انہی پتھروں پہ چل کر آ سکتے ہو تو آؤ……
تمام تر شکوک و شبہات، خدشات و خطرات اور تخریبی کارروائیوں کے باوجود عام انتخابات ہو گئے اور بعض معقول اعتراضات کے ساتھ مجموعی طور پر نتائج ویسے ہی ہیں جیسی توقع کی جا رہی تھی، جہاں تک اعتراض کا تعلق ہے تو میرے نزدیک وہ بہت ہی معقول ہے۔ہم پاکستانیوں نے شاید ٹھان رکھی ہے کہ کچھ بھی ہو جائے ہم جدت اور نئی ایجادات کو قبول اور اختیار ضرور کریں گے لیکن اس ایجاد کا ستیاناس بھی ضرور ماریں گے۔2018ء کے عام انتخابات میں اعتراض آر ٹی ایس پر ہوا جو آج تک دور نہ ہو سکا۔ پاکستان الیکشن کمیشن کے بقول اس مرتبہ بہت موثر انتظام کیا گیا اور باقاعدہ آئی ٹی کمپنی کو ٹھیکہ دے کر کروڑوں روپے کے عوض سافٹ ویئر تیار کرایا جسے ای ایم ایس کا مخفف عنائت ہوا، دعویٰ کیاگیاکہ یہ سافٹ ویئر تمام متعلقہ ریٹرننگ اور پولنگ افسروں کے موبائل پر ڈاؤن لوڈ کر دیا گیا اس سے نتائج فوری طور پر منتقل ہوں گے۔ وزارت داخلہ نے سیکیورٹی کے نام پر جب موبائل اور نیٹ سروسز بند کیں تو الیکشن کمیشن کی طرف سے اس دعویٰ کے ساتھ وضاحت کی گئی کہ اس سے انتخابی نتائج کے حوالے سے کوئی اثر نہیں ہوگا کہ جدید تر ای ایم ایس اس کے باوجود کام کرتا رہے گا۔ الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیاکہ اور واضح طور پر بتایا تھا کہ نتائج رات بارہ بجے تک مرتب ہو کر نو فروری کو ایک بجے (رات) جاری بھی کر دیئے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی پابندی لگا کر اجازت دی کہ میڈیا پولنگ کا وقت (پانچ بجے سہ پہر) ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد (6بجے سے) نتائج نشر کر سکے گا۔ میڈیا نے اپنی تیاریاں کرلیں لیکن الیکشن کمیشن کے دعوے پورے نہ ہوئے کہ نو فروری کی سہ پہر کو ان سطور کے تحریر کرتے وقت تک نتائج مرتب نہیں ہوئے اور حیران کن طور پر ایسے حلقوں کے نتائج........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website