Aa
Aa
Aa
-
A
+
مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا
تلخیٔ زیست کے عذاب کے ساتھ ہم کو رکھا گیا حساب کے ساتھ ہم کوئی خواب سی حقیقت میں یا حقیقت جڑی ہے خواب کے ساتھ اور پھر یہ بھی تو ہے کہ سودوزباں کی بستی میں۔ کون کتنا چلے خواب کے ساتھ۔ رنگ و بو پر سمجھ کی گئی۔ کون بکھرا مگر گلاب کے ساتھ ۔ بات یہ ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا لکھیں اور کیوں لکھے۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس میں یا تو کوئی دلچسپ کہانی ہو کوئی انشا پردازی ہو اور یا کوئی گہری مقصدیت ۔ غالب نے کہا تھا زندگی اپنی جب اس رنگ میں گزری یا رب ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے اور منیر نیازی نے کہا تھا، چاہتا ہوں میں منیر اس عمر کے انجام پر ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو۔ زندگی کیسی بھی ہو گزر جاتی ہے ۔میں زندگی پر تو نہیں لکھنے بیٹھا کہ یہ ہے بھی کیا ایک ہچکی میں دوسری دنیا سعد اتنی سی بات ساری ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ اس زندگی کا سانحہ کتنا عجیب ہے۔ ہم دیکھتے ہیں موت کو لیکن کسی کے ساتھ۔ مگر سب کی سوچ تو ایک جیسی نہیں ہے کچھ ایسے حساس بھی تو ہیں جو دوسروں کے غم میں زندہ رہتے ہیں سب کا درد محسوس کرتے ہیں روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں زندگی کا کوئی حساب نہیں اور جن کی آنکھوں میں ہوں آنسو انہیں زندہ سمجھو۔ پانی مرتا ہے تو دریا بھی اتر جاتے ہیں۔........
© Daily 92 Roznama
visit website