حالات حاضرہ اور علامہ ابوالحسنات کی یاد!
ملک کے جو حالات ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں انہی حالات میں ہمارے سیاست دان حضرات اور سیاسی جماعتوں کا جو طرز عمل ہے وہ بھی ڈھکا چھپا نہیں رہا، ہر کوئی اپنے اپنے مفاد کے لئے موقف اختیار کئے ہوئے ہے اور یہ سب بھی ہم عوام اور ملکی بہبود کے حوالے سے ہو رہا ہے۔ سب کہتے اور مانتے ہیں کہ معیشت اور ملکی مسائل کا حل مکمل اتفاق رائے میں ہے لیکن اسی پر اتفاق نہیں ہو پا رہا ہر ایک اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائے کھڑا ہے اور مل کر ملکی اہمیت کے فیصلوں سے گریز کیا جا رہا ہے۔
انہی حالات میں مجھے اپنے حضرت علامہ ابوالحسنات سید محمد احمد قادری بہت ہی یاد آ رہے ہیں۔ ان کی وفات کا دن 2 شعبان المعظم ہے جو مجھے یاد رہتا ہے تاہم اس بار میں بھی سیاسی منظر نامے کی رو میں بہہ گیا اور ان کا ذکر نہ کر سکا۔ حضرت ابوالحسنات کی نرینہ اولاد بھی حیات نہیں اس لئے ان کے یوم وفات پر یاد کرنے کی ذمہ داری ان کے نواسے نبھاتے ہیں وہ سہ روزہ تقریبات ہی کا اہتمام کرتے ہیں جو 2 شعبان المعظم سے4 شعبان المعظم تک جاری رہتی ہیں، اس دوران حضرات علی ہجویریؒ کے مزار کے پہلو میں مدفون علامہ ابوالحسنات کے مزار پر فاتحہ خوانی اور مختصر محفل بھی ہوتی ہے۔ میں اس بار سیاسی امور میں الجھا رہا اس لئے مجھے تو یہ بھی یاد نہ رہا کہ ان کا یوم وفات آیا اور گزر گیا۔ بہرحال آج مجھے بری طرح یاد آئے کہ جو منظر مسلمان ممالک اور خصوصاً ہمارے پیارے پاکستان کا ہے اس بارے میں وہ احادیث مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے آگاہ کرتے رہتے تھے۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website