عام انتخابات کے انعقاد میں دوہفتے رہ گئے ہیں، لیکن وہ انتخابی ماحول نہیں بن سکا جو ماضی میں ہونے والے عام انتخابات میں دیکھا گیا۔ سیاسی ماحول پر اداسی چھائی ہوئی ہے سڑکیں ویران ہیں جلسہ گاہیں روایتی رونق سے محروم ہیں،بس مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنے وجود کا احساس دلانے کی کو شش کر رہی ہیں شاید موسم کی شدت جلسوں کے انعقاد میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ دوسری طرف انتخابات میں بڑا کھلاڑی ’’بلا‘‘ کہیں نظر نہیں آ رہا، پی ٹی آئی کے امیدواروں کی فہرست تو جاری ہو گئی ہے لیکن پورے ملک میں پی ٹی آئی کا پرچم خال خال ہی نظر آ رہا ہے بظاہر پی ٹی آئی نے عام انتخابات کا بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کا رکھاہے، عملاً پی ٹی آئی میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اس نےشاید شکست تسلیم کر لی ہے لیکن اڈیالہ جیل میں ’’سرکاری مہمان‘‘ شکست قبول کرنے پر تیار نہیں، انکی سوچ ہے کہ 8فروری کو نوجوان ووٹر پورے جوش و خروش باہر نکلے گا اور بساط الٹ دے گا ’’کپتان‘‘ کے مخالفین کو انکی اس سوچ کا بخوبی علم ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ عام اتخابات کے انعقاد میں چند روز رہ گئے ہیں پی ٹی آئی کی قیادت گھروں سے باہر نہیں نکل سکی اس پر انجانا خوف طاری ہے جس کی وجہ سے انتخابی ماحول نہیں بن پا رہا اڈیالہ جیل سے ’’کپتان‘‘ نے پی ٹی آئی کی قیادت کو جلسے کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام، ایم کیو ایم جلسے جلوس کے ذریعے انتخابی ماحول گرمانے کی کوشش کر ر ہی ہیں لیکن ان سب کا اصل مخالف کھلاڑی میدان میں نظر نہیں آ رہا لہٰذا وہ گہما گہمی نظر نہیں آرہی جو انتخابات کا طرہ امتیاز ہے، عمران خان چو مکھی لڑائی لڑتے لڑتے جیل چلےگئے، انکے بیشتر ساتھی جانیں بچانے کیلئے ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگا چکے، اب پی ٹی آئی کی قیادت وکلاء کے پاس آ جانے سے وہ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ پی ٹی آئی کو نوجوان نسل سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور سوشل میڈیا پر انحصار کر رہی ہے جب کہ دیگر جماعتیں ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلا‘‘ نہ ملنے سے اس کی کمر ٹوٹ گئی ہے ہرحلقے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو مختلف انتخابی نشان ملنے سے ووٹر کنفیوژ ہے بینگن، بوتل جیسے انتخابی نشانات پی ٹی آئی کے امیدواروں کا مذاق اڑانے کا باعث بن گئے ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف خم ٹھونک کر میدان میں اتر آئے ہیں مسلم لیگی رہنما الگ الگ جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں تاہم نواز شریف اور مریم نواز اکھٹے جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں نواز شریف نے مریم نواز کی قیادت کو تسلیم کرانے کیلئے ان سے پہلے خطاب کرنا شروع کر دیا ہے یوں نواز شریف نے مریم نواز سے پہلے خطاب کر کے عوام کو یہ تاثر دیا ہے کہ اب اس جماعت کی قیادت مریم نواز کے پاس ہے۔ گویا انہوں نے اپنی زندگی میں ہی پارٹی قیادت ان کو سونپ دی ہے۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین آصف علی زرداری انتخابی مہم میں کہیں نظر نہیں آ رہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ملک کے مختلف حصوں میں جلسے کر کے پیپلز پارٹی کے وجود کا احساس دلا رہے ہیں انکے ساتھ آصفہ زرداری بھی جلسوں سے خطاب کر رہی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری لاہور سے انتخاب لڑ رہے ہیں انہوں پنجاب میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور وہ مسلسل نواز شریف کو اپنی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور شیر کو تیر سے شکار کرنے کے دعوے کر رہے ہیں، اس کے باوجود اعلیٰ مسلم لیگی قیادت نے بلاول بھٹو زرداری کو جواب نہ دے کر نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان لڑائی کی ایک وجہ یہ بھی ہے مسلم لیگ (ن) نے ملک بھرمیں ایم کیو ایم، استحکام پاکستان پارٹی، باپ، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ق) اور جمعیت علما اسلام سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے 51حلقوں میں اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا لیکن پیپلز پارٹی سے ایک سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی اگرچہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے آپ کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پیش کر دیا ہے لیکن وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ پاور بیس پنجاب میں اکثریت حاصل کئے بغیر کوئی جماعت وفاق میں حکومت نہیں بنا سکتی بلاول نے مسلم لیگ (ن) کو شکست دینے کیلئے پی ٹی آئی کے ووٹرز سے مدد مانگ لی ہے پی ٹی آئی کے ووٹرز مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھتے ہیں وہ پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں آصف علی زرداری کے کردار کو کس طرح فراموش کر سکتے ہیں لہٰذا پنجاب سے پی ٹی آئی کا ووٹر ان کی جماعت کو ووٹ نہیں دے گا؟ عام انتخابات سے قبل گیلپ سروے جاری ہوتے رہتے ہیں عام طور پر ووٹرز گیلپ سروے پر یقین نہیں رکھتے لیکن بعض اداروں کی کریڈیبلٹی کو پیش نظر رکھ کران پر یقین کیا جا سکتا ہے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین اینڈ ریسرچ (آئی پی او آر) کئی سال سے گیلپ سروے کر رہا ہے فی الحال اس نے پنجاب کی حد تک سروے کیا ہے جو 3ہزار سے زائد افراد کی رائے پر مشتمل ہے جس میں بتایا گیا ہے پنجاب کی سب سے زیادہ مقبول جماعت مسلم لیگ (ن) ہے سروے کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو 45فیصد ، پی ٹی آئی کو35فیصد اور پیپلز پارٹی کو 8فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔پنجاب کے 51فیصد شہری وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی پیشگوئی کر رہے ہیں 34فیصد پی ٹی آئی اور 7فیصد پیپلز پارٹی کی حکومت بننے کے حق میں رائے دے رہے ہیں ،اگرچہ گیلپ سروےمسلم لیگ (ن) کی حکومت بننے کی پیشگوئیاں کر رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے پاس بلا نہ ہونے کے باوجود اڈیالہ جیل کا ’’سرکاری مہمان‘‘ عام انتخابات میں خوف کی علامت بن گیا ہے ممکن ہے کہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے بیشتر امیدوار ہارجائیں لیکن پھر بھی 40،45امیدوارمنتخب ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے اور بڑی تعداد میں آزاد امیدوار منتخب ہو کر حکومت سازی میں اہم کر دار ادا کر سکتے ہیں۔

سیکیورٹی معاون کا مزید کہنا تھا کہ سیستان بلوچستان میں عدم تحفظ پیدا کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کُن اقدامات کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کا مقابلہ کسی جماعت سے نہیں اپنی ہی ماضی کی کارکردگی سے ہے، منشور میں ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا ہے تو ن لیگ کا ماضی گواہ ہے۔

پنجاب بھر کے ڈرگ انسپکٹرز کو ان سیرپ کو قبضے میں لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

ثمر بلور نے کہا کہ یہ لوگ کس منہ سے یہاں آکر ووٹ مانگیں گے۔

بالی ووڈ کے باصلاحیت اداکار کارتک آریان کی زندگی کا نیا رخ مداحوں کے سامنے آگیا۔

انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ بی کے مقابلے میں جنوبی افریقا نے اسکاٹ لینڈ کو 7 وکٹ سے ہرا دیا۔

ان مقابلوں میں ملک بھر سے تن سازوں نے اپنی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔

گوجرانوالا کے حامد اور قصور کی زارا پولیس کے محکمے میں ہیں۔

وہ ہمارے مرشد ہیں ہمیں، مار سکتے ہیں، ڈانٹ بھی سکتے ہیں، شاگرد نوید حسنین

نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ وطن عزیز میں ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہو رہے ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت تباہ کرنے والے نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کیا۔

دانیال عزیز نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حامیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ میاں صاحب کراچی کے این آئی سی وی ڈی کے باہر مباحثہ کر لیں۔

گورننگ بورڈ میں آزاد جموں و کشمیر اور ڈیرہ مراد جمالی کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔

اب اس حلقے میں تھانے کچہری اور كمیشن کی سیاست نہیں ہوگی، این اے97 میں اب تبدیلی آگئی ہے، صرف عوام کی خدمت ہوگی، ہمایوں اختر

QOSHE - نواز رضا - نواز رضا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نواز رضا

14 1
28.01.2024

عام انتخابات کے انعقاد میں دوہفتے رہ گئے ہیں، لیکن وہ انتخابی ماحول نہیں بن سکا جو ماضی میں ہونے والے عام انتخابات میں دیکھا گیا۔ سیاسی ماحول پر اداسی چھائی ہوئی ہے سڑکیں ویران ہیں جلسہ گاہیں روایتی رونق سے محروم ہیں،بس مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنے وجود کا احساس دلانے کی کو شش کر رہی ہیں شاید موسم کی شدت جلسوں کے انعقاد میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ دوسری طرف انتخابات میں بڑا کھلاڑی ’’بلا‘‘ کہیں نظر نہیں آ رہا، پی ٹی آئی کے امیدواروں کی فہرست تو جاری ہو گئی ہے لیکن پورے ملک میں پی ٹی آئی کا پرچم خال خال ہی نظر آ رہا ہے بظاہر پی ٹی آئی نے عام انتخابات کا بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کا رکھاہے، عملاً پی ٹی آئی میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اس نےشاید شکست تسلیم کر لی ہے لیکن اڈیالہ جیل میں ’’سرکاری مہمان‘‘ شکست قبول کرنے پر تیار نہیں، انکی سوچ ہے کہ 8فروری کو نوجوان ووٹر پورے جوش و خروش باہر نکلے گا اور بساط الٹ دے گا ’’کپتان‘‘ کے مخالفین کو انکی اس سوچ کا بخوبی علم ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ عام اتخابات کے انعقاد میں چند روز رہ گئے ہیں پی ٹی آئی کی قیادت گھروں سے باہر نہیں نکل سکی اس پر انجانا خوف طاری ہے جس کی وجہ سے انتخابی ماحول نہیں بن پا رہا اڈیالہ جیل سے ’’کپتان‘‘ نے پی ٹی آئی کی قیادت کو جلسے کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام، ایم کیو ایم جلسے جلوس کے ذریعے انتخابی ماحول گرمانے کی کوشش کر ر ہی ہیں لیکن ان سب کا اصل مخالف کھلاڑی میدان میں نظر نہیں آ رہا لہٰذا وہ گہما گہمی نظر نہیں آرہی جو انتخابات کا طرہ امتیاز ہے، عمران خان چو مکھی لڑائی لڑتے لڑتے جیل چلےگئے، انکے بیشتر ساتھی جانیں بچانے کیلئے ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگا چکے، اب پی ٹی آئی کی قیادت وکلاء کے پاس آ جانے سے وہ کہیں نظر........

© Daily Jang


Get it on Google Play