معاشی استحکام کا انحصار سیاسی استحکام پر ہے اور سیاسی استحکام صاف شفاف عام انتخابات سے ممکن ہے اور اب وہ دن آ ہی گیا جب پاکستان کے رائے دہندگان اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔ آج (جمعرات) رائے شماری کا دن ہے منگل کی شب انتخابی مہم ختم ہو گئی، آخری روز بڑی سیاسی جماعتوں نے جلسوں کا اہتمام کیا، مسلم لیگ (ن) نے قصور میں رنگ جمایا، بلاول بھٹو نے نانا اور والدہ کے آبائی شہر لاڑکانہ میں جوش دکھایا۔ ایم کیو ایم (متحدہ) نے ریلی کا اہتمام کیا۔ مہاجر قومی موومنٹ نے بھی انتخابی مہم کے آخری روز اپنی حمایت کا مظاہرہ کیا اور ایک بڑا جلوس نکالا، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولنا فضل الرحمن نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نفاذ اسلام اور ریاست مدینہ بنانے کے وعدے کئے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے دیر میں اپنا موقف بیان کیا اور پھر سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو باری کی جماعتیں قرار دیا، تحریک انصاف بدستور معتوب ہے تاہم خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے راہنماؤں نے باقاعدہ جلسے کئے ہیں اور اسی تگ و دو میں انتخابی معرکے کا وقت آ گیا جسے ڈی۔ ڈے بھی کہا جا سکتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے NA51مری میں اپنا ووٹ کا سٹ کردیا

ان انتخابات کے حوالے سے جو کچھ ہو اور ہو رہا ہے وہ میڈیا کے توسط سے سامنے آتا چلا گیا، ملک دشمن عناصر اور بیرونی ایجنٹوں نے سر توڑ کوشش کی اور تخریبی کارروائیاں کرتے چلے گئے جبکہ دہشت گرد تنظیموں نے بھی اپنا کام مسلسل جاری رکھا۔ اس دوران بلوچستان (مچھ) میں ہونے والی بڑی واردات میں ”را“ کی مداخلت کے بھی شواہد مل گئے۔ جیسے جیسے استحکام کی بات ہو رہی تھی، ویسے ویسے دہشت گردی بھی جاری تھی، مقصد یہی تھا کہ انتخابات کو سبوتاژ کیا جائے کہ سب جماعتیں ایک دوسرے کی رقیب ہونے کے باوجود انتخابات کے حوالے سے متفق ہیں اور سبھی کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی حالت درست کرنے کے لئے نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔

الیکشن کمیشن کی سکیورٹی رینجرز، ایف سی اور پولیس اہلکاروں نے سنبھال لی

میں یہ سطور لکھ رہا تھا کہ ٹی وی سکرین پر ایک اور دھماکے کی اطلاع آ گئی کہ پشین کے علاقے خانو زئی میں آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفتر کے باہر دھماکہ ہوا، ابتدائی اطلاع کے مطابق بارہ افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد زخمی ہیں۔ یہ بھی سبوتاژ ہے اور آخری دم میں بھی الیکشن مخالف کوشش ہے، ان دہشت گردوں کا مقصد انتخابات ملتوی کرانا تھا جس میں وہ ناکام رہے ہیں اب انہوں نے امیدوارروں اور رائے دہندگان میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اس کا مقصد اس امر کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا کہ اس طرح رائے دہندگان کو پولنگ سے دور رکھا جائے۔ اس مقصد میں بھی شاید یہ ناکام رہیں کہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر محکمہ داخلہ نے بھی سخت حفاظتی انتظامات کئے ہیں، اب انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ امن و امان کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کریں اور انتخابی مہم کے دوران جو کچھ بھی کیا یا کہا گیا، اس سے گریز کر لیں تاکہ انتخابات پر امن طور پر ہو سکیں، بلکہ سیاسی جماعتوں کا تو یہ فریضہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پر امن رہیں اور امن کو برقرار رکھیں تاکہ یہ مرحلہ پر امن طور پر طے پا جائے اور حکومت سازی کا مرحلہ آئے۔

سیہون ؛مراد علی شاہ نے پولنگ سٹیشن واہڑ میں ووٹ کاسٹ کرلیا

میں نے یہ گزارشات معروضی حالات کے مطابق کی ہیں تاہم خدشات کو رد کرنے سے معذور ہوں بلکہ میرا دل تو بعد از انتخابات کے حالات سے بھی دھڑکتا اور تشویش میں مبتلا ہے۔ بلا شبہ کنویسنگ ہر سیاسی جماعت کا حق ہے لیکن جو حالات پیدا ہوئے یا کئے گئے وہ ایسے بن گئے کہ سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے اپنے غبار نکالنا شروع کر دیئے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بلاول بھٹو زرداری انتخابی عمل میں جوش پیدا کرنے والے پہلے نوجوان اور اپنی جماعت کے صدر ہیں۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم آخری روز تک پر جوش انداز سے چلائی، مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی کسی قسم کی کمی نہ ہوئی۔ جمعیت علماء اسلام (ف) انتخابات کے التوا کی بات کرنے کے باوجود انتخابی مہم میں سرگرم ہو گئی۔ جماعت اسلامی نے اس بار سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے گریز کیا اور اکیلے پرواز کی اس کی انتخابی مہم کافی دیر سے جاری تھی، ابتدا ڈور ٹو ڈور سے کی گئی اور پھر جلسے اور جلوس بھی نکالے۔

عام انتخابات 2024،وہ حلقے جہاں تاحال پولنگ کا عمل شروع نہیں ہو سکا

متحدہ کا ذکر کئے بغیر بات مکمل نہ ہو گی کہ اس مرتبہ ابتداء ہی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کیا اور پھر مقامی طور پر بھی پیپلزپارٹی کے خلاف اتحاد بنا لیا اس کی انتخابی مہم کراچی سے نکل کر حیدر آباد اور میر پور خاص تک رہی سندھ کا باقی حصہ جی ڈٹی اے کے لئے چھوڑ دیا۔

یہ سطور اختتام کو پہنچ رہی ہیں کہ اس دوران قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے دفتر کے باہر دھماکہ ہو گیا۔ پشین کے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 15ہو گئی۔ قلعہ سیٹ اللہ کے بارے میں بتایا گیا کہ 12افراد جاں بحق اور اتنے ہی زخمی ہوئے یوں ملک دشمنوں نے آخری روز تک اپنی بھرپور کوشش کی تاہم انتخابات کے التواء میں کامیاب نہ ہو سکے اور آج (جمعرات) کو پولنگ ہو رہی ہے، اللہ سے دعا ہے کہ یہ دن خیریت سے گزر جائے دشمنوں کے مذموم مقاصد ناکام ہوں۔

ملک بھر میں موبائل سروس معطل ہونے کی خبروں پر الیکشن کمیشن حکام کا موقف بھی سامنے آ گیا

اس تمام تر صورت حال کے حوالے سے مجھے اپنے خدشات کا بھی اظہار کرنا ہے اور کم از کم بڑی سیاسی جماعتوں سے یہ توقع کرتا ہوں کہ بعد از پولنگ خصوصی طور پر امن بحال رکھنا ضروری ہے، یہاں میں الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی یقین دہانیوں کو تسلیم کر لیتا ہوں۔ انتخابات شفاف ہوں گے اس طرح یہ بھی توقع کرتا ہوں کہ انتخابی نتائج کے ساتھ بھی ہاتھ نہیں ہوگا اور الیکشن کمیشن کے دن صاف اور واضح طریقے اور قواعد کے مطابق اعلان کیا جائے گا اسی کے مطابق نتائج بھی دیئے جائیں گے۔ اسی صورت میں سیاسی جماعتوں کے ردعمل کے لئے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی تحمل سے رہیں اور نتائج تسلیم کریں۔ خلاف معمول بلاول بھٹو نے خدشات تو ظاہر کئے تاہم محتاط رویہ اختیار کیا تھا لیکن لاڑکانہ کے آخری جلسے میں ان کی دھمکی اچھی نہیں لگی۔ اسی طرح متحدہ والوں کو اپنے رویئے پر غور کرنا ضروری ہے کہ اس بار وہ زیادہ شدت کا مظاہرہ کرتے چلے آ رہے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا یہ کریڈٹ ضرور ہے کہ انہوں نے کراچی میں جماعت کو پھر سے متحرک کر دیا اور نتائج بھی حاصل کئے لیکن ان کا دعویٰ کہ وہ جیت چکے ہیں دوسروں کو بوریا بستر گول کر لینا چاہئے درست نہیں نتائج کو تسلیم کرنا ہی جمہوریت ہے اور سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا دوسری صورت ہوئی تو ملک دشمنوں کے عزائم ہی پورے ہوں گے میری دعا اور اپیل ہے کہ پوسٹ الیکشن اور نتائج اس پر برقرار رہے۔ شکایت، اعتراض کے قواعد موجود ہیں۔

شہبازشریف نے این اے 127 میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا، یہاں امیدوار کون ہے ؟ کانٹے کا مقابلہ

QOSHE -       اللہ سے دعا ہے کہ امن و سلامتی ہو! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      اللہ سے دعا ہے کہ امن و سلامتی ہو!

6 3
08.02.2024

معاشی استحکام کا انحصار سیاسی استحکام پر ہے اور سیاسی استحکام صاف شفاف عام انتخابات سے ممکن ہے اور اب وہ دن آ ہی گیا جب پاکستان کے رائے دہندگان اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔ آج (جمعرات) رائے شماری کا دن ہے منگل کی شب انتخابی مہم ختم ہو گئی، آخری روز بڑی سیاسی جماعتوں نے جلسوں کا اہتمام کیا، مسلم لیگ (ن) نے قصور میں رنگ جمایا، بلاول بھٹو نے نانا اور والدہ کے آبائی شہر لاڑکانہ میں جوش دکھایا۔ ایم کیو ایم (متحدہ) نے ریلی کا اہتمام کیا۔ مہاجر قومی موومنٹ نے بھی انتخابی مہم کے آخری روز اپنی حمایت کا مظاہرہ کیا اور ایک بڑا جلوس نکالا، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولنا فضل الرحمن نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نفاذ اسلام اور ریاست مدینہ بنانے کے وعدے کئے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے دیر میں اپنا موقف بیان کیا اور پھر سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو باری کی جماعتیں قرار دیا، تحریک انصاف بدستور معتوب ہے تاہم خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے راہنماؤں نے باقاعدہ جلسے کئے ہیں اور اسی تگ و دو میں انتخابی معرکے کا وقت آ گیا جسے ڈی۔ ڈے بھی کہا جا سکتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے NA51مری میں اپنا ووٹ کا سٹ کردیا

ان انتخابات کے حوالے سے جو کچھ ہو اور ہو رہا ہے وہ میڈیا کے توسط سے سامنے آتا چلا گیا، ملک دشمن عناصر اور بیرونی ایجنٹوں نے سر توڑ کوشش کی اور تخریبی کارروائیاں کرتے چلے گئے جبکہ دہشت گرد تنظیموں نے بھی اپنا کام مسلسل جاری رکھا۔ اس دوران بلوچستان (مچھ) میں ہونے والی بڑی واردات میں ”را“ کی مداخلت کے بھی شواہد مل گئے۔ جیسے جیسے استحکام کی بات ہو رہی تھی، ویسے ویسے دہشت گردی بھی جاری تھی، مقصد یہی تھا کہ انتخابات کو........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play