلمی کے عامر جمال کا کہنا ہے کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جہاں موقع ہو ٹیم کیلئے اپنا کردار ادا کروں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بازیاب کروائے گئے افراد میں محمد جان، برکت علی، بابر علی اور بہرام خان شامل ہیں۔

گوادر میں تباہ کن بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے، جس سے متاثرہ محلوں میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی، روزگار کی فراہمی اور کمزور طبقوں کی فلاح دوسری ترجیح ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ویلنشیاء ٹاؤن کےقریب پنجاب کا پہلا سرکاری کینسر اسپتال بنانے کا بھی اعلان کیا اور اسپتال کی مجوزہ سائٹ کا جائزہ لیا۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران پنجاب کی خاتون وزیراعلیٰ بننے کو سنگ میل قرار دے دیا۔

میرا نہیں خیال کہ صرف اقرباپروری والوں کو ہی دوبارہ چانس ملتا ہے، بھارتی اداکار

فلم 12ویں فیل سے شہرت حاصل کرنے والے وکرانت نے اپنی گرل فرینڈ شیتل ٹھاکر سے 2022 میں شادی کی۔ دونوں 7 فروری 2024 کو بیٹے کے والدین بنے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی سے پی ٹی آئی کو دن میں تارے اور رات میں ڈراؤنے خواب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، رہنما ن لیگ

بالی ووڈ سپر اسٹارز سلمان خان اور عامر خان کے بچپن کے ایک دوست ناصر خان نے کہا کہ یہ دونوں بھی عام بچوں کی طرح ہی تھے اور ان میں کوئی فرق نہیں تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے تحریک انصاف کی الیکشن 2024ء سے متعلق سیاست پر تبصرہ کردیا۔

بھارت میں گرو گرام کے علاقے میں کم از کم پانچ افراد کی حالت اس وقت بگڑ گئی جب انھوں نے ایک ریسٹورنٹ میں ڈنر کے بعد مائوتھ فریشنر جو کہ ڈرائی آئس کے ساتھ مکس کی گئی تھی اسے کھا لیا۔

امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتہائی اہم آئینی فیصلہ دیدیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ انفرادی ریاستیں ڈونلڈ ٹرمپ کو نومبر کا صدارتی الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتیں۔

کراچی کے علاقے کلفٹن میں عمارت کی 20ویں منزل پر واقع فلیٹ سے ایک شخص کی لاش ملی۔ پولیس کے مطابق لاش 8 سے 10 گھنٹے پرانی ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے 197 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی کی ٹیم 9 وکٹوں پر 167 رنز بناسکی۔

QOSHE - محمد خان ابڑو - محمد خان ابڑو
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد خان ابڑو

19 0
05.03.2024

سنتا جا شرماتا جا، دیکھ تیرے ملک میں کیا کیا ہورہا ہے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ، آئی ایم ایف کو ملکی الیکشن میں مداخلت کی دعوت اور تیس فیصد آ ڈٹ تک فنڈ روکنے کا مطالبہ ، جس کا نتیجہ ملکی تباہی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف کو بھی یقین ہوگیا کہ پاکستان کے سیاستدان اور دیگر ادارے مال بنانے اور حکومتیں بنانے اور جوڑ توڑ کے علاوہ ملک میں کوئی انقلابی کام کرنے کی خواہش یا کوشش نہیں کرتےتو جس ملک کے سیاستدانوں اور دیگر اداروں کو ملک کی پروا نہیں اور قرضوں پر قرضے لیے جارہے ہیں، ایسے میں بہتر یہی کہ ان کے ساتھ وہ ہی کیا جائے جس سے عوام خود کشی کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ شنید یہ ہے کہ وزارت توانائی کی طرف سے تجویز کردہ گردشی قرضوں میں کمی اور ٹیرف میں کمی کے منصوبوں کو آئی ایم ایف نے مسترد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف ان منصوبوں کی حمایت کرنے کو تیار نہیں۔ اگرچہ ٹیرف میں کمی کے منصوبے پر کوئی ابہام نہیں، تاہم وزارت پیٹرولیم کی جانب سے گردشی قرضوں میں کمی کے منصوبے پر متضاد اطلاعات تھیں، آئی ایم ایف ڈو مور کا مطالبہ کرتا ہے جتنا کردو کم ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ایسی اصلاحات کی جائیں جن سے بجلی بلوں کی مکمل ریکوری یقینی بنائے جائے ساتھ ساتھ کسی قسم کی سبسڈی یا رعایت کسی کو نہ دی جائے۔ ملک میں توانائی کا بحران کبھی حل ہوتے دکھائی کیوں نہیں دیتا۔ کیا وجہ ہے کہ لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اور انھیں کوئی پکڑتا نہیں۔ لائن لاسز بھی ایک عجیب مسئلہ ہے۔ اگر ٹرانسمیشن لائنیں کام صحیح نہیں کررہی ہیں تو ان سے مکمل چھٹکارا پانے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے۔ بجلی مہنگی کر کر کے حکومت تھک چکی ہوگی مگر گردشی قرضہ پھر بھی بڑھ رہا ہے۔ آخر کیوں ؟ دوسری طرف بجلی تقسیم کار کمپنیاں جس کو چاہیں جتنا بل بھیج دیں کوئی پوچھنے........

© Daily Jang


Get it on Google Play