پرتگال بحر اوقیانوس کے کنارے جنوب مغربی یورپ میں آباد ایک خوبصورت ملک ہے ۔پرتگال کے مشرق اور شمال میں اسپین آباد ہے۔رقبے کے اعتبار سے دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں اسے قدرے چھوٹا ملک کہا جا سکتا ہے لیکن جغرافیائی اعتبار سے اس کی اہمیت کئی یورپی ممالک سے بھی زیادہ ہے۔قدیم زمانہ میں یورپ کے لیے اسی ملک کو گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ماضی میں پرتگال ایک طاقتور سمندری ملک تھا جو اپنے جدید ذرائع تجارت اور ذرائع آمد و رفت کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا۔واسکوڈے گاما،فرڈینینڈمیگلن انہی راہوں کے مسافر تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کی معاشرت میں مختلف تہذیبوں کے اثرات نمایاں نظر آتے ہیں۔تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ مسلم اسپین کا حصہ رہا تا ہم یہاں رومیوں کے دور کی آبادیاں اور ان کے شہروں کے اثرات بھی ملتے ہیں۔868 عیسوی میں مسلم حکومت ختم ہوئی اور پرتگال ایک مکمل عیسائی ریاست میں تبدیل ہوا۔1139 یہاں ایک شاہی ریاست قائم کی گئی جو طویل عرصہ قائم رہی۔1910 پرتگال نے جمہوریت کی شاہراہ پر سفر شروع کیا جس پر وہ آج تک گامزن ہے۔ پرتگال یورپ کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اور اس کا مخصوص پرتگالی ثقافتی ورثہ، اس کی زبان، فن تعمیر،سمندر اور دریافتوں کے حوالے سے یہ قدیم ترین ممالک میں شامل ہے۔یہاں کے شہر لزبن میں دنیا کا قدیم ترین کتاب گھر ہے۔ یہ تاریخی مقام 1732 عیسوی میں کھولا گیا۔یہاں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی کوئمبرا بھی موجود ہے جسے 1290میں قائم کیا گیا تھا یہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں بھی شامل ہے۔یہیں پر ایک قدیم جوانینا لائبریری بھی ہے جہاں مجھے بھی جانے کا موقع ملا۔یہ ادارہ اب بھی فکری شان و شوکت کا مرکز ہے۔اس ایک یونیورسٹی کے علاوہ یہاں دنیا کی معروف ترین یونیورسٹیوں کی ایک لمبی لسٹ ہے جو پرتگال میں واقع ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں سب سے زیادہ ثقافتی مقامات پرتگال میں واقع ہیں۔یہاں ایک دلچسپ شہر’’ فاطمہ‘‘ واقع ہے جس کی موجودہ وجہ شہرت کیتھولک مسیحیوں کی ایک اہم ترین عبادت گاہ ہے۔آج سے ہزار سال قبل جنوبی یورپ میں موجودا سپین اور پرتگال کےکئی علاقوں پر جب عرب مسلمانوں کی حکمرانی تھی تو اس دور میں اس شہر کی بنیاد ایک عرب مسلم رہنما نے اپنی بیٹی فاطمہ کے نام پر رکھیاور پھر آج سے تقریبا 875سال قبل 1147 میں جب مسلمانوں کا اقتدار یہاں پر ختم ہوا تو مسیحیوں نے اس کا نام تبدیل نہ کیا اور یہاں پر ایک بہت بڑا چرچ تعمیر کیا جو آج بھی ’’فاطمہ چرچ ‘‘کے نام سے معروف ہے۔پاکستان پرتگال کے تعلقات مختلف اوقات میں اتار چڑھا ئو کا شکار رہے۔مختلف وجوہات کی بنا پر ان تعلقات میں ایک لمبا عرصہ تعطل بھی رہا۔لیکن دونوں ممالک کے مابین خوشگوار تعلقات کا دورانیہ زیادہ ہے۔پاکستان اور پرتگال کے مابین دو طرفہ تجارت بھی حوصلہ افزا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے قدیم تاریخی عمارتوں کی عالمی معیار کے مطابق دستاویز بندی اور اپنے تاریخی ورثہ کو بین الاقوامی سطح پر موثر انداز میں اجاگر کرنے کے لیے پرتگالی حکومت سے تعاون بھی حاصل کیا اور اس حوالے سے 2017میں دونوں ممالک کے مابین ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔جب سے پاکستان میں مسٹر فریڈریکو پنہیرو دا سلوا کو پرتگال کا سفیر مقرر کیا ہے ان دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔ انہوں نے اپنے سفارتی سرکل کے علاوہ پاکستان کی سیاسی اور کاروباری شخصیات سے بھی قریبی روابط قائم رکھے ہوئے ہیں۔لیکن جس شعبے پر انہوں نے سب سے زیادہ کام کیا ہے وہ علم و ادب کا شعبہ ہے۔پرتگالی زبان اور پرتگالی علوم و فنون سے پاکستانی قوم کو روشناس کرانے کے لیے انہوں نے مختلف اقدامات کیے ہیں۔حال ہی میں دو اہم پرتگالی اہل علم نے پاکستان کا دورہ کیا۔پاکستان میں الیکشن کی ہنگامہ خیزی کی وجہ سے یہ اہل قلم میڈیا کی وہ توجہ حاصل نہ کر سکے جو ملنی چاہیے تھی۔ان میں سے ایک شخصیت جناب انتونیو گوتریس کی ہے۔وہ پاکستان کے مختلف تاریخی مقامات کی سیر کے علاوہ اہل علم اور اہل قلم سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ جبکہ ایک اور پرتگالی مصنف ادیب اور شاعر ’’ژوزے لوئس پیشوتو‘‘ نے ماہ رواں میں پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران کئی علمی و ادبی شخصیات سے ملاقات کی اور لاہور میں ہونے والے ایک ادبی اور علمی میلے میں بھی حصہ لیا۔انہوں نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ پاکستان کے مختلف شہروں تک پھیلایا اور مختلف اہل علم و فن سے ملاقات کر کے انہیں پرتگالی ادب میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وہاں کی معاشرتی اور تہذیبی روایات سے متعلق بھی آگاہ کیا اور پاکستانی تہذیب سے متعلق اور علمی کاموں سے آگاہی حاصل کی۔مذکورہ پرتگالی ادیب ایک نامور مصنف شاعر اور مترجم ہیں اور کئی عالمی ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں جبکہ ان کی کتب کے 30 سے زیادہ زبانوں میں ترجمے بھی ہو چکے ہیں جن میں اردو اور ہندی بھی شامل ہے۔پرتگالی ادیبوں کی پاکستان آمد ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔ایک ایسا ملک جہاں مسلمانوں کے آثار اب تک موجود ہیں اور وہاں کے عوام پاکستانی عوام کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ بھی رکھتے ہیں،ان کے اہل علم،مصنفین اور شاعروں کے پاکستانی شاعروں اور ادیبوں سے روابط سے پاکستان میں علمی اور ادبی سرگرمیوں میں تنوع پیدا ہوگا۔اس وقت پرتگال میں ہزاروں پاکستانی بسلسلہ روزگار مقیم ہیں۔انکے مسائل حل کرنے کے لیے پاکستان کے سفارتی مشن کو بھی متحرک کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی جس سے دونوں ممالک کے مابین علمی ثقافتی اور تجارتی روابط میں تیزی لائی جا سکے۔

نگراں کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے فیصلے کی توثیق کی، پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کمپنیوں نے نقصانات لائن لاسز اور کم وصولیوں کی مد میں کیے۔

پاکستان کی مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے پیغام میں کہا کہ 27 فروری 2019 ہماری تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔

بجلی جنوری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ ایسی چیز نہیں کہ اس پر امریکا تبصرہ کرے۔

تحریک انصاف کے اسد قیصر اور بی این پی مینگل کے اختر مینگل کی درمیان ملاقات ختم ہوگئی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے نومنتخب اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کو ٹاسک دے دیا۔ کراچی سے اعلامیہ کے مطابق اراکین کو اپنے حلقے کے عوام کو درپیش مسائل کی مکمل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

صدر مملکت کا مؤقف بالکل درست ہے، صدر آئین کے تحت اجلاس بلانے کے پابند ہیں، رہنما تحریک انصاف

آخری حملہ ایوان صدر سے ہوا ہے، رہنما پیپلز پارٹی

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کیلیے ثریا بی بی کا نام فائنل کرلیا گیا۔

افسوس ہو رہا تھا میں جس موقع پر آؤٹ ہوا، وکٹ کیپر بیٹر اسلام آباد یونائیٹڈ

نارتھ اٹلانٹک ملٹری اتحاد نیٹو میں سوئیڈن کی شمولیت کے معاملہ پر ہنگری کی پارلیمنٹ نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی توثیق کر دی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا پہلا اجلاس کل ہوگا جس کے لیے عمارت کی تزئین وآرائش سمیت تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

پشاور زلمی تینوں شعبوں میں اٹیکنگ گیم کھیلتی ہے، اوپنر پشاور زلمی

دوبارہ گنتی گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی اسکول پیپلز کالونی میں کل دن 11 بجے ہوگی، نوٹیفکیشن

ملک بھر کی 60 امیچور گالفرز کے درمیان زبردست ایکشن دکھائی دے گا۔

QOSHE - پیر فاروق بہاو الحق شاہ - پیر فاروق بہاو الحق شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پیر فاروق بہاو الحق شاہ

11 0
27.02.2024

پرتگال بحر اوقیانوس کے کنارے جنوب مغربی یورپ میں آباد ایک خوبصورت ملک ہے ۔پرتگال کے مشرق اور شمال میں اسپین آباد ہے۔رقبے کے اعتبار سے دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں اسے قدرے چھوٹا ملک کہا جا سکتا ہے لیکن جغرافیائی اعتبار سے اس کی اہمیت کئی یورپی ممالک سے بھی زیادہ ہے۔قدیم زمانہ میں یورپ کے لیے اسی ملک کو گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ماضی میں پرتگال ایک طاقتور سمندری ملک تھا جو اپنے جدید ذرائع تجارت اور ذرائع آمد و رفت کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا۔واسکوڈے گاما،فرڈینینڈمیگلن انہی راہوں کے مسافر تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کی معاشرت میں مختلف تہذیبوں کے اثرات نمایاں نظر آتے ہیں۔تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ مسلم اسپین کا حصہ رہا تا ہم یہاں رومیوں کے دور کی آبادیاں اور ان کے شہروں کے اثرات بھی ملتے ہیں۔868 عیسوی میں مسلم حکومت ختم ہوئی اور پرتگال ایک مکمل عیسائی ریاست میں تبدیل ہوا۔1139 یہاں ایک شاہی ریاست قائم کی گئی جو طویل عرصہ قائم رہی۔1910 پرتگال نے جمہوریت کی شاہراہ پر سفر شروع کیا جس پر وہ آج تک گامزن ہے۔ پرتگال یورپ کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اور اس کا مخصوص پرتگالی ثقافتی ورثہ، اس کی زبان، فن تعمیر،سمندر اور دریافتوں کے حوالے سے یہ قدیم ترین ممالک میں شامل ہے۔یہاں کے شہر لزبن میں دنیا کا قدیم ترین کتاب گھر ہے۔ یہ تاریخی مقام 1732 عیسوی میں کھولا گیا۔یہاں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی کوئمبرا بھی موجود ہے جسے 1290میں قائم کیا گیا تھا یہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں بھی شامل ہے۔یہیں پر ایک قدیم جوانینا لائبریری بھی ہے جہاں مجھے بھی جانے کا موقع ملا۔یہ ادارہ اب بھی فکری شان و شوکت کا مرکز ہے۔اس ایک یونیورسٹی کے علاوہ یہاں دنیا کی معروف ترین یونیورسٹیوں کی ایک لمبی لسٹ ہے جو پرتگال میں واقع ہیں۔ایک تحقیق کے........

© Daily Jang


Get it on Google Play