ابھی تو گزرے ہفتے کے دوران بجلی کے نرخ بڑھائے گئے، سات روپے چالیس پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا اور کمال مہربانی سے وضاحت کی گئی کہ یہ صرف ایک مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ ہے، مستقل نہیں، کتنی معصومانہ وضاحت ہے جیسے بجلی تو دو روپے یونٹ دی جا رہی ہے،صارف کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور بجلی کے صرف شدہ یونٹوں پر مختلف نوعیت کے ٹیکس شامل ہوتے ہیں،تو مجموعی طور پر فی یونٹ50 سے 60 روپے کے درمیان پڑتا ہے۔ صارفین واویلا کر چکے، مظاہرے بھی ہوئے لیکن سب بے اثر اور اب مزید کرم فرمائی کے منصوبے بن ہے ہیں جس کے تحت بجلی کنکشن کی سکیورٹی فیس 1220روپے سے بڑھا کر18ہزار اور22ہزار روپے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے اور یہ روش یا پیروی قدرتی گیس کمپنی کی ہے، جس کے فی کس چارجز 2300 روپے سے شروع ہو کر12ہزار تک چلے جانے ہیں کہ اس شخصیت کو داد دینا پڑتی ہے، جس نے سلیب سسٹم متعارف کرایا اور پھر اس ماہر فن کی پیروی میں ان سلیبوں کو پھر سے کم زیادہ کیا جاتا ہے اور اب کسی بھی صارف کو کم از کم بل چار ہزار روپے سے کم نہیں آتا۔ یوں عام لوگ ہر دم اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ وہ گھریلو اخراجات پورے کریں یا بل ادا کریں کہ مختلف یوٹیلٹی بلز تو گھر کے خرچ سے بھی زیادہ ہیں،اب نگران حکومت نے اس پنڈھروارے کے لئے پٹرول کے نرخوں میں چار روپے 13پیسے اضافہ کر دیا یہاں بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ سرکاری طور پر بتایا گیا کہ فی لیٹر پٹرول کی قیمت279 روپے 75 پیسے ہو گی۔پٹرول پمپوں پر یہ قیمت280 روپے60پیسے ہے کہ حکومت نے کمال مہربانی اور ہڑتال کی دھمکی کے بعد پٹرول پمپ والوں کی کمیشن میں اضافہ کیا۔ یہ بھی دو طرح کا ہے ایک حصہ حکومت نے خود قیمت میں شامل اور دوسرے کے لئے مالکان پمپ کو اجازت دی تھی۔

سعودی شہزادہ ترکی بن عبداللّٰہ بن ناصر بن عبدالعزیز آل سعود انتقال کرگئے

یہ بھی ایک اجمالی سی نظر ہے ورنہ واسا والے حضرات بھی کسی سے کم نہیں ہیں،وہ بھی خاموشی سے پانی کے بلوں میں تین سو گنا اضافہ کر چکے ہوئے ہیں، صرف یہی نہیں،شہریوں کو سفر میں بھی دشواری ہے بس مالکان ہر وہ ٹیکس مسافر کے لئے کرائے میں شامل کر دیتے ہیں جو کسی ٹول پر دینا ہوتا ہے، اڈہ فیس بھی شامل کر لی جاتی ہے، چنانچہ یوٹیلٹی بلوں میں اضافہ ہو یا کوئی نیا ٹیکس عائد کیا جائے یا بڑھایا جائے وہ بھی صارفین ہی سے وصول کیا جاتا ہے۔بڑی کمپنیاں اتنی مہربانی کرتی ہیں کہ وہ ٹیکسوں کی تفصیل درج کر دیتی ہیں کہ صارف پڑھ لے وصولی بہرطور صارف ہی سے ہو گی۔

لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر بچیوں کی شادیوں سے متعلق فیصلہ سنا دیا

میں نے یہ حقائق ارادتاً لکھے ہیں کہ ایک دو روز میں وفاق میں نئی حکومت آنے والی ہے اور قائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف نے دو سال کی بات کی کہ جتنا معاملہ بگاڑ دیا گیا ہے اسے سنبھالنے میں اتنا وقت ضرور لگے گا، ساتھ آئی ایم ایف کی بات بھی چل رہی ہے کہ اگر اس ادارے سے امداد نہ ملی یا دیر ہوئی تو پریشانی ہو گی، لیکن میں سابق وزیراعظم کی توجہ اس امر کی طرف دِلانا چاہتا ہوں کہ معاشی حالت اس وقت ایسی کر دی گئی ہے کہ قرض کی قسط ادا کرنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔میں درخواست کروں گا کہ شریف برادران جو دعوے کے ساتھ زمام حکومت سنبھال رہے ہیں سب سے پہلے عوام کو روڈ میپ دے دیں تاکہ وہ جان سکیں کہ انہیں سُکھ کیسے ملے گا ورنہ ہم نے جو محکمے رکھے ہیں ان کی عادات خراب ہیں، خود مراعات لیتے اور بوجھ عوام پر منتقل کرتے چلے جاتے ہیں یوں بھی جتنا بڑا قرض ملک پر چڑھا دیا گیا اس کا اترنا معجزہ ہی ہو سکتا ہے۔

عطاتارڑ نے محمود اچکزئی کی اسمبلی میں تقریر کو قابل شرم قرار دے دیا

ایسے حالات کو جان اور دیکھ کر ہم نے ہمیشہ یہی تجویز کیا کہ الزام سیاسی رہنماؤں پر آتا ہے اِس لئے سب کو ملک و قوم کی خاطر اپنی اَنا ترک کر کے ایک میز پر بیٹھ کر مذاکرات کرنا چاہئیں اور قومی مسائل کے حل کا متفقہ طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ آپ حضرات خود ہی تو دیوالیہ دیوالیہ کہہ کر خوفزدہ کرتے ہیں،لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ خواہش حسرت ہی بن چکی ہے،خیال تھا کہ سابقہ تجربے کی روشنی میں جوش پر ہوش غالب آئے،لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے، ایک دور میں 35پنکچر اور چار حلقے کھولنے کی بات ہوتی تھی،لیکن اب تو پورے الیکشن پر ہی الزام ہے اور گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے موقع پر عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر جو تقریر کی وہ معنی خیز ہے کہ اب35 اور چار والی بات نہیں،180 کا الزام ہے اور فارم45،47 کا نیا تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے۔ میں کسی کی صفائی دینے کو تیار نہیں لیکن میری خواہش ہے جو حضرات شہری حقوق کے چیمپئن بن رہے ہیں ان کو غور کرنا چاہئے کہ جس طرزِ نظام کی وہ بات کرتے ہیں وہ محاذ آرائی سے نہیں اتفاق رائے سے ہی ہو سکتا ہے اس کے لئے بھی نیت کا درست ہونا یقینی بنانا ہو گا ورنہ آپ سب حضرات اسی بھٹی سے کندن بن کر نکلے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے کسی کو الزام دینا غیر مناسب ہے اس لئے اب بھی کچھ نہیں بگڑا نظام کو چلنے دیں جو شکایات ہیں ان کو عدالتوں سے حل کرانے کی کوشش کریں کہ ماشاء اللہ بیرسٹر حضرات کی قطار لگی ہوئی ہے،عوام کی خواہشات پر تو پانی پھر ہی جاتا ہے کہ ہم سب جس نظام کے تحت بس رہے ہیں اس میں کسی عام آدمی کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ درو بام و اعلیٰ کا رخ کرنا تو کیا دیکھ بھی سکے۔

رنبیر کپور کی بہن نے بھی اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا

میں ایک بزرگ صحافی ہو چکا ہوں اس دشت کی سیاحی میں ساٹھ سال سے زیادہ گذر گئے ہیں،میں نے بہت سے ادوار دیکھے اور دورِ ایوبی سے بعد تک بڑی بڑی تحریکوں کی کوریج کی اور سینے میں بہت کچھ دفن ہے اللہ نے موقع اور استطاعت دی تو کبھی تو لکھ دوں گا، افسوس سے کہتا ہوں کہ اِس وقت تحریک انصاف میں کئی اچھے چہرے ہیں۔اعتدال پسند حضرات موجود ہیں ان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور بانی صاحب کی ضد کا علاج کرنا چاہئے،کہ آج بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ حضرات ان کے ساتھ دلائل سے بات نہیں کر پاتے اور جو وہ کہہ دیں وہ پتھر کی لکیر ہے۔مجھے متعدد پارلیمانی ذہن کے اعتدال پسند لوگوں نے خود کہا کہ اتنی شدید ضد نے یہ دن دکھائے اب رویے میں تبدیلی آنا چاہئے اور آئی ایم ایف جیسے کھیلوں سے گریز کرنا ہی ملکی بھلائی ہے۔ان حضرات کا موقف ہے کہ پارلیمان میں آج بھی ہم موثر قوت سے آ گئے ہیں اس سے فائدہ اُٹھا کر مبینہ غلط مقدمات کو بھی ختم کرایا جا سکتا ہے ورنہ شدید محاذ آرائی حالات کو کسی اور طرف لے جائے گی، بات ختم کرتے ہوئے سب متعلقہ طبقات، اداروں اور حضرات سے ایک بار پھر درخواست ہے کہ اللہ کا نام لیں اور مکمل اتفاقِ رائے پیدا کر کے ملک چلائیں۔

نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج حلف اٹھائیں گے

QOSHE - برق گرتی ہے تو بے چارے، عوام پر! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

برق گرتی ہے تو بے چارے، عوام پر!

11 59
02.03.2024

ابھی تو گزرے ہفتے کے دوران بجلی کے نرخ بڑھائے گئے، سات روپے چالیس پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا اور کمال مہربانی سے وضاحت کی گئی کہ یہ صرف ایک مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ ہے، مستقل نہیں، کتنی معصومانہ وضاحت ہے جیسے بجلی تو دو روپے یونٹ دی جا رہی ہے،صارف کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور بجلی کے صرف شدہ یونٹوں پر مختلف نوعیت کے ٹیکس شامل ہوتے ہیں،تو مجموعی طور پر فی یونٹ50 سے 60 روپے کے درمیان پڑتا ہے۔ صارفین واویلا کر چکے، مظاہرے بھی ہوئے لیکن سب بے اثر اور اب مزید کرم فرمائی کے منصوبے بن ہے ہیں جس کے تحت بجلی کنکشن کی سکیورٹی فیس 1220روپے سے بڑھا کر18ہزار اور22ہزار روپے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے اور یہ روش یا پیروی قدرتی گیس کمپنی کی ہے، جس کے فی کس چارجز 2300 روپے سے شروع ہو کر12ہزار تک چلے جانے ہیں کہ اس شخصیت کو داد دینا پڑتی ہے، جس نے سلیب سسٹم متعارف کرایا اور پھر اس ماہر فن کی پیروی میں ان سلیبوں کو پھر سے کم زیادہ کیا جاتا ہے اور اب کسی بھی صارف کو کم از کم بل چار ہزار روپے سے کم نہیں آتا۔ یوں عام لوگ ہر دم اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ وہ گھریلو اخراجات پورے کریں یا بل ادا کریں کہ مختلف یوٹیلٹی بلز تو گھر کے خرچ سے بھی زیادہ ہیں،اب نگران حکومت نے اس پنڈھروارے کے لئے پٹرول کے نرخوں میں چار روپے 13پیسے اضافہ کر دیا یہاں بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ سرکاری طور پر بتایا گیا کہ فی لیٹر پٹرول کی قیمت279 روپے 75 پیسے ہو گی۔پٹرول پمپوں پر یہ قیمت280 روپے60پیسے ہے کہ حکومت نے کمال مہربانی اور ہڑتال کی دھمکی کے بعد پٹرول پمپ والوں کی کمیشن میں اضافہ کیا۔ یہ بھی دو طرح کا ہے ایک حصہ حکومت........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play