حضرت عمرؓ مختلف علاقوں کے گورنروں کے حالات کی ہمیشہ تفتیش کرتے۔ ایک دفعہ آپ نے اہل حمص سے دریافت کیا کہ تمہارا امیر کیسا ہے؟ عرض کیا، اے امیرالمومنین! ہمارا امیر نہایت اچھا آدمی ہے۔ ہم اس میں صرف ایک نقص پاتے ہیں کہ اس نے اپنی رہائش کے لئے ایک محل بنوا لیا ہے۔

حضرت عمرؓ یہ سن کر آگ بگولا ہوگئے۔ اسی وقت ایک قاصد روانہ کیا اور اسے حکم دے دیا کہ امیر کے محل پر پہنچتے ہی لکڑیاں جمع کرکے محل کے دروازے میں آگ لگا دے۔ لوگوں نے فوراً امیر کو اطلاع دی کہ ایک شخص لکڑیاں جمع کر کے دروازے پر آگ لگا رہا ہے۔امیر نے کہا، لگانے دو، امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ کا قاصد ہے۔ پھر حمص کے امیر خودقاصدکے پاس آئے۔ امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ کا حکم پڑھ کر مدینہ طیبہ روانہ ہوگئے اور حضرت عمرؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمرؓ فاروق نے لوگوں کو حکم دیا کہ اس امیر کو تین دن دھوپ میں رکھو چنانچہ انہیں تین دن دھوپ میں رکھا گیا۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد، کس صوبے میں کونسی پارٹی کا گورنر ہوگا ؟

چوتھے روز حضرت عمرؓ اپنے ہمراہ انہیں سنگستان میں لے گئے۔ اس سنگستان میں زکوٰۃ کے اونٹ بندھے ہوئے تھے۔ حضرت عمرؓ نے امیر کو پہننے کے لئے ایک کمبل دیا اور امیرانہ لباس اتروا لیا۔ پھر حکم دیا کہ ان تمام اونٹوں کو پانی بھر بھر کر پلاؤ۔ جب وہ تمام اونٹوں کو پانی پلا چکے تو تھک کر چور ہوگئے۔ حضرت عمرؓ نے کہا تھک کیوں گئے؟ پہلے بھی تو یہی کام کرتے تھے۔ امیر نے عرض کیا، امیرالمومنین! اس کام کو چھوڑے ہوئے مدت گزر گئی۔ آپ نے فرمایا ”پھر اسی لئے تم نے بالاخانہ بنوایا تھا اور مسلمانوں سے اونچے ہو ہو کر سوتے تھے؟ اب اپنے عہدے پر واپس جاؤ، مگر آئندہ کبھی ایسا کام نہ کرنا۔“

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

قیصر روم نے اپنا ایلچی حضرت عمرؓ کے پاس اس لئے بھیجا کہ آپ کے حالات و خیالات اور انتظامات سلطنت سے واقف و مستفیض ہو سکے۔ جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو وہاں کے لوگوں سے دریافت کیا کہ تمہارا بادشاہ کہاں ہے؟ لوگ کہنے لگے کہ ہمارا بادشاہ تو کوئی نہیں البتہ ایک امیر ہے جو کہیں شہر سے باہر نکلا ہے۔ وہ قاصد آپ کی تلاش میں باہر نکلا تو کیادیکھتا ہے کہ آپ اپنا کوڑا بطور سرہانہ رکھے ہوئے دھوپ میں گرم ریت پر سو رہے ہیں۔ آپ کی پیشانی سے اس قدر پسینہ بہ رہا ہے کہ اس نے زمین کو ترکر دیا ہے۔ یہ دیکھ کر وہ سخت متعجب ہوا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ حضرت عمرؓ عدل کرتے ہیں اور بے خوف سو رہے ہیں۔ ہمارا بادشاہ ظلم کرتا ہے، اس لئے وہ خائف و بیدار رہتا ہے۔

ہماری جستجو آنے والی نسلوں کیلئے ہے،آصف زرداری

حضرت عمرؓ کا دستور تھا کہ جب کبھی کوئی قافلہ باہر سے آ کر نواح مدینہ میں اْترتا تو آپ تمام رات چوکیداری کیا کرتے۔ ایک رات آپ گشت کرتے ہوئے ایک بدو کے خیمے کے پاس سے گزرے۔ بدوخیمہ کے سامنے سر جھکائے خاموش بیٹھا تھا۔ حضرت عمرؓ اس کے پاس جا پہنچے اور اس سے سفر وغیرہ کے حالات پوچھنے لگے۔یہ بدو نہایت مغموم و پریشان حال بیٹھا تھا۔ حضرت عمرؓ اس سے گفتگو کر رہے تھے کہ خیمہ کے اندر سے ایک عورت کے کراہنے کی آواز آئی۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا یہ کس کی آواز ہے؟ بدو نے کہا کہ میری عورت کو درد زہ ہے۔ وہ بیچاری اس وقت سخت مصیبت کی حالت میں ہے۔ مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ کسی دایہ وغیرہ کو بلاؤں۔ حضرت عمرؓ یہ سنتے ہی شہر کی طرف لوٹے اور گھر آئے آپ کی زوجہ حضرت ام کلثومؓ جو نیکی، حلم اور محبت کی مجسم تصویر تھیں، فی الفور انہیں اپنے ہمراہ لے کر اس بدو کے خیمے کے پاس آئے اور بدو سے کہا کہ کیا آپ میری بیوی کو خیمہ کے اندر جانے کی اجازت دے سکتے ہیں تاکہ وہ اندر جا کر آپ کی بیوی کو تسلی و تشفی دیں اور ممکن مدد کر سکیں۔ بدو نے اجازت دے دی۔ حضرت ام کلثومؓ اندر تشریف لے گئیں۔ پہلے چراغ روشن کیا اور پھر تیمارداری میں مصروف ہوگئیں۔

آصف زرداری کو 5سال کیلئے صدر مملکت منتخب کرائیں گے،شہباز شریف

بدو کو اس وقت تک معلوم نہ تھا کہ یہی صاحب جو میری خدمت میں اس قدر دل و جان سے مصروف ہیں، امیرالمومنین ہیں۔ جس وقت امیرالمومنین کی بیوی ام کلثومؓ خیمہ کے اندر تیمار داری میں مصروف تھیں، بدو حضرت عمرؓ کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور کہا، سنا ہے حضرت عمرؓ بڑے سخت گیر ہیں۔ کیا تم انہیں جانتے ہو؟

حضرت عمرؓ: واقعی وہ سخت گیر ہیں۔

بدو: میں حیران ہوں مدینہ کے لوگوں نے کیوں اسے اپنا امیر بنا لیا؟

حضرت عمرؓ: مسلمانوں کی مرضی۔ شاید ان کی نظر میں عمرؓ اچھا آدمی ہوگا اور کثرت رائے نے انہیں امیر منتخب کر لیا۔

شہباز شریف وزیراعظم ،آصف زرداری صدر مملکت ہونگے،بلاول بھٹو

بدو: وہ بڑے پرلطف کھانے کھاتا ہوگا؟

حضرت عمرؓ:ہاں بڑے لذیذ کھانے کھاتا ہے۔

حضرت عمرؓ اور بدو کے درمیان اس قسم کی گفتگو ہو رہی تھی کہ حضرت ام کلثومؓ کی آواز آئی۔

”امیرالمومنین! اپنے دوست کو خوشخبری دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے فرزند عطاء کیا ہے“۔

بدو امیرالمومنین کا نام سنتے ہی گھبرا کر آپ کے برابر سے اْٹھ کر آپ کے سامنے آ بیٹھا اور اپنی گستاخی کی معذرت کرنے لگا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، قوم کا سردار قوم کا سچا خادم ہوتا ہے۔ کل صبح تم میرے پاس آنا۔ میں بیت المال سے تمہارے بچے کا وظیفہ مقرر کر دوں گا۔ اگلے روز علی الصبح بدو آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے اس کے بچے کا وظیفہ مقرر کر دیا اور اس بدو کو بھی کچھ مال دے کر رخصت کیا۔(ہے کوئی مثال،تاریخ میں اس بہترین حکمرانی کے مقابل؟)

سریے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوگیا

QOSHE -           ایسے حکمران بھی ہو سکتے ہیں؟ - رانا شفیق پسروری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

          ایسے حکمران بھی ہو سکتے ہیں؟

8 0
21.02.2024

حضرت عمرؓ مختلف علاقوں کے گورنروں کے حالات کی ہمیشہ تفتیش کرتے۔ ایک دفعہ آپ نے اہل حمص سے دریافت کیا کہ تمہارا امیر کیسا ہے؟ عرض کیا، اے امیرالمومنین! ہمارا امیر نہایت اچھا آدمی ہے۔ ہم اس میں صرف ایک نقص پاتے ہیں کہ اس نے اپنی رہائش کے لئے ایک محل بنوا لیا ہے۔

حضرت عمرؓ یہ سن کر آگ بگولا ہوگئے۔ اسی وقت ایک قاصد روانہ کیا اور اسے حکم دے دیا کہ امیر کے محل پر پہنچتے ہی لکڑیاں جمع کرکے محل کے دروازے میں آگ لگا دے۔ لوگوں نے فوراً امیر کو اطلاع دی کہ ایک شخص لکڑیاں جمع کر کے دروازے پر آگ لگا رہا ہے۔امیر نے کہا، لگانے دو، امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ کا قاصد ہے۔ پھر حمص کے امیر خودقاصدکے پاس آئے۔ امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ کا حکم پڑھ کر مدینہ طیبہ روانہ ہوگئے اور حضرت عمرؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمرؓ فاروق نے لوگوں کو حکم دیا کہ اس امیر کو تین دن دھوپ میں رکھو چنانچہ انہیں تین دن دھوپ میں رکھا گیا۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد، کس صوبے میں کونسی پارٹی کا گورنر ہوگا ؟

چوتھے روز حضرت عمرؓ اپنے ہمراہ انہیں سنگستان میں لے گئے۔ اس سنگستان میں زکوٰۃ کے اونٹ بندھے ہوئے تھے۔ حضرت عمرؓ نے امیر کو پہننے کے لئے ایک کمبل دیا اور امیرانہ لباس اتروا لیا۔ پھر حکم دیا کہ ان تمام اونٹوں کو پانی بھر بھر کر پلاؤ۔ جب وہ تمام اونٹوں کو پانی پلا........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play