menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ضرورت ایماندار موکلات۔ 

17 1
05.04.2024

وغیرہ وغیرہ ……عبداللہ طارق سہیل۔
یکے از مایہ ناز اثاثہ جات فیصل واڈا صاحب سینیٹر بنا دئیے گئے۔ غالباً یہ اب تک کی سہ ماہی بلکہ چوماہی کی سب سے خوش آئند خبر ہے۔ کیسے، چند سطروں بعد اس کا ذکر آئے گا لیکن پہلے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو کا بیان ملاحظہ فرمائیے۔ اس بیان کا ملاحظہ فرمانا اگر ضروری نہیں تو بھی مفید ضرور ہے۔ فرمایا کہ بھٹو مرحوم زندہ ہوتے تو واوڈا صاحب کبھی (ہمارے ووٹوں سے) سینیٹر نہ بنتے۔ واوڈا صاحب کو پیپلز پارٹی نے کامل اتفاق رائے سے ووٹ دئیے تھے۔
چانڈیو صاحب کے بیان سے اس غلط العام بلکہ غلط العوام غلط فہمی کی درستگی ہو گئی کہ زندہ ہے بھٹو، زندہ ہے۔ یہ پیپلز پارٹی کا اب تک کا نعرہ تھا۔ اس کے ساتھ ایک اور نعرہ بھی تھا کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا ، آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ معلوم ہوا کہ دونوں نعرے غلط فہمی پر مبنی تھے، دراصل بھٹو صاحب وفات پا چکے ہیں۔ بھٹو صاحب کی وفات کب ہوئی؟۔ یہ راز بھی چانڈیو صاحب کھول دیں۔
پیپلز پارٹی کا ایک اور نعرہ بھی مقبول عام و خاص تھا۔ یہ کہ تم کتنے بھٹو مارو گے، ہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔ اوپر درج کئے گئے دونوں نعرے تو چانڈیو صاحب کے بیان کے بعد کالعدم ہو گئے کیونکہ یہ بیان سامنے آ گیا کہ بھٹو صاحب زندہ نہیں رہے۔ البتہ اس تیسرے نعرے کو کالعدم کرنے کی ضرورت نہیں، ذرا سی ترمیم کے بعد اسے نئی شکل دی جا سکتی ہے یعنی:
تم کتنے بھٹو مارو گے، ہر گھر سے واڈا نکلے گا
کچھ برس پہلے بھی یہ ترمیم شدہ نعرہ گونجا تھا کہ :
تم کتنے بھٹو مارو گے، ہر گھر سے سنجرانی نکلے گا۔
یہ تب کی بات ہے جب آصف زرداری صاحب نے سینٹ کا چیئرمین پیپلز........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play