ڈاکٹر عارفہ سیدہ۔ایک صوفی استاد
استاد کا رشتہ محض تعلیم کا ہی نہیں بلکہ ذہنی تربیت اور فکری شعور کی آبیاری کا بھی ہے۔لفظ،استاد کی سب سے قیمتی متاع ہوتے ہیں اور انہیں برتنے کا ہنر ہی اسے استاد بناتا ہے۔جملوں میں اختصار، جامعیت اور معنوی گہرائی کسی بھی استاد کے بنیادی اوصاف ہوتے ہیں،وہ زندگی جینے کا ہنر سکھاتا ہے، مشکلات سے نبردآزما ہونے کی دانش مندی پیدا کرتا ہے، معاملات کی گھتیاں سلجھانے کے پیچ و خم سے آگاہی بخشتا ہے، رشتوں کو نبھانے اور جوڑ کر رکھنے کی کاریگری تعلیم کرتا ہے، وہ عاجزی میں فخر اور مفلسی میں امارت کی رمز سے روشناس کرواتا ہے۔ استاد تیز بہاؤ میں کھڑی چٹان کی طرح ہوتا ہے جو خود ایک جگہ رُک کر پانیوں کو اپنے اوپر سے گزارتا چلا جاتا ہے،وہ پارس کی طرح ہوتا ہے جو فکر و خیال کے لوہے کو لفظوں کے لمس سے سونا بناتا چلا جاتا ہے۔ایک استاد اپنے منصب کے نقطہ کمال پر اس وقت پہنچتا ہے جب وہ صوفی مزاج بھی ہو۔ کیونکہ یہی خوبی اس کے اندر سے حرص، ہوس، حسد،بغض اور کینہ کی آلائشوں کو پامال کر کے رکھ دیتی ہے۔وہ دوسروں کو آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے، وہ شاگردوں کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے،وہ اپنے پیاروں کو خوش دیکھنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ہر صوفی استاد ہو یا نہ ہو لیکن ہر استاد کو صوفی ضرورہونا چاہئے ورنہ وہ کئی مراحل پر اپنے مرتبے کے توازن کو قائم نہیں رکھ پاتا۔ڈاکٹر عارفہ بھی ایک ایسی ہی استاد تھیں جن پر جملوں کا نزول ہوتا تھا، وہ کم........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Sabine Sterk
Gideon Levy
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein