استفسار ہو رہا ہے کہ بہت ہی مختصر تحریر لکھی۔ عرض یہ ہے کہ صفحہ کی گنجائش دیکھ کر تجربہ کیا یوں بھی طوالت سے بہتر ہوتا ہے کہ مطلب کی بات کی جائے اور کسی ایک مسئلہ پر توجہ مرکوز کی جائے تو شاید ان کے دل میں بات اتر ہی جائے جن کو مخاطب کیا گیا۔ آج بھی غور کے بعد یہی سوچا کہ پھر اختصار سے کام لوں اور کوئی ایک عوامی مسئلہ اجاگر کرنے کی کوشش کروں تاکہ نئی نئی حکومت غور کر سکے اور کوئی حل ہو۔

مجھے اکثر سپیڈو پر سفر کرنا ہوتا ہے جب ابتدا کی تھی تو بسیں زیادہ اور مسافروں کی تعداد معقول تھی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے شہریوں کی سہولت کے لئے میٹرو بس سروس شروع کرائی۔ اورنج لائن ٹرین سروس بھی بنوا دی، ٹرین کے سٹیشنوں کو شہر کے مختلف علاقوں سے منسلک کرنے ہی کے لئے سپیڈو بس سروس (لوکل کی طرح) شروع کی گئی تھی۔ چینی ساختہ ایئرکنڈیشنڈ بسیں تھی ان میں سفر خوشگوار ہوتا تھا عرض کیا کہ ابتدا میں مسافروں کی تعداد معقول ہوتی تھی حالانکہ کرایہ بہت کم تھا پھر بتدریج عوامی علم میں اضافہ ہوا اور اب یہ سفری سہولت اور طریق کار عام لوگوں کی سمجھ میں آ گیا جبکہ انتظامیہ نے عوامی سہولت کے لئے کارڈ کے نظام کے ساتھ ہی نقد ادائیگی پر بھی سفر کی اجازت دے دی اس سے یہ فائدہ ہوا کہ شہرت بڑھی تو مسافروں کی تعداد بھی بڑھ گئی اور اب حالات یہ ہیں کہ مسافروں میں بہت بھاری تعداد محنت کش افراد کی ہے جو تھوڑے کرائے میں آرام دہ سفر کر رہے ہیں لیکن دشواری یہ ہو گئی کہ مسافروں کی نسبت اب بسوں کی تعداد کم ہو چکی۔ سپیڈو بس کو شروع ہوئے 8 برس سے زیادہ ہو گئے۔ بسوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ حکومت پنجاب میٹرو، اورنج لائن ٹرین اور سپیڈو پر بھاری سبسڈی دیتی ہے کئی بار کرایوں میں اضافے پر غور کیا گیا۔ بڑی دیر کے بعد پانچ روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اس سے کچھ زیادہ فرق تو نہیں پڑا لیکن پانچ روپے والے سکے کا مسئلہ بن گیا ہے۔

بیوی کو قتل کرکے بیڈروم میں دفنانے کے بعد مظلوم بن کر سالی سے شادی کرنے والے شخص کا 38 سال بعد راز فاش ، گرفتار کرلیا گیا

اس سروس کے حوالے سے گزارش کروں کہ میٹرو بس کو نجی شعبے تو تعاون سے جاری ہے ترک کمپنی کا ٹھیکہ سابقہ حکومت (پی ٹی آئی) نے ختم کر دیا تھا اب میٹرو بس نجی شعبہ چلا رہا ہے جسے ماہانہ سبسڈی دی جاتی ہے طے شدہ معاہدے کے مطابق ہر تین منٹ بعد بس آنا چاہئے۔ تاہم تعداد کے حوالے سے ٹھیکیدار کم بسیں چلا رہا ہے۔ پھر بھی جلد بس مل جاتی ہے کرایہ کم اور روٹ مصروف ہونے کی وجہ سے یہاں بھی بھیڑ ہو گئی اور یہی حال اب اورنج ٹرین کا ہے۔

میں عرض کر دوں کہ لاہور ٹرانسپورٹ بند ہونے سے شہری پریشان ہیں کہ موجودہ نظام بوجھ نہیں اٹھا رہا۔ سپیڈو بسیں پرانی ہو چکیں اور اب خراب ہو کر کھڑی بھی ہو جاتی ہیں۔ یہ شعبہ صوبائی حکومت کی بھرپور توجہ کا طلب گار ہے۔ ہزاروں نئی بسوں کی ضرورت ہے جبکہ منصوبے کے مطابق میٹرو بس کو کالا شاہ کاکو تک چلانا ہے۔ اس لئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی توجہ کا یہ شعبہ بھی منتظر ہے ضروری ہے کہ موجودہ بسوں کی دیکھ بھال کا نظام مزید بہتر کیا جائے اور بسوں کی تعداد ضرورت کے مطابق بڑھائی جائے۔ نجی شعبہ کے تعاون سے کم از کم ڈیڑھ ہزار بسیں درآمد کی جائیں تاکہ کسی ایک معاملہ میں لوگ ریلیف محسوس کر سکیں۔ اگر اس طرف توجہ نہ دی گئی تو انجام لاہور ٹرانسپورٹ جیسا ہوگا۔

ٹائی ٹینک 2 بحری جہاز تیار کرنے کا اعلان

QOSHE -         لاہور میں مسافر بسوں کی ضرورت پوری کریں! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        لاہور میں مسافر بسوں کی ضرورت پوری کریں!

7 23
15.03.2024

استفسار ہو رہا ہے کہ بہت ہی مختصر تحریر لکھی۔ عرض یہ ہے کہ صفحہ کی گنجائش دیکھ کر تجربہ کیا یوں بھی طوالت سے بہتر ہوتا ہے کہ مطلب کی بات کی جائے اور کسی ایک مسئلہ پر توجہ مرکوز کی جائے تو شاید ان کے دل میں بات اتر ہی جائے جن کو مخاطب کیا گیا۔ آج بھی غور کے بعد یہی سوچا کہ پھر اختصار سے کام لوں اور کوئی ایک عوامی مسئلہ اجاگر کرنے کی کوشش کروں تاکہ نئی نئی حکومت غور کر سکے اور کوئی حل ہو۔

مجھے اکثر سپیڈو پر سفر کرنا ہوتا ہے جب ابتدا کی تھی تو بسیں زیادہ اور مسافروں کی تعداد معقول تھی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے شہریوں کی سہولت کے لئے میٹرو بس سروس شروع کرائی۔ اورنج لائن ٹرین سروس بھی بنوا دی، ٹرین کے سٹیشنوں کو شہر کے مختلف علاقوں سے منسلک کرنے ہی کے لئے سپیڈو بس سروس (لوکل کی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play