احتجاج،احتجاج اور احتجاج کے دوران جمہوری عمل آگے بڑھتا جا رہا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کے قیام کے بعد اب وفاق میں بھی وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حلف اٹھا کر کام شروع کر دیا اور نگران حکومتیں فارغ ہو گئی ہیں، اب سینٹ کی خالی اور نصف صوبائی نمائندگی والی دوسری نشستوں پر انتخابی عمل جاری ہے، خالی ہونے والی نشستوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے، مقصد صدارتی انتخاب کے عمل کی تکمیل ہے جو 9مارچ کو ہونا قرار پایا ہے۔ نئے صدر کے انتخاب اور حلف کے بعد یہ عمل بھی مکمل ہو جائے گا اور پھر کابیناؤں کی تشکیل کے مراحل طے ہوں گے اور باقاعدگی آ جائے گی۔

سابق بھارتی کپتان دھونی کا بطور ٹکٹ کلیکٹر کام کرنے کا اپوائنٹمنٹ لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل

اس دوران تحریک انصاف (سنی اتحاد کونسل) کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی اسمبلی میں تلخ اور ناخوشگوار تقریروں اور نعروں کے دوران 2مارچ (ہفتہ) کو ملک بھر میں یوم احتجاج بھی منایا گیا۔ لاہور میں دو مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے مرکزی گیٹ کے باہر جی پی او چوک اور شاہدرہ کو اس مقصد کے لئے چنا گیا۔ جی پی اومیں تحریک انصاف سے منسلک وکلاء کی ایک معقول تعداد نے بھی شمولیت کی جبکہ تحریک انصاف کے کارکن بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، پولیس کی طرف سے پورے صوبے میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے۔یوں لبرٹی چوک اور زمان پارک میں تو احتجاج نہ ہو سکا شاہدرہ والا غیرموثر نظر آیا البتہ جی پی او چوک میں وکلاء کی شرکت کے سبب ”رونق“ لگی اور پولیس کے ساتھ کچھ توتکار بھی ہوئی اور پولیس نے متعدد وکلاء سمیت تحریک انصاف والوں کو گرفتار بھی کیا، تاہم مجموعی طور پر کوئی بڑا احتجاج نہ ہو سکا۔

بانی تحریک انصاف کی رہائی کیلیے کون اہم شخصیت کوشش کر رہی ہے ؟ اعزاز سید نے بڑا دعویٰ کر دیا

دوسری طرف وزیراعلیٰ مریم نوازشریف اپنے طور پر متحرک ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہی ہیں، سڑکوں کی مرمت اور صفائی کے حوالے سے ان کی طرف سے مدت متعین کی گئی ہے اور کام بھی شروع ہو گیا۔ لاہور میں سڑکوں کے پیچ ورک کا کام شروع کر دیا گیا تاہم محکمانہ معمول کے مطابق توجہ بڑی اور مرکزی سڑکوں پر مرکوز کی گئی اور رفتار کافی سست ہے، علاقائی (یونین کمیٹی کی سطح پر) طور پر تاحال کوئی حرکت نہیں ہے اور حسب معمول پریس ریلیزوں سے کام لیا جا رہا ہے۔ ضرورت تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ محکموں کے سیکرٹری اور سربراہ حضرات کو ذمہ دار اور نگران قرار دیں اور اپنے بلدیاتی سطح کے کارکنوں سے رپورٹ طلب کرنے کا کوئی سلسلہ ترتیب دیں تاکہ ان کی اپنی توجہ اہم صوبائی امور پر مرکوز رہے۔

بھارتی بحریہ کا حاضر سروس اہلکار 8 روز سے لاپتا؛ مودی بے خبر،والدین کا شک کا اظہار

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے اپنی توجہ صحت کے شعبہ پر زیادہ دی ہے، ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے اور ادویات کی فراہمی کی ہدایات دی ہیں۔ اس امر کا تعلق بجٹ سے بھی ہے اور اس پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے ایک بہت بڑے منصوبے کا اعلان کرکے ابتدائی تیاری بھی شروع کر دی اور اعلان کیا ہے کہ لاہور میں سرکاری طور پر ایک جدید ترین اور بڑا کینسر کے علاج کا ہسپتال بنایا جائے گا۔ گزشتہ روز جگہ بھی دیکھ لی گئی اور جلد کام کی ہدایت کی ہے۔

وفاق کی طرح پنجاب میں بھی سنی اتحاد (تحریک انصاف) والوں کی بڑی معقول تعداد اپوزیشن میں ہے۔ مریم نواز نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تعاون کا ہاتھ بڑھایا اور اپوزیشن رہنما رانا آفتاب احمد خان سے جا کر ملیں، وہ بھی اعتدال پسند ہیں تاہم ان کو جماعتی ہدایات کا بھی احترام کرنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں بھی احتجاج تو ہوگا تاہم رانا آفتاب سے غیر مہذب گفتگو کی توقع نہیں۔

وزیراعطم شہبازشریف سے آرمی چیف جنرل کی ملاقات، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی

وفاق اور پنجاب میں تاحال کابینہ کی تشکیل نہیں ہوئی جو اب ہوجانا چاہیے، اس سلسلے میں مشاورت تو ہو چکی اور مزید ہدایات بھی لے لی جائیں گی۔ صوبے کے تمام علاقوں کو نمائندگی دیتے ہوئے میرٹ اور مختصر کابینہ کا تاثر دیا جا رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری کی ترجمان حیثیت کے باعث یہ کہا جا رہا ہے کہ انہی کو صوبائی وزیراطلاعات بنایا جائے گا، پرویز رشید اور مریم اورنگزیب کے علاوہ رانا ثناء اللہ کو بھی صوبے ہی میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ مقصد مریم نوازکی زیادہ سے زیادہ معاونت ہے۔

عوام کو ریلیف کی ضرورت ہے۔ حالات سخت اور گنجائش کم ہے، اس کے باوجود مسلم لیگ ن کی سیاسی بقاء کے لئے عوامی مسائل کے حل لازم ہیں۔

وزیراعظم کی زیر صدارت معیشت پر خصوصی اجلاس میں اسحاق ڈار کیوں شریک نہیں ہوئے ؟ مصدق ملک نے وجہ بتا دی

QOSHE -       وزیراعلیٰ مریم نواز شریف متحرک، عوامی مسائل کے حل کی ہدایات، محکموں کی نگرانی لازمی ہے! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      وزیراعلیٰ مریم نواز شریف متحرک، عوامی مسائل کے حل کی ہدایات، محکموں کی نگرانی لازمی ہے!

7 0
06.03.2024

احتجاج،احتجاج اور احتجاج کے دوران جمہوری عمل آگے بڑھتا جا رہا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کے قیام کے بعد اب وفاق میں بھی وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حلف اٹھا کر کام شروع کر دیا اور نگران حکومتیں فارغ ہو گئی ہیں، اب سینٹ کی خالی اور نصف صوبائی نمائندگی والی دوسری نشستوں پر انتخابی عمل جاری ہے، خالی ہونے والی نشستوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے، مقصد صدارتی انتخاب کے عمل کی تکمیل ہے جو 9مارچ کو ہونا قرار پایا ہے۔ نئے صدر کے انتخاب اور حلف کے بعد یہ عمل بھی مکمل ہو جائے گا اور پھر کابیناؤں کی تشکیل کے مراحل طے ہوں گے اور باقاعدگی آ جائے گی۔

سابق بھارتی کپتان دھونی کا بطور ٹکٹ کلیکٹر کام کرنے کا اپوائنٹمنٹ لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل

اس دوران تحریک انصاف (سنی اتحاد کونسل) کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی اسمبلی میں تلخ اور ناخوشگوار تقریروں اور نعروں کے دوران 2مارچ (ہفتہ) کو ملک بھر میں یوم احتجاج بھی منایا گیا۔ لاہور میں دو مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے مرکزی گیٹ کے باہر جی پی او چوک اور شاہدرہ کو اس مقصد کے لئے چنا گیا۔ جی پی اومیں تحریک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play