اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کی قرارداد منظور کر لی ہے جس میں اسرائیل کو جنگ اور انسانیت کیخلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے ، غزہ میں فوری جنگ بندی اورہنگامی بنیادوں پر انسانی رسائی اور امداد کا مطالبہ کیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کل 47 رکن ممالک میں سے 28 نے قرارداد کی حمایت اور 6 نے مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا،مخالفت کرنیوالے ملکوں میں امریکا، جرمنی، ارجنٹائن، بلغاریہ، پیراگوئے اور ملاوی شامل ہیں۔7 اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک اسرائیل نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا رکھ دیا ہے۔وزارت صحت کے مطابق اسرائیل حملوں میں کم از کم 33037 فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ میں قحط جاری ہے لیکن طاقتور طاقتیں بھی اسرائیل کے سامنے خاموش ہیں ۔57 اسلامی ممالک کی مذمت بھی بس رسمی سی ہے ،جس کے باعث عوام غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔حال ہی میں ترک عوام نے اپنے غصے کا اظہار ووٹ کی پرچی سے کیا ہے جبکہ جوبائیڈن کو بھی یہی نظر آ رہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے الیکشن میں اسے بھی عوام ووٹ کی طاقت سے اقتدار باہر کر سکتے ہیں ،یہی وجہ کہ ان دنوںمیں جوبائیڈن کہتے ہیں کہ اسرائیل نے اقدامات نہ کیے تو غزہ کی پالیسی تبدیل ہو سکتی ہے ۔دوسری جانب جوبائیڈن کے مدمقابل ٹرمپ ہیں ،جو غزہ کی جنگ بند ی کے لیے بڑا سخت موقف رکھتے ہیں ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ امریکی صدر کی اہلیہ نے بھی اسرائیل کی حمایت میں ہونے والے اجلاس میں شرکت سے انکارکرتے ہوئے جنگ بندی پر زور دیا ہے ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جمعے کو پاکستان کی ایک قرارداد منظور کر لی ہے، جس میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں ممکنہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد کے حق میں 28 ممالک نے ووٹ دیا، 13 غیر حاضر رہے اور چھ نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے قرارداد میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کے انتباہ کو اجاگر کرتے ہوئے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے نے محصور فلسطینی علاقے کو ہدف بناتے ہوئے اب تک کی سب سے خونریز جارحیت کے بارے میں کوئی موقف اختیار کیا ہے۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جب اسرائیل کے بارے میں جارحانہ موقف اپنایا تھا تب اس کے خلاف بھی عالمی سطح پر متحرک اسرائیل لابی نے کئی مسائل کھڑے کیے تھے۔لیکن موجودہ قرارداد میں اسرائیل کو اسلحے، گولہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت اور منتقلی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔کیونکہ اگر غزہ کو سقوط سے بچانا ہے تو اس کے لیے عالمی برادری کو متحرک ہو کر اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے ۔اس وقت بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو روکنے کے لیے دیگر اقدامات سمیت اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوری میں فیصلہ دیا تھا کہ غزہ میں’ ’نسل کشی کا خطرہ ہے۔‘‘اب حقیقت میں ایسا ہو رہا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف سمیت سبھی بڑے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔اس وقت اسرائیل کو سب سے زیادہ اسلحہ امریکہ کی طرف سے دیا جا ر ہا ہے لیکن امریکہ نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ایک طرف امریکی صدر اور ان کی اہلیہ یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل کو جنگ بند کرنی چاہیے بے گناہ افراد کا قتل بند کر دینا چاہیے دوسری جانب جب جنگ بندی کے اسباب کی بات ہوتی ہے تو امریکہ خاموش ہو جاتا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل تمام فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرے اورغزہ کی پٹی کی ناکہ بندی اور تمام قسم کی دیگر اجتماعی سزائیں دینا فوری طور پر ختم کرے۔ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں اور وہاں سے فلسطینیوں کی مسلسل جبری منتقلی رکوائیں۔قرارداد میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی سے اسرائیل کے غیر قانونی انکار، امدادی سامان کی فراہمی میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنے اور خوراک، پانی، بجلی، ایندھن اور ٹیلی کمیونیکیشن سمیت شہریوں کی بقا کے لیے ناگزیر سامان سے محروم کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اس وقت اسرائیل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعدد تحقیقات میں تعاون کرنے سے مسلسل انکار ی ہے۔اسرائیل کسی بھی معاملے میں اقوام متحدہ کے کسی بھی ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے یہاں تک کہ شعبہ صحت کے ساتھ بھی کسی قسم کے تعاون سے انکاری ہے ۔پاکستان کی قرار داد میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے، گولہ بارود، پرزوں اور دوہرے استعمال کے سامان کی براہ راست اور بالواسطہ منتقلی یا فروخت کی تحقیقات کی جائیں ۔اس کے علاوہ ایک اور پیش رفت ہوئی ہے،عالمی عدالت انصاف سے کولمبیا نے استدعا کی ہے کہ اسے جنوبی افریقہ کے اس مقدمے میں فریق بننے کرنے کی اجازت دی جائے۔آہستہ آہستہ دنیا کا ضمیر جاگ رہا ہے ۔امید ہے آنے والے دنوں میں اسرائیل کے خلاف پوری دنیا اکٹھی ہو جائے گی ۔
QOSHE - فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کی قرارداد منظور - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کی قرارداد منظور

12 0
07.04.2024




اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کی قرارداد منظور کر لی ہے جس میں اسرائیل کو جنگ اور انسانیت کیخلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے ، غزہ میں فوری جنگ بندی اورہنگامی بنیادوں پر انسانی رسائی اور امداد کا مطالبہ کیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کل 47 رکن ممالک میں سے 28 نے قرارداد کی حمایت اور 6 نے مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا،مخالفت کرنیوالے ملکوں میں امریکا، جرمنی، ارجنٹائن، بلغاریہ، پیراگوئے اور ملاوی شامل ہیں۔7 اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک اسرائیل نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا رکھ دیا ہے۔وزارت صحت کے مطابق اسرائیل حملوں میں کم از کم 33037 فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ میں قحط جاری ہے لیکن طاقتور طاقتیں بھی اسرائیل کے سامنے خاموش ہیں ۔57 اسلامی ممالک کی مذمت بھی بس رسمی سی ہے ،جس کے باعث عوام غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔حال ہی میں ترک عوام نے اپنے غصے کا اظہار ووٹ کی پرچی سے کیا ہے جبکہ جوبائیڈن کو بھی یہی نظر آ رہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے الیکشن میں اسے بھی عوام ووٹ کی طاقت سے اقتدار باہر کر سکتے ہیں ،یہی وجہ کہ ان........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play