ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنا گویا خواب کو حقیقت سمجھنا ہے لیکن اس ساری کہانی میں ایک کردار ایسا بھی ابھرا ہے جس نے پاکستان کے قومی افق پر امید کی ایک جھلک دکھا دی ہے اور وہ سندھ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید ہیں، انہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے دوسری مرتبہ اقلیتوں کے لئے ریزرو نشست پر منتخب کروایا اور 8 فروری 2022ء کے انتخابات کے بعد نئی قائم ہونے والی سندھ اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر بن گئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس سے قبل کرشنا کماری کو سندھ سے اپنی سینیٹر بھی منتخب کرایا تھا۔ آج اقلیتوں کے حوالے سے ملک کی جو حالت ہے وہ بیان کرتے ہوئے دکھ محسوس ہوتا ہے، ابھی ذہنوں میں جڑانوالہ سانحہ تازہ ہے اس سے قبل جوزف کالونی لاہور میں اقلیتوں کے ایک سو پچاس کے قریب گھر جلا دیئے گئے یہ 2013ء کی بات ہے جب پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اسی طرح گوجرہ میں عیسائیوں کے ایک گاؤں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا جس میں سات افراد قتل کر دیئے گئے، ایسے بے شمار واقعات میں پاکستان کی سپریم کورٹ کو 2014ء میں کہنا پڑا کہ بیشتر الزامات جائیداد کے جھگڑوں کے نتیجہ میں لگائے جاتے ہیں۔ سندھ اسمبلی کی عمارت اس میں بانی پاکستان محمد علی جناحؒ نے جس کابینہ سے حلف لیا تھا پاکستان کے پہلے وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل تھے۔ بانی پاکستان کی رحلت کے بعد جوگندر ناتھ منڈل نے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو ایک خط تحریر کیا جس میں مشرقی پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ درپیش آنے والے مصائب کا ذکر کیا اور جب لیاقت علی خان نے ان کے خدشات اور الزامات کو قابل اعتنا نہ جانا تو وہ استعفیٰ دے کر بھارت چلے گئے، وہ کوئی اونچی ذات کے ہندو برہمن نہیں تھے بلکہ ان کا تعلق اچھوت قوم سے تھا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

انہوں نے بنگال میں ہمیشہ مسلم لیگ کا ساتھ دیا۔ مشرقی پاکستان میں قیام پاکستان کی حمایت نہ صرف خود کی بلکہ دلت برادری کو بھی پاکستان کی حمایت پر آمادہ کیا اندرون سندھ اگرچہ ہندوؤں اور کراچی میں عیسائیوں کی آبادی قابل ذکر ہے اس کے باوجود وہاں پر تشدد آمیز واقعات نسبتاً کم ہیں اگر یہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا کہ جس طرح کے منظم حملے پنجاب میں اقلیتوں کی آبادیوں پر اور افراد پر کئے گئے ایسے سندھ میں نہیں ہوئے۔ البتہ گزشتہ چند سالوں سے جبری تبدیلی مذہب کے واقعات سننے کا ذکر آتا رہتا ہے۔ اصل المیہ یہ ہے کہ پاکستان کے دانشوروں نے پاکستان کے تہذیبی، سیاسی، معاشرتی اور یہاں تک کہ دفاعی ارتقاء میں جو کردار ادا کیا ان سے اس پر قلم اٹھانا پسند نہیں کیا 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں اور دفاعی پیداوار میں محب وطن اقلیت کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ ہمارے دوست معروف کالم نگار علی احمد ڈھلوں نے یہ قابل قدر قومی خدمت انجام دی کہ اقلیتوں کے حوالے سے ایک مبسوط اور تحقیقی کتاب ”پاکستان کی روشن اقلیتیں“ مرتب کی یہ کتاب آدمی کو ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے تین سو پچیس (325) ایسے اقلیتی رہنماؤں کے ذکر سے مزین ہے جنہوں نے پاکستان کی سماجی تاریخ میں حیرت انگیز کارنامے سر انجام دیئے ن کی زندگیوں کے بارے میں اہم معلومات درج کی گئیں۔ ان شخصیات نے پاکستان میں تعلیمی، طبی اور ادب و آرٹ کے لئے جو ادارے قائم کئے ان کا ذکر پوری تحقیق سے کیا گیا ہے۔ علی احمد ڈھلوں نے کمال یہ کیا کہ پاکستان کے پہلے وزیر قانون جوگندرناتھ منڈل کو کن حالات میں پاکستان چھوڑنا پڑا اس پر جوگندر ناتھ منڈل کی پوردی خط کو کتاب میں شائع کر دیا ہے۔

پاکستان نے دہشتگردوں کے تعاقب میں افغانستان کے اندر بمباری کر کے دہشت گردوں کے اڈے تباہ کر دئیے،ویڈیو تجزیہ ڈاکٹر نوید الٰہی

جب اس کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی تو اس میں پاکستان کے اہم ترین اور نامور قانون دان علی احمد کرد اور عابد ساقی نے گزشتہ پون صدی میں ہونے والی اقلیتی جدوجہد کو پاکستان کے ساتھ قومی شناخت بنانے کی جدوجہد سے تعبیر کیا۔ کالم نگار اور سیاست دان ایاز میر نے لفظ اقلیت کے استعمال کو ہی قوم میں تفریق سے تعبیر کیا۔ مسلم لیگ (ن) گزشتہ کئی دہائیوں سے پنجاب میں برسر اقتدار رہی۔ اس کے ادوار میں درد ناک وقوعے ہوئے لیکن وہ اب تک کسی ایک وقوعے کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق قانون کے دائرہ کار میں نہیں لا سکی۔ ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار آئی ہے اس نے اپنی کابینہ اور اہم عہدوں پر ابھی تک کسی اقلیتی رکن کی تعیناتی کا اعلان نہیں کیا (ن) لیگ تو ابھی تک اپنے صوبے کی زبان کو اس کا حق دینے میں پس و پیش کر رہی ہے۔ کیا (ن) لیگ کم از کم اس بار تو پنجاب میں کسی اہم عہدہ پر کسی اقلیتی رکن کو نامزد کر سکتی ہے اور اگر چاہے تو علی احمد ڈھلوں کی کتاب کو پنجاب کی لائبریریوں میں سرکاری سطح پر جگہ دے سکتی ہے اور اس طرح پنجاب میں قومی یکجہتی کے ایک بہت بڑے مقصد کے حصول کا آغاز ہو سکتا ہے۔

آسٹریلوی ہم جنس پرست وزیر خارجہ نے اپنی دوست کیساتھ شادی کرلی

پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار برائے وزیر اعظم بلاول بھٹو زرداری نے لاہور کے حلقہ 127 سے انتخاب میں حصہ لیا۔ یہ حلقہ شہر کے نسبتاً کم آمدنی والے خاندانوں کا علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن اس میں ایک خاص بات اس حلقہ میں اقلیتوں کے ووٹ ہیں جو شہر کے دیگر حلقوں سے زیادہ ہیں۔ پاکستان کی گزشتہ چالیس برس کی تاریخ اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی غیر مطمئن رہی ہے۔ اس دوران پاکستان میں اقلیتوں کی بے شمار آبادیوں پر حملے ہوئے۔ لوگ قتل کئے گئے۔ ان کے گھر بار کو جلایا گیا اور سچی بات تو یہ ہے کہ کوئی ایک حکومت بھی اس صورت حال کا خاطر خواہ حل پیش نہ کر سکی، نہ صرف یہ بلکہ ان فسادات میں جو ہاتھ تھے نہ ان کا تعین کیا جا سکا اور نہ ہی انہیں سزا دی گئی۔

سعودی عرب نے100 پاکستانی نرسوں کو ڈی پورٹ کردیا، وجہ کیا تھی ؟

QOSHE -               پاکستان کی روشن اقلیتیں  - صدیق اظہر
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

              پاکستان کی روشن اقلیتیں 

8 0
21.03.2024

ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنا گویا خواب کو حقیقت سمجھنا ہے لیکن اس ساری کہانی میں ایک کردار ایسا بھی ابھرا ہے جس نے پاکستان کے قومی افق پر امید کی ایک جھلک دکھا دی ہے اور وہ سندھ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید ہیں، انہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے دوسری مرتبہ اقلیتوں کے لئے ریزرو نشست پر منتخب کروایا اور 8 فروری 2022ء کے انتخابات کے بعد نئی قائم ہونے والی سندھ اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر بن گئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس سے قبل کرشنا کماری کو سندھ سے اپنی سینیٹر بھی منتخب کرایا تھا۔ آج اقلیتوں کے حوالے سے ملک کی جو حالت ہے وہ بیان کرتے ہوئے دکھ محسوس ہوتا ہے، ابھی ذہنوں میں جڑانوالہ سانحہ تازہ ہے اس سے قبل جوزف کالونی لاہور میں اقلیتوں کے ایک سو پچاس کے قریب گھر جلا دیئے گئے یہ 2013ء کی بات ہے جب پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اسی طرح گوجرہ میں عیسائیوں کے ایک گاؤں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا جس میں سات افراد قتل کر دیئے گئے، ایسے بے شمار واقعات میں پاکستان کی سپریم کورٹ کو 2014ء میں کہنا پڑا کہ بیشتر الزامات جائیداد کے جھگڑوں کے نتیجہ میں لگائے جاتے ہیں۔ سندھ اسمبلی کی عمارت اس میں بانی پاکستان محمد علی جناحؒ نے جس کابینہ سے حلف لیا تھا پاکستان کے پہلے وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل تھے۔ بانی پاکستان کی رحلت کے بعد جوگندر ناتھ منڈل نے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو ایک خط تحریر کیا جس میں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play