میرا یقین کامل ہے کہ اللہ سے دردمندی کے ساتھ جائز معاملے کی خاطر دعا کی جائے تو وہ رحیم ضرور رحم کرتا ہے۔ یہ تو ہم ہی ہیں جو گناہوں میں اس حد تک لتھڑ چکے کہ اللہ کو بھی دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں جو علیم و خبیر بھی ہے۔ آج (جمعرات) کی خبر ہے کہ خشک سالی کی روشنی میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدائت پر وفاقی وزارت مذہبی امور نے آج (جمعہ) نماز استسقاء ادا کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وفاقی وزارت کے علاوہ چاروں صوبائی حکومتوں سے بھی کہا گیا ہے۔ یوں مجموعی طور پر آج پورے ملک میں ادائیگی ہوگی اور اللہ سے اس خشک سالی اور خشک سردی کو ختم کرنے کے لئے دعا کی جائے گی۔ جب اتنی بھاری تعداد میں لوگ گڑ گڑائیں گے تو ضرور اللہ کی رحمت جوش میں آئے گی اور وہ حالیہ پریشانی سے نجات دے گا۔

انتخابات میں مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت سے جیت کر ملکی معیشت کو بحال کرے گی: عدنان اقبال بٹ

اگرچہ مہربان نے آتے آتے بہت دیر کر دی تاہم میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میری یہ خواہش اس طرح ہی پوری ہوئی۔ میں نے اپنے کالموں میں ایک سے زیادہ بار عرض کیا تھا کہ مادی اور سائنسی اصول اپنی جگہ لیکن روحانیت سے انکار تو نہیں کیا جا سکتا اور پھر یہ تو ہمارے پیارے نبی آخر الزمان حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ و الٰہ وسلم کی سنت ہے۔ آپؐ نے خود بھی نماز ادا کی۔ دعا کی اور اللہ نے سن بھی لی، جہاں تک میرا یہ تجویز دینے یا لکھنے کا تعلق ہے تو مجھے ذاتی مشاہدہ بھی ہے۔ ہم طالب علم تھے جب نماز استسقاء کی ادائیگی ہوئی اور اللہ نے سن لی اور بارش ہو گئی۔ جب سائنس مضمون تھا۔ پڑھائی بھی جاتی اور ایجادات بھی سامنے آ رہی تھیں لیکن وہ ایک ایسا زمانہ تھا جب اللہ کو یاد بھی کیا جاتا تھا۔ میرا ایک ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ ہمارے بزرگ علامہ ابوالحسناتؒ حیات تھے اور ایک بار گرمیوں میں برسات میں تاخیر ہو گئی۔ گرمی کی شدت بھی بڑھی تو حضرت علامہ نے جامع مسجد وزیر خان کے باہر نماز پڑھائی اور دعا کی تو اسی روز کچھ لمحے بعد اللہ نے ابر رحمت برسا دیا۔

محمد صالح نے دبئی قونصلیٹ میں بطور پریس قونصلر چارج سنبھال لیا

اس کے علاوہ دعا کے حوالے سے میرا مشاہدہ ہے کہ حضرت پیر صدر المشائخ فضل عثمان کاہلیؒ مجددی نے ہمیں اپنے ساتھ سوات چلنے کی دعوت دی ہم ان کے ساتھ نہ جا سکے کہ ہمارے دفتری امور اور علامہ ابوالحسنات کے صاحبزادے امین الحسنات سید خلیل احمد قادری کی مصروفیات اس کا باعث تھیں، بہرحال پروگرام کا علم تھا۔ حضرت صدر المشائخ کی روانگی کے دو روز بعد ہم بھی عازم سفر ہوئے اور سوات پہنچے۔ سوات میں پہاڑ چڑھ کر ایک گاؤں میں جانا تھا ہم وہاں نمازظہر سے قبل پہنچے۔ صدر المشائخ ایک کھلی جگہ پر تشریف فرما تھے، جب ہم دونوں نے پہنچ کر سلام عرض کیا تو انہوں نے خوش آمدید کہتے ہوئے فرمایا، آؤ خلیل صاحب، آؤ خادم صیب، اچھا ہوا آپ بھی آ گئے، مجمعے کی طرف اشارہ کرکے کہایہ لوگ دور دور سے آئے ہیں کہ اس سال بارش نہیں ہوئی۔ آئیں ہم سب مل کر اللہ سے دعا کرتے ہیں وہ کسی کی تو سن ہی لے گا، قارئین کرام! میں حقیقت بتا رہا ہوں کہ حضرت نے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا ”ہاتھ اٹھاؤ، سب مل کر اللہ سے دعا کرو، وہ سن لے گا“ دعا مانگی گئی اور جب حضرت نے اختتام کرکے دعا ختم کی تو میری نظر آسمان کی طرف چلی گئی، دیکھا تو دور سے کالے بادلوں کے جھنڈچلے آ رہے ہیں اور یہ بادل جلد ہی آ گئے اور موٹے موٹے قطروں والی تیز بارش بھی شروع ہو گئی۔

دنیا بھر میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آئی ہے، تحقیقاتی رپورٹ

یہ تو اللہ سے استدعا ہے اور اللہ سنتا اور قبول بھی کرتا ہے۔ ہمارا تو بچپن کا یہ تجربہ بھی ہے کہ جب کبھی سخت گرمی ہوتی اور بارش نہ ہو رہی ہوتی تو ہم لڑکے مل کر بھنے ہوئے چنوں میں سے سبزی مائل (سبز)چنے چھانٹتے اور ان کوکنوئیں میں پھینک کر نہ صرف ایک دوسرے پر پانی پھینکتے بلکہ گزرتے بابوں کو بھی بھگو دیتے اور ساتھ کہتے ”کالیاں اٹاں کالے روڑ، مینہ وسادے زور و زور“ اور یوں اس ٹوٹکے سے بارش ہوجاتی تھی، چہ جائیکہ کہ حدیث مبارکہ کے مطابق نماز ادا کرکے اللہ سے دعا کی جائے۔

میں نے عرض کیا کہ بہت دیر کی تو اس کے لئے وضاحت ہے کہ جب دسمبر خشک گیا تو مجھے فکر لاحق ہو گئی تھی۔ گندم کی بوائی دسمبر میں مکمل کر لی جاتی ہے اور ہمارے کسان بھائیوں کو موسم سرما کی بارش کا انتظار ہوتا ہے کہ زمین تر ہو اور پودے باہر آئیں۔ دسمبر کے آخری ہفتے تک تو انتظار ہوتا ہے لیکن دسمبر گزر جائے تو فکر لاحق ہو جاتی ہے۔ کسان بھائیوں کی اسی پریشنانی کے پیش نظر میں نے اپنے دو تین کالموں میں یہ اپیل بھی کی کہ سائنس کے اصول اپنی جگہ۔ موسمیاتی تبدیلیاں اپنی جگہ، لیکن اللہ سے کچھ مانگنا تو بُری چیز نہیں، چنانچہ میں نے یہ استدعا کی اور پھر دہرائی۔ حتیٰ کہ گزشتہ روز (جمعرات) جو کالم شائع ہوا۔ اس میں عرض مکرر کی۔ مجھے دکھ تھا کہ بات سنی کیوں نہیں جاتی ہم سب تو گناہ گار نہیں، ہم میں ہی اللہ کے نیک بندے بھی ہیں اگر اجتماعی دعا ہو تو کسی نہ کسی کی سنی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی سیکرٹری اور چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف پنجاب برادرم طاہر بخاری کی رائے زیادہ بہتر تھی کہ سرکاری سطح پر اہتمام ہونا چاہیے، بہرحال اب تو نگران وزیراعظم نے ہدایت کر دی ہے، یقینا اس پر عمل بھی ہوگا اور یہ مقبول بھی ہو جائے گی کہ سربراہ مملکت کی طرف سے ہوئی ہے۔ میری درخواست ہے کہ اس نماز کے لئے اہتمام بھی ہونا چاہیے کہ ادائیگی کھلی جگہوں پر ہوتی ہے۔ میری اپنے بھائیوں اور تمام حکام و سیاست دانوں سے مودبانہ اپیل ہے کہ آج جہاں جہاں بھی نماز ہو وہ اس میں شریک ہو کر ادا کریں اور دعا مانگیں، اللہ کریم مہربان ہے وہ کسی نہ کسی کی تو سن ہی لے گااور ابر رحمت سے نواز دے گا، سوکھی کھیتیاں ہری ہوں گی اور گندم کی پیداوار پہلے سے بہتر ہوگی کہ خشک سالی سے فصل تو متاثر ہوئی لیکن خشک سردی نے نمونیہ کی وباء پھیلا دی ہے، بچے شکار ہو رہے اور وفات بھی پا گئے ہیں۔ گڑگڑائیں، اللہ مہربان ضرور سنے گا۔

شکارپور،جے یوآئی رہنما مولانا عبد الحمید ڈرائیورسمیت بازیاب

QOSHE -       نماز استسقاء، دیر کر دی پھر بھی درست ہے! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      نماز استسقاء، دیر کر دی پھر بھی درست ہے!

10 1
26.01.2024

میرا یقین کامل ہے کہ اللہ سے دردمندی کے ساتھ جائز معاملے کی خاطر دعا کی جائے تو وہ رحیم ضرور رحم کرتا ہے۔ یہ تو ہم ہی ہیں جو گناہوں میں اس حد تک لتھڑ چکے کہ اللہ کو بھی دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں جو علیم و خبیر بھی ہے۔ آج (جمعرات) کی خبر ہے کہ خشک سالی کی روشنی میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدائت پر وفاقی وزارت مذہبی امور نے آج (جمعہ) نماز استسقاء ادا کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وفاقی وزارت کے علاوہ چاروں صوبائی حکومتوں سے بھی کہا گیا ہے۔ یوں مجموعی طور پر آج پورے ملک میں ادائیگی ہوگی اور اللہ سے اس خشک سالی اور خشک سردی کو ختم کرنے کے لئے دعا کی جائے گی۔ جب اتنی بھاری تعداد میں لوگ گڑ گڑائیں گے تو ضرور اللہ کی رحمت جوش میں آئے گی اور وہ حالیہ پریشانی سے نجات دے گا۔

انتخابات میں مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت سے جیت کر ملکی معیشت کو بحال کرے گی: عدنان اقبال بٹ

اگرچہ مہربان نے آتے آتے بہت دیر کر دی تاہم میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میری یہ خواہش اس طرح ہی پوری ہوئی۔ میں نے اپنے کالموں میں ایک سے زیادہ بار عرض کیا تھا کہ مادی اور سائنسی اصول اپنی جگہ لیکن روحانیت سے انکار تو نہیں کیا جا سکتا اور پھر یہ تو ہمارے پیارے نبی آخر الزمان حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ و الٰہ وسلم کی سنت ہے۔ آپؐ نے خود بھی نماز ادا کی۔ دعا کی اور اللہ نے سن بھی لی، جہاں تک میرا یہ تجویز دینے یا لکھنے کا تعلق ہے تو مجھے ذاتی مشاہدہ بھی ہے۔ ہم طالب علم تھے جب نماز........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play