13ویں آئی سی سی مینز ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ چیمپیئن شپ جیتی۔ یہ ٹورنامنٹ جس کی میزبانی پہلی مرتبہ اکیلے بھارت کررہا تھا، 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک جاری رہا۔ اس 46 روزہ ٹورنامنٹ کے دوران 10 شہروں میں کُل 48 میچز کھیلے گئے۔ ان میں 45 گروپ میچ، دو سیمی فائنل اور فائنل شامل تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں 10 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔

گروپ مرحلے سے چار ٹیموں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ چھ ٹیمیں جو سیمی فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہیں ان کے نام پوائنٹس ٹیبل کی ترتیب کے لحاظ سے یہ ہیں: پاکستان، افغانستان، انگلینڈ، بنگلا دیش، سری لنکا اور نیدرلینڈز۔

سیمی فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو ہرا کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے چوتھی اور آسٹریلیا نے آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلا مگر فتح آسٹریلیا کا مقدر بنی جو پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی بھارتی ٹیم کو شکست دےکر چھٹی بار چیمپیئن بنی۔ یہ ریکارڈ ایسا ہے جو آئندہ کئی برسوں تک نہیں ٹوٹے گا۔

آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت کر جو ریکاڑد قائم کیا ہے اسے کئی برسوں تک کوئی توڑ نہیں پائے گا—تصویر: اے ایف پی

اس ٹورنامنٹ میں ورلڈ کپ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد سنگ میل عبور کیے گئے۔ آئیے ان ریکارڈز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

ٹیم ریکارڈز

آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے جس نے ورلڈ کپ کے 100 سے زائد میچز کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام تک اس نے 105 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ ان میں سے اس نے 78 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 25 میں اسے ناکامی ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔

آسٹریلیا کی ٹیم نے سب سے زیادہ ورلڈ کپ میچز کھیلے ہیں—تصویر: اے ایف پی

ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ جنوبی افریقہ نے قائم کیا۔ اس نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 428 رنز بنائے۔ اس سے قبل 2015ء میں آسٹریلیا نے پرتھ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے تھے۔ ورلڈ کپ میں 7 مرتبہ اننگز میں 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے جن میں سے تین واقعات حالیہ ٹورنامنٹ میں پیش آئے۔

ایک اننگ میں 428 رنز بنا کر جنوبی افریقہ نے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی

ایک میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے زیادہ مجموعی رنز بنانے کا نیا ریکارڈ 19 وکٹوں پر 771 رنز کا ہے جو 28 اکتوبر کو دھرم شالا میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں قائم ہوا۔ سابقہ ریکارڈ 13 وکٹوں کے نقصان پر 714 رنز کا تھا جو 2019ء میں ناٹنگھم میں آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں قائم ہوا تھا۔

رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی کا نیا ریکارڈ آسٹریلیا نے 25 اکتوبر کو نئی دہلی میں نیدرلینڈز کو 309 رنز سے شکست دے کر قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 275 رنز سے کامیابی کا تھا جو 2015ء میں آسٹریلیا ہی نے پرتھ میں افغانستان کو ہرا کر قائم کیا تھا۔

وکٹوں کے لحاظ سے سب سے چھوٹی فتح ایک وکٹ کی ہوتی ہے جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلے چھ مرتبہ دیکھنے کو ملی۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی 27 اکتوبر کو چنئی میں کھیلے جانے والےمیچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ایک وکٹ سے ہرایا۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک ورلڈ کپ میں ایک وکٹ کی کامیابی کے 7 واقعات پیش آچکے ہیں۔

جنوبی افریقہ وہ واحد ٹیم ہے جس کے تین بیٹرز نے ورلڈ کپ کے میچ کی ایک ہی اننگز میں سنچریاں اسکور کیں۔ یہ 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں ہوا جب سری لنکا کے خلاف جنوبی افریقہ کے تین کھلاڑیوں راسی وین در دوسین (108)، کوئنٹن ڈی کاک (100) اور ایڈن مارکرم (106) نے سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ چوتھا واقعہ ہے جن میں سے تین میں جنوبی افریقہ اور ایک میں انگلینڈ شامل ہے۔

سری لنکا کے خلاف کوئنٹن ڈی کاک، ایڈن مارکرم اور راسی وین در دوسین نے سنچری اسکور کی

حیدرآباد میں 10 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے 4 انفرادی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ سری لنکا کی طرف سے کسال مینڈس نے 122 اور سدیرا سماراوکرما نے 108 رنز بنائے جبکہ پاکستان سے عبداللہ شفیق نے 113 اور محمد رضوان نے 131 ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ کا ایسا پہلا واقعہ تھا۔

پاکستان بمقابلہ سری لنکا میں ایک ہی میچ میں 4 انفرادی سنچریاں اسکور ہوئیں

پاکستان نے 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں سری لنکا کے خلاف 345 رنز کا ہدف 48.2 اوورز میں پورا کرکے 6 وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آئرلینڈ کے پاس تھا جس نے بھارت کے شہر بنگلور میں 2011ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو ہرانے کے لیے 328 رنز کا ہدف کامیابی سے عبور کیا تھا۔

پاکستان نے 345 رنز کے ہدف کا کامیاب تعاقب کرکے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی

بیٹنگ ریکارڈز

بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما نے 11 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف 131 رنز بنائے۔ یہ ورلڈ کپ میں ان کی ساتویں سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ورلڈکپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 6 سنچریوں کا تھا جس میں وہ اپنے ہم وطن سچن ٹنڈولکر کے ساتھ شریک تھے مگر اب وہ بلاشرکت غیر کے نئے ریکارڈ کے مالک بن گئے۔

روہت شرما نے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں اسکور کیں—تصویر: اے ایف پی

ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ تیز رفتار سنچری بنانے کا ریکارڈ 2011ء میں ہالینڈ کے کیون او برائن نے بنگلور میں انگلینڈ کے خلاف قائم کیا تھا جب انہوں نے 50 گیندوں پر سنچری اسکور کی۔ یہ ریکارڈ حالیہ ٹورنامنٹ کے دوران جنوبی افریقہ کے ایڈن مارکرم نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 49 گیندوں پر سنچری اسکور کرکے توڑدیا۔ بعدازاں اسی مقام پر صرف 17 دن بعد 25 اکتوبر کو آسٹریلیا کے گلین میکسویل نے نیدرلینڈز کے خلاف صرف 40 گیندوں پر سنچری اسکور کرکے یہ ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔

میکسویل نے صرف 40 گیندوں پر سنچری بنائی— فوٹو: اے ایف پی

7 نومبر کو آسٹریلیا کے گلین میکسویل نے ممبئی میں افغانستان کے خلاف غیرمعمولی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 128 گیندوں پر 201 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ میں کسی بھی بیٹر کی جانب سے تیزترین ڈبل سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کا ریکارڈ توڑ دیا جنہوں نے 2015ء میں زمبابوے کے خلاف کینبرا میں 138 گیندوں پر ڈبل سنچری اسکور کی تھی۔

ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے پاس تھا جنہوں نے 35 میچز میں 49 چھکے لگائے تھے۔ تاہم اب یہ ریکارڈ بھارت کے روہت شرما نے 28 میچز میں 54 چھکے لگا کر توڑ دیا ہے۔

ورلڈ کپ کے ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا نیا ریکارڈ بھی روہت شرما ہی نے قائم کیا ہے۔ انہوں نے حالیہ ٹورنامنٹ میں 11 میچوں میں 31 چھکے لگائے۔ سابقہ ریکارڈ انگلینڈ کے ایون مورگن کے پاس تھا جنہوں نے 2019ء کے ورلڈ کپ میں 22 چھکے لگائے تھے۔

بھارت کے ویرات کوہلی نے حالیہ ٹورنامنٹ میں 11 میچز کھیل کر 95.62 کی اوسط سے 765 رنز اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ ہے۔ پچھلا ریکارڈ انہی کے ہم وطن سچن ٹنڈولکر کے پاس تھا جنہوں نے 2003ء کے ورلڈ کپ میں 11 میچز کھیل کر 61.18 کی اوسط سے 673 رنز بنائے تھے۔

کوہلی نے اس ٹورنامنٹ کے دوران 3 سنچریاں اور 6 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ کوہلی نے ایک ٹورنامنٹ کی 9 اننگز میں پچاس یا اس سے زائد رنز کی اننگز کھیل کر ریکارڈ قائم کیا۔ تیسری سنچری (117) جو انہوں نے سیمی فائنل میں بنائی ان کے ون ڈے انٹرنیشنل کریئر کی 50ویں سنچری ہے جوکہ عالمی ریکارڈ ہے۔

باؤلنگ ریکارڈز

بھارت کے فاسٹ باؤلر محمد شامی نے ممبئی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف 57 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ نہ صرف ان کے کریئر کی بلکہ اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی تھی۔ اس سے قبل ورلڈکپ میں چار باؤلرز اننگز میں سات وکٹیں لے چکے ہیں۔ شامی یہ کارنامہ انجام دینے والے پانچویں باؤلر ہیں۔

محمد شامی نے مختلف میچوں میں چار یا اس سے زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ 8 مرتبہ انجام دے کر ورلڈ کپ میں نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے مچل اسٹارک کے پاس تھا جنہوں نے 6 مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ شامی نے ورلڈکپ کے 18 میچوں میں چار بار اننگز میں پانچ اور اتنی ہی مرتبہ چار وکٹیں لی ہیں۔

محمد شامی نے ورلڈ کپ کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ انہوں نے اس ورلڈ کپ میں7 اننگز کھیل کر 24 وکٹیں حاصل کیں۔

آسٹریلیا کے مچل اسٹارک نے 8 اکتوبر کو چنئی میں بھارت کے ایشان کشن کو آؤٹ کرکے ورلڈ کپ میں اپنی 50 وکٹیں مکمل کیں۔ انہوں نے 19 اننگز کھیل کر یہ کارنامہ انجام دیا جو ورلڈ کپ میں سب سے کم اننگز میں 50 وکٹیں لینے کا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ سری لنکا کے لاستھ ملنگا کے پاس تھا جنہوں نے 25 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

وکٹ کیپنگ/ فیلڈنگ ریکارڈز

آسٹریلیا کے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک نے 10 نومبر کو احمد آباد میں افغانستان کے خلاف کھیلتے ہوئے وکٹوں کے پیچھے سے 6 کیچز لیے۔ اس طرح انہوں نے اننگز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا ورلڈ کپ ریکارڈ برابر کردیا جو اس سے قبل دو وکٹ کیپرز آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ اور پاکستان کے سرفراز احمد نے قائم کیا تھا۔

انگلینڈ کے جو روٹ نے 15 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف فیلڈنگ کرتے ہوئے 4 کیچز لیے اور ایک اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ورلڈ کپ ریکارڈ برابر کردیا۔ یہ ریکارڈ اس سے قبل چار فیلڈرز کے پاس تھا۔ یہ فیلڈرز بھارت کے محمد کیف، بنگلا دیش کے سومیا سرکار، پاکستان کے عمر اکمل اور انگلینڈ کے کرس ووکس ہیں۔

پارٹنرشپ ریکارڈز

بھارت اور نیدرلینڈز کے درمیان 12 نومبر کو بنگلور میں کھیلے گئے میچ میں کے ایل راہول اور شریاس آئر نے چوتھی وکٹ پر 208 رنز کی شراکت قائم کی جوکہ ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 204 رنز کا تھا، جو آسٹریلیا کے براڈ ہاج اور مائیک کلارک نے نیدرلینڈز کے خلاف 2007ء میں قائم کیا تھا۔

کے ایل راہول اور شریاس آئر نے چوتھی وکٹ پر 208 رنز کی شراکت قائم کی—تصویر: اے پی

جنوبی افریقہ کے لوگن وین بیک اور سائبرانڈ اینجل بریخت نے 21 اکتوبر کو لکھنؤ میں نیدرلینڈز کے خلاف ساتویں وکٹ کی شراکت میں 130 رنز بنائے جو ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 116 رنز کا تھا جو بھارت کے رویندرا جاڈیجا اور مہندرا سنگھ دھونی نے گزشتہ ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف قائم کیا تھا۔

آسٹریلیا کے گلین میکسویل اور پیٹ کمنز نے 7 نومبر کو ممبئی میں افغانستان کے خلاف آٹھویں وکٹ کے لیے 202 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم کی، جو ورلڈ کپ کا نیا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 117 رنز کا تھا جو زمبابوے کے ڈیو ہاوٹن اور ای ین بشارٹ نے 1987ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف قائم کیا تھا۔

میکسویل اور کمنز نے آٹھویں وکٹ کے لیے 202 رنز کی شراکت قائم کی—تصویر: اے پی

بہرحال، تیرہواں ورلڈ کپ ریکارڈز کی بہتات کے ساتھ دیڑھ ماہ تک جاری رہا۔ اب اگلا ورلڈ کپ چار سال بعد پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ، نمیبیا اور زمبابوے کی شراکت میں کھیلا جائے گا۔

QOSHE - 13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟ - مشتاق احمد سبحانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟

6 0
22.11.2023

13ویں آئی سی سی مینز ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ چیمپیئن شپ جیتی۔ یہ ٹورنامنٹ جس کی میزبانی پہلی مرتبہ اکیلے بھارت کررہا تھا، 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک جاری رہا۔ اس 46 روزہ ٹورنامنٹ کے دوران 10 شہروں میں کُل 48 میچز کھیلے گئے۔ ان میں 45 گروپ میچ، دو سیمی فائنل اور فائنل شامل تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں 10 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔

گروپ مرحلے سے چار ٹیموں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ چھ ٹیمیں جو سیمی فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہیں ان کے نام پوائنٹس ٹیبل کی ترتیب کے لحاظ سے یہ ہیں: پاکستان، افغانستان، انگلینڈ، بنگلا دیش، سری لنکا اور نیدرلینڈز۔

سیمی فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو ہرا کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے چوتھی اور آسٹریلیا نے آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلا مگر فتح آسٹریلیا کا مقدر بنی جو پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی بھارتی ٹیم کو شکست دےکر چھٹی بار چیمپیئن بنی۔ یہ ریکارڈ ایسا ہے جو آئندہ کئی برسوں تک نہیں ٹوٹے گا۔

آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت کر جو ریکاڑد قائم کیا ہے اسے کئی برسوں تک کوئی توڑ نہیں پائے گا—تصویر: اے ایف پی

اس ٹورنامنٹ میں ورلڈ کپ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد سنگ میل عبور کیے گئے۔ آئیے ان ریکارڈز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

ٹیم ریکارڈز

آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے جس نے ورلڈ کپ کے 100 سے زائد میچز کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام تک اس نے 105 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ ان میں سے اس نے 78 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 25 میں اسے ناکامی ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔

آسٹریلیا کی ٹیم نے سب سے زیادہ ورلڈ کپ میچز کھیلے ہیں—تصویر: اے ایف پی

ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ جنوبی افریقہ نے قائم کیا۔ اس نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 428 رنز بنائے۔ اس سے قبل 2015ء میں آسٹریلیا نے پرتھ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے تھے۔ ورلڈ کپ میں 7 مرتبہ اننگز میں 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے جن میں سے تین واقعات حالیہ ٹورنامنٹ میں پیش آئے۔

ایک اننگ میں 428 رنز بنا کر جنوبی افریقہ نے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی

ایک میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے زیادہ مجموعی رنز بنانے کا نیا ریکارڈ 19 وکٹوں پر 771 رنز کا ہے جو 28 اکتوبر کو دھرم شالا میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں قائم ہوا۔ سابقہ ریکارڈ 13 وکٹوں کے نقصان پر 714 رنز کا تھا جو 2019ء میں ناٹنگھم میں آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں قائم ہوا تھا۔

رنز کے لحاظ........

© Dawn News TV


Get it on Google Play