الیکشن یا سلیکشن بلاول بھٹو کا اصل مسئلہ!!!!
پاکستان پیپلز پارٹی ان دنوں اپنی ممکنہ سیاسی حلیف اور موجودہ سیاسی حریف پاکستان مسلم لیگ ن پر خوب تنقید کر رہی ہے۔ میاں نواز شریف اور ان کے ساتھی سیاسی مخالفین کے طعنے سن رہے ہیں۔ کوئی انہیں طاقتور حلقوں کا پسندیدہ قرار دے رہا ہے، کوئی انہیں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ یاد کروا رہا ہے، کوئی انہیں لاہور پر توجہ دینے کا مفت مشورہ دیے جا رہا ہے، کہیں سے انہیں بے ساکھیوں پر الیکشن لڑنے کی باتیں سنائی جا رہی ہیں، کہیں ان کے بدلتے ہوئے سیاسی بیانیے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔ یہ تو کھلے الفاظ میں کہا جا رہا ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں اور میاں نواز شریف کو واپسی کے بعد کچھ زیادہ حمایت مل رہی ہے ۔ یہ طعنے سب سے زیادہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے آ رہے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری بڑھ بڑھ کر ن لیگ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ سلیکشن نہیں الیکشن ہونا چاہیے انہیں لگتا ہے کہ شاید کہیں سلیکشن ہو چکی ہے اور انتخابات صرف رسمی کارروائی ہیں۔ شاید انہیں یہ بھی لگتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، شاید انہیں یہ بھی لگتا ہے کہ میاں نواز شریف کی واپسی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی اہمیت کم ہو گئی ہے ۔ یہ سارے ان کے اندرونی خوف ہیں چونکہ ان کی جماعت اس سیاسی میدان اور انتخابی کھیل میں کوئی نئی تو نہیں اور وہ بخوبی واقف ہیں کہ اصل میں حکومتیں کیسے بنتی ہیں، کیسے بدلتی ہیں، کیسے اتار چڑھاو¿ آتے ہیں، کیسے تبدیلیاں آتی ہیں، کیسے اہمیت میں اضافہ ہوتا ہے، کیسے اہمیت کم ہوتی ہے۔ اس لیے وہ بار بار سلیکشن کی بات کر رہے ہیں۔ انہیں الیکشن پر توجہ........
© Nawa-i-Waqt
visit website