menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ذرا ترکی اور فلسطین تک

16 1
04.04.2024

ترکی کے بلدیاتی الیکشن میں صدر طیب اردگان کے ساتھ بہت بری ہوئی۔ نہ صرف یہ کہ وہ استنبول اور انقرہ کی میئر شپ واپس لینے میں ناکام رہے بلکہ ان دونوں شہروں میں انہیں پہلے سے بھی کم ووٹ پڑے اور ساتھ ہی ملک کے زیادہ تر شہر ان کے ہاتھ سے نکل گئے۔ فتح کا سہرا اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے سر بندھا جس کے میئر استنبول کے امام ادغلو اب اگلے صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ اردگان کی پارٹی دوسرے نمبر پر رہی۔ تیسرے نمبر پر وہ اسلامسٹ پارٹی آئی جو سابق اسلام پسند وزیر اعظم نجم الدین اربکان کی ملّی سلامت پارٹی کی جانشین کے طور پر میدان میں آئی ہے اور اس نے اردگان پر اسرائیل نوازی کا الزام لگاتے ہوئے ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اردگان اس حد تک دلبرداشتہ ہیں کہ انہوں نے آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
اردگان کی شکست کے کئی عوامل ہیں۔ ان میں سخت گیر آمرانہ طرز حکومت کا الزام بھی شامل ہے۔ وزرا سے اختلاف رائے پر ’’ملزم‘‘ گرفتار ہو جاتے ہیں اور پھر ضمانت بھی نہیں ہو پاتی لیکن ایک اور اہم عامل ان پر اسرائیل سے خفیہ اتحاد کے الزام کا ہے اور یہ الزام کسی اور نے نہیں، انہی کے سابق ساتھی اور سابق وزیر اعظم (جن کو صدر اردگان نے 2014 ء میں برطرف کر دیا تھا)کی طرف سے سامنے آیا۔ احمد دائود ادغلو نے گزشتہ ہفتے جو الزامات لگائے ان میں یہ بھی شامل تھا کہ اقوام متحدہ میں ملاقات کے موقع پر اردگان نے نیتن یاہو اسرائیلی وزیر اعظم کو یقین دلایا تھا کہ ترکی عوامی دبائو کے باوجود اسرائیل کی امداد میں کمی نہیں کرے گا اور اسرائیل کو فضائی حملوں کیلئے جس اضافی تیل کی ضرورت ہے، وہ ترکی پورا کرے گا۔ دیگر اشیا ئے ضرورت کی فراہمی بھی کی جاتی رہے گی۔ یوں دبے لفظوں میں ترک عوام کا ایک........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play