ملک میں عام انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، کچھ زیادہ دن باقی نہیں بچے، میدان سج چکا ہے، سیاسی کھلاڑی مقابلے کی تیاریاں کر رہے ہیں، آٹھ فروری کی رات نتائج آنا شروع ہو جائیں گے اور یہ فیصلہ بھی ہو جائے گا کہ آئندہ پانچ برس کے لیے پاکستان کے کروڑوں ووٹرز کس جماعت کو اقتدار کے ایوانوں میں بھیجتے ہیں، ان دنوں ہر طرف الزامات کی سیاست نظر آتی ہے، ایک دوسرے پر زبانی حملے ہو رہے ہیں، سارے سیاست دان ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے اور خرابیوں کا ذمہ دار قرار دینے میں مصروف ہیں ۔ یہ عام انتخابات بہت سے نمایاں سیاست دانوں کے لیے بہت مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس مرتبہ ووٹرز بھی کسی کی محبت یا کسی کی نفرت میں ہی ووٹ کاسٹ کریں گے۔ ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے ووٹرز کو دیکھتے ہوئے سب سے تکلیف دہ چیز یہی ہے کہ لوگ یہ دیکھے بغیر کہ کون ملک و قوم کے لیے بہتر ہے اس کا چناﺅ کریں لوگ ترجیح دیتے ہیں کہ کسی ایک سیاسی جماعت کی نفرت میں یا محبت میں گرفتار ہو کر مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔ آج چند حلقوں کا جائزہ قارئین نوائے وقت کی خدمت میں پیش ہے۔
ضلع وہاڑی کی بات کریں تو یہاں بوریوالہ کا جو علاقہ ہے یہاں حلقہ این اے 156 ہے یہاں اصل مقابلہ ہے مسلم لیگ ن کے نذیر چوہدری اور عائشہ نذیر جٹ کے مابین ہو گا۔ عائشہ جٹ نذیر کی صاحبزادی ہیں اور یہاں ان کا بڑا زور ہے، حلقے میں بہت اثر و رسوخ ہے، بہت بڑا نیٹ ورک ہے اور سب سے اہم بات لوگوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں عائشہ جٹ نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بتیس ہزار ووٹ حاصل کیے تھے اس مرتبہ انہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔ نذیر چوہدری بھی مضبوط امیدوار ہیں۔ اس حلقے میں دونوں امیدواروں میں تگڑا مقابلہ متوقع ہے، عائشہ نذیر جٹ کی انتخابی مہم اور لوگوں سے رابطے کو دیکھا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ نذیر چوہدری اور ان کے حمایتیوں کو حیران پریشان کر سکتی ہیں۔ چونکہ دونوں امیدواروں کا شمار حلقہ جیتنے والے سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ اب فیصلہ آٹھ فروری کو ہو گا اس دن کون اپنے ووٹرز کو زیادہ متحرک کرتا ہے، کون سا امیدوار اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشنز تک لانے میں کامیاب ہوتا ہے اس کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے، کانٹے کا مقابلہ ہے اور دونوں طرف سے ان دنوں بھی انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے۔
این اے 157 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ساجد مہدی ہیں اور پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے اعجاز بندیشہ کی اہلیہ اس حلقے سے میدان میں ہیں۔ اس وقت تک یوں لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی پوزیشن اس حلقے میں بہتر ہے، چونکہ اعجاز بندیشہ خود الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ان کی اہلیہ ابھی تک ایک متحرک سیاسی کارکن کے طور پر اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ان حالات میں اس حلقے میں مسلم لیگ ن کا ووٹر زیادہ متحرک اور پرجوش نظر آتا ہے۔ این اے 157 میں اکبر بھٹی کے صاحبزادے بلال اکبر بھٹی بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔ انہیں پیپلز پارٹی بھی سپورٹ کر رہی ہے۔ اعجاز بندیشہ کی انتخابی عمل سے دوری کے بعد اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے ساجد مہدی اور پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ لیکن آزاد امیدوار بلال اکبر بھٹی کے مابین ہونے والا ہے۔ اس حلقے کی سیاست بہت دلچسپ ہے، یہاں پیپلز پارٹی کا پکا ووٹر موجود ہے، حلقے کے مختلف علاقوں میں ووٹرز تقسیم بھی ہے، بعض علاقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی مضبوط ہے تو بعض علاقوں میں مسلم لیگ ن کو زیادہ حمایت ملتی ہے۔ یہاں بھی مقابلہ دلچسپ ہے. اس کے بعد این اے 158 ہے یہاں اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کی تہمینہ دولتانہ اور طاہر اقبال کے درمیان ہے۔ گذشتہ عام انتخابات میں تہمینہ دولتانہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس وقت سیاسی حالات اور مقامی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والوں نے تہمینہ دولتانہ کا
ساتھ نہیں تھا اس مرتبہ حالات ذرا مختلف ہیں۔ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں تہمینہ دولتانہ کو مخالفین پر برتری ہے اور یہاں مسلم لیگ ن کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس کے بعد قومی اسمبلی کا حلقہ 159 ہے ۔ یہاں قبیلے اور برادریوں کی سیاست کا بہت زور ہے، کھچی اور منہیس آمنے سامنے ہوتے ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں اورنگزیب کھچی نے قومی اسمبلی کی سیٹ جیتی تھی اس مرتبہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سعید منہیس کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ چونکہ برادریاں اور قبائل آمنے سامنے ہیں تو سیاسی درجہ حرارت عمومی طور پر خاصا گرم رہتا ہے اور جوش و خروش بھی زیادہ ہوتا ہے۔ گذشتہ انتخابات میں نظام دین جٹ نے لگ بھگ اٹھائیس ہزار ووٹ حاصل کیے تھے اس مرتبہ نظام دین جٹ سعید منہیس کی حمایت کر رہے ہیں اس حمایت کی وجہ سے سعید منہیس کو فائدہ مل سکتا ہے کیونکہ نظام دین جٹ کا اپنا حلقہ احباب ہے، وہ لوگوں سے جڑے رہتے ہیں۔ ذاتی ووٹ بینک کی وجہ سے وہ جس امیدوار کی بھی حمایت کرتے ہیں اسے فائدہ ہونا ہے۔ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن نسبتا کمزور ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کا امیدوار ہو سکتا ہے ٹاپ تھری سے بھی نکل جائے یا اگر بہت محنت کرے اور لوگوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائے تو ہو سکتا ہے کہ تیسرے نمبر پر آ جائے لیکن حلقہ جیتنا پی پی پی کے لیے مشکل ہے۔
آخر میں باقی احمد پوری کا کلام
دشت و دریا کے یہ ا±س پار کہاں تک جاتی
گھر کی دِیوار تھی، دِیوار کہاں تک جاتی
مِٹ گئی حسرتِ دِیدار بھی رفتہ رفتہ
ہِجر میں حسرتِ دِیدار کہاں تک جاتی
تھک گئے ہونٹ تیرا نام بھی لیتے لیتے
ایک ہی لفظ کی تکرار کہاں تک جاتی
لاج رکھنا تھی مسیحائی کی ہم کو ورنہ
دیکھتے لذّت آزار کہاں تک جاتی
راہبر ا±س کو سرابوں میں لئے پھرتے تھے
خلقتِ شہر تھی بیمار کہاں تک جاتی
ت±و بہت د±ور، بہت د±ور گیا تھا مجھ سے
میری آواز میرے یار کہاں تک جاتی
ہر طرف ح±سن کے بازار لگے تھے باقی
ہر طرف چشمِ خریدار کہاں تک جاتی

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس ملک کو تباہ کیا :سراج الحق

QOSHE -  برج الٹیں گے؟؟؟؟ - محمد اکرام چودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 برج الٹیں گے؟؟؟؟

12 2
03.02.2024

ملک میں عام انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، کچھ زیادہ دن باقی نہیں بچے، میدان سج چکا ہے، سیاسی کھلاڑی مقابلے کی تیاریاں کر رہے ہیں، آٹھ فروری کی رات نتائج آنا شروع ہو جائیں گے اور یہ فیصلہ بھی ہو جائے گا کہ آئندہ پانچ برس کے لیے پاکستان کے کروڑوں ووٹرز کس جماعت کو اقتدار کے ایوانوں میں بھیجتے ہیں، ان دنوں ہر طرف الزامات کی سیاست نظر آتی ہے، ایک دوسرے پر زبانی حملے ہو رہے ہیں، سارے سیاست دان ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے اور خرابیوں کا ذمہ دار قرار دینے میں مصروف ہیں ۔ یہ عام انتخابات بہت سے نمایاں سیاست دانوں کے لیے بہت مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس مرتبہ ووٹرز بھی کسی کی محبت یا کسی کی نفرت میں ہی ووٹ کاسٹ کریں گے۔ ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے ووٹرز کو دیکھتے ہوئے سب سے تکلیف دہ چیز یہی ہے کہ لوگ یہ دیکھے بغیر کہ کون ملک و قوم کے لیے بہتر ہے اس کا چناﺅ کریں لوگ ترجیح دیتے ہیں کہ کسی ایک سیاسی جماعت کی نفرت میں یا محبت میں گرفتار ہو کر مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔ آج چند حلقوں کا جائزہ قارئین نوائے وقت کی خدمت میں پیش ہے۔
ضلع وہاڑی کی بات کریں تو یہاں بوریوالہ کا جو علاقہ ہے یہاں حلقہ این اے 156 ہے یہاں اصل مقابلہ ہے مسلم لیگ ن کے نذیر چوہدری اور عائشہ نذیر جٹ کے مابین ہو گا۔ عائشہ جٹ نذیر کی صاحبزادی ہیں اور یہاں ان کا بڑا زور ہے، حلقے میں بہت اثر و رسوخ ہے، بہت بڑا نیٹ ورک ہے اور سب سے اہم بات لوگوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ گذشتہ........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play