یہ ملک نہ تیرا نہ میرا، اشرافیہ کا ہے!
عام و خاص عوام(سفید پوش) پہلے ہی مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں کہ نگران حکومت پر بوجھ میں مسلسل اضافہ کئے جا رہی ہے اور اب تو یہ احساس ہونے لگا کہ یہ سب اشرافیہ کا اپنا کھیل ہے جو کھیلا جا رہا ہے شاید اِسی لئے نگران حکومتوں کی مدت طویل ہوتی گئی اور ان نگرانوں نے عوام پرمہنگائی کا بوجھ مسلسل لادنا شروع کر دیا، دو بار قدرتی گیس کی قیمت پہلے ہی بڑھی ہوئی تھی کہ اب گھریلو صارفین پر 67.66 فیصد مزید بوجھ لاد دیا گیا ہے، پہلے ہی ڈیڑھ دو ہزار ماہوار والا بل چھ ہزار اور چھ سے دس ہزار تک پہنچ گیا تھا کہ اب اس اضافے کے بعد اس سے بھی دو گنا ہو جائے گا اور یوں گیس جلانا عیاشی کے زمرے میں شمار ہو گا اور متوازن اور کم آمدنی والے لوگ اللہ کی اس نعمت سے محروم ہو جائیں گے۔ شاید پالیسیوں کے تسلسل کے نام پر نگران حکومتوں کو جو منصوبے یا روڈ میپ دیا گیا تھا اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ گیس اور بجلی اتنی مہنگی کر دوکہ عام لوگ ان سے استفادہ کرنا چھوڑ دیں اور پرانے زمانے کی طرف لوٹ جائیں، جب لوگ کوئلے اور لکڑیاں جلا کر پیٹ پوجا کا اہتمام کرتے تھے، شاید اب پھر مٹی کے تیل والے چولہوں کے استعمال کی طرف پلٹ جائیں۔اگرچہ مٹی کا تیل بھی پٹرولیم مصنوعات میں شامل ہے اور اس کے نرخ بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ بہرحال گیس کی کمی کے مسئلہ سے صرف اسی طرح نمٹا جا سکتا ہے کہ نچلے اور نچلے درمیانی طبقے سے اسے چھین لیا جائے اور صاحب ِ استطاعت لوگ ہی استعمال کریں۔ یوں گیس کا استعمال کم ہو جائے تو........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website