بے لگام مہنگائی، پنجاب حکومت کے لئے بڑا چیلنج
کل میں معمول کی خریداری کے لئے بیکری پر گیا تو بیکری کے مالک نے بتایا کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے، میں نے پوچھا وہ کیسے؟ کہنے لگا روزانہ کبھی ڈپٹی کمشنر آفس، کبھی پرائس کنٹرول کمیٹی اور کبھی یونین کونسل کے نمائندے آ جاتے ہیں، قیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں،مہنگی اشیاء بیچنے پر بھاری جرمانے اور قید کی وارننگ دیتے ہیں۔یہاں حال یہ ہے، جو بڑے بروکرز اور ذخیرہ اندوز ہیں،وہ اشیاء کا سٹاک کر لیتے ہیں اور من مانی قیمت پر ہمیں سپلائی کرتے ہیں اُنہیں کوئی پوچھتا نہیں،مجھے اُس کی باتیں سن کر اندر ہی اندر خوشی ہوئی کہ کسی سطح پر تو خود ساختہ مہنگائی کے حوالے سے خوف پیدا ہوا ہے وگرنہ یہاں تو ہر کوئی بے لگام اور شُتر بے مہار کی طرح مہنگائی پر تُلا ہوا ہے،ہر روز قیمت بڑھ جاتی ہے اور غربت و متوسط طبقے کے افراد بے چارگی سے منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ سیاست اپنی جگہ، یہ بات بھی چلتی رہے گی کہ کسے مینڈیٹ دیا گیا اور اصل میں مینڈیٹ تھا کس کا،جنہیں حکمرانی ملی ہے اُنہیں اِس کا حق تو ادا کرنا ہی چاہئے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔پنجاب میں مریم نواز وزیراعلیٰ ہیں،پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہونے کی وجہ سے اُن پر ایک دباؤ بھی ہے کہ وہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کریں۔اُنہوں نے لاہور میں جو پریس کانفرنس کی وہ اِس لحاظ سے بہتر تھی کہ کوئی سیاسی بات کرنے کی بجائے اُنہوں نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر گفتگو کی۔میں ذاتی طور پر پنجاب حکومت کے اِس فیصلے سے متاثر ہوا ہوں،جو رمضان امداد پیکیج تقسیم کرنے کے لئے اُس نے اختیار کیا ہے،میں انہی کالموں میں نجانے کتنی بار لکھ چکا ہوں کہ حکومت جس بے تدبیری کے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website