ایف بی آروزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون کرنے کی ہدایت کی گئی ہے حکومت نے وزارت داخلہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے تیل کی اسمگلنگ کے خلاف فوری کارروائیاں شروع کریں۔ایک انگریزی معاصر کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے متعلقہ سول ایجنسیوں کو زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کرنے کے لئے یہ معاملہ دفاعی حکام کے سامنے بھی اٹھایا ہے، جس سے سینکڑوں ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوتا ہے اور پیٹرولیم سپلائی چین کے کام پر منفی اثر پڑتا ہے۔قبل ازیں پٹرولیم ڈویژن نے گزشتہ روز وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو خط لکھا کہ اس غیر قانونی سرگرمی سے نہ صرف معیشت کو نقصان ہورہا ہے بلکہ ریفائنری کی اپ گریڈیشن میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کے مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہے، اس کے اثرات ریفائنری سیکٹر کے علاوہ بھی پڑتے ہیں، جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) ڈیلرز کے منافع پر اثر پڑتا ہے اور وائٹ آئل پائپ لائن کے آپریشنز میں بھی خلل پڑتا ہے۔وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو بتایا گیا کہ یہ صورتحال تیل کی پوری سپلائی چین کو پریشان کر رہی ہے اور اس کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔اسی دن، او سی اے سی نے اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کو دوبارہ یاد دلایا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے اسٹاک انتہائی اونچے سطح پر پہنچ چکے ہیں، جو کہ 44دنوں کے استعمال کے لئے کافی ہے۔ایڈوائزری کونسل کے مطابق اس سے تیل کی صنعتی پائیداری کو اہم چیلنجز کا سامنا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کے زیادہ ذخائر اسٹوریج میں6لاکھ 50ہزار ٹن(اور مسلسل کم فروخت)منصوبہ بند 23ہزار ٹن کے مقابلے میں14ہزار 700ٹن(کے درمیان خطرناک تفاوت بنیادی طور پر مغربی سرحدوں سے پی او ایل)پٹرولیم، تیل اور چکنا کرنے والے مادوں کی مصنوعات کی بے تحاشہ اسمگلنگ سے منسوب ہے اور اس نے ریفائنریز اور او ایم سی پر منفی اثرات مرتب کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تو میڈیا اور عوام میں بہت بات کی جاتی ہے ایسا ہونافطری امر بھی اس لئے کہ ہر بار اور بار بار پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے نجی ٹرانسپورٹ سے لے کر پبلک ٹرانسپورٹ تک کے کرائے ہی نہیں بڑھتے اور صرف مہنگائی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کے مضر اثرات کے باعث پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں بھی کمی ہوتی ہے جس کا واضح مطلب معاشی سرگرمیوں میں کمی اور معاشی گراوٹ ہے یہ ایک ایسا مربوط شعبہ ہے کہ اس کے اثرات سے ملکی ادارے صنعتیں امیر وغریب تجار و سوداگر سبھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے حکومت بھی پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور اپنا منافع بڑھا کر لیوی میں اضافہ کرکے اپنی آمدنی میں با آسانی اور تیزرفتار اضافہ کرلیتی ہے اس کے اثرات سے بھی ملکی معیشت اور عوام سبھی متاثر ہوتے ہیں پٹرولیم کی کمپنیوں کو کیا مشکلات کا سامنا ہے اور وہ کس طرح سٹاک برقرار رکھنے سے لے کر مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق منصوبہ بندی کے قابل رہتے ہیں ان کو حکومتی پالیسیوں خاص طور پرسمگلنگ کے تیل کی متبادل مارکیٹ کے طور پر فروخت سے آئل کمپنیوں کو کتنا نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور حکومت کس قدر جائز آمدنی سے محروم ہوتی ہے اس طرف سے آنکھیں بند کرنے کا وتیرہ اختیار کرنے کے پس پردہ مقاصد عوامل کوسمجھنا مشکل نہیں مگر اس بھاری پتھر کوہٹانے اور اٹھانے کی طاقت کی کمی ایف بی آر سے لے کر ایوانوں تک میں محسوس ہوتی رہی ہے خوش آئند امر یہ ہے کہ اس ضمن میں سب سے پہلا ٹھوس قدم آرمی چیف کی جانب سے اٹھایا گیا پھر نگران وزیر داخلہ نے بھی اس پر روشنی ڈالی ملوث عناصر کی بھی نشاندہی کی گئی مگراس کے بعد سمگلنگ کے تیل کے دھندے کے بند ہونے کی اطلاع نہیں بلکہ اب بھی سمگل شدہ ایرانی تیل جگہ جگہ دستیاب ہے سے اگر قانونی طریقے سے لانے کے اقدامات پر توجہ دی جائے اور غیر ملکی دبائو سے بچنے کے لئے بارٹر سسٹم سے کام لیا جائے تو خاصی آسانی سے معاملات کی اصلاح ممکن ہوسکے گی تازہ اقدام سے امید وابستہ کی جاسکتی ہے کہ دیر آید درست آید کے مصداق اب سمگلنگ کے تیل کی تجارت کھلے بندوں نہیں ہوسکے گی توقع کی جانی چاہئے کہ پٹرولیم ڈویژن کے خط کی روشنی میں دفاعی اداروں سمیت دیگر تمام سرکاری محکمے اس ضمن میں مفادات پر ملکی مفاد کو اولیت دیں گے ان حالات میں ایک اچھی ابتداء کی توقع ہی کی جاسکتی ہے اس وقت تک جب تک ٹھوس بنیادوں پر نظر آنے والے اقدامات شروع نہ ہوں۔

QOSHE - تیل کی سمگلنگ روکنے کیلئے بلاتاخیراقدامات کی ضرورت - Mashriq Editorial
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

تیل کی سمگلنگ روکنے کیلئے بلاتاخیراقدامات کی ضرورت

12 0
27.04.2024

ایف بی آروزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون کرنے کی ہدایت کی گئی ہے حکومت نے وزارت داخلہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے تیل کی اسمگلنگ کے خلاف فوری کارروائیاں شروع کریں۔ایک انگریزی معاصر کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے متعلقہ سول ایجنسیوں کو زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کرنے کے لئے یہ معاملہ دفاعی حکام کے سامنے بھی اٹھایا ہے، جس سے سینکڑوں ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوتا ہے اور پیٹرولیم سپلائی چین کے کام پر منفی اثر پڑتا ہے۔قبل ازیں پٹرولیم ڈویژن نے گزشتہ روز وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو خط لکھا کہ اس غیر قانونی سرگرمی سے نہ صرف معیشت کو نقصان ہورہا ہے بلکہ ریفائنری کی اپ گریڈیشن میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کے مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہے، اس کے اثرات ریفائنری سیکٹر کے علاوہ بھی پڑتے ہیں، جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) ڈیلرز کے منافع پر اثر پڑتا ہے اور وائٹ آئل پائپ لائن کے آپریشنز میں بھی خلل پڑتا ہے۔وزارت داخلہ اور........

© Mashriq


Get it on Google Play