عبدالقادرحسن: کالم نگارہی نہیں، انسان اور دوست بھی اچھے تھے!
ہم ماننے والے ہیں، مسلمان ہیں اور یہی رحمت الٰہی بھی ہے۔ فرمایا گیا کہ نیک اولاد اور صدقہ جاریہ بعداز حیات بھی انسان کے کام آتا ہے کہ صدقہ جاری ہے ثواب ملتا اور نیک اولاد بھی نہ صرف مغفرت کے لئے دعا کرتی بلکہ بزرگوں کی یاد ایسے تازہ کرتی ہے کہ وہ ہم میں موجود محسوس ہوتے ہیں، گزشتہ بدھ کو ایسی ہی ایک محفل میں شرکت کا اعزاز حاصل ہو گیا جو ایک سعادت مند بیٹے نے اپنے والد کے لئے سجائی تھی اور بڑے ہی اہتمام و انصرام کے انعقاد کی سعادت حاصل کی تھی۔
میرے ساتھ زندگی میں ایسے اتفاق ہو جاتے ہیں جیسے آگ لینے جاتے ہوئے اعزاز نصیب ہو جائے۔ 2009ء میں میرے دِل کی جراحت بھی ایک اتفاق کا حاصل تھی کہ سینے میں دباؤ کے باعث پی آئی سی چیک کروانے گیا، ابتداء میں دو تین گھنٹے کے بعد نسخہ لکھوا کر گھر آ گیا تاہم شام کو جب خون کے ٹیسٹ کا نتیجہ آیا تو ڈاکٹر حضرات نے واپس بلوا لیا، اِس کے بعد پھر شعیب بن عزیز جیسے ہمدرد دوستوں اور ڈاکٹر حضرات کے تعاون سے تمام مراحل طے ہوتے چلے گئے اور الحمدللہ آج میں اِسی جراحت کے سہارے سانس لیتا ہوں اور نئی گزر گاہ والا دِل سینے میں دھڑکتا رہتا ہے، ایسا ہی اتفاق گزشتہ ہفتے ہوامیری نظر کا چشمہ بس کے سفر میں گر چکا تھا اور نیا بنوانے کے لئے نئے نمبر کی ضرورت تھی۔ محترم اسلم لودھی صاحب نے اپنے ایک کالم میں المصطفیٰ ٹرسٹ ہسپتال کا بڑے اچھے انداز میں ذکر کیا تھا، منگل کو اپنے صاحبزادے عاصم چودھری کے ساتھ ٹیسٹ کراکے نمبر لینے گیا، وہاں برادرم انور کھرل اور شاہد نذیر صاحبان سے ملاقات ہوئی پھر تمام مراحل طے ہوتے چلے گئے تاہم جب محترم ڈاکٹر حامد رضا صاحب تک پہنچے تو اُنہوں نے دو بار دیکھا اور پھر نرم لہجے میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website