رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں!!
ہندوستان میں انیسویں صدی اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کہ دہلی اور لکھنو کے شعرا کی آپس میں معاصرانہ چشمکیں چلتی رہتی تھیں کہ مشاعروں کا رواج تھا طرہ مصرعہ دیا جاتا تھا اور اس پر گرہ لگانی ہوتی تھی یعنی شعر کا دوسرا مصرعہ لگا کر شعر مکمل کر دیا جاتا تھا۔ ایک دفعہ لکھنؤ کا ایک شخص دہلی آیا تو دیکھا کہ ایک طرح مصرعہ پر شعراء سر گرداں ہیں کہ اس پر کیا گرہ لگائی جائے یعنی دوسرا مصرعہ لگا کر شعر کو مکمل کیا جائے وہ طرح مصرعہ تھا کہ
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں!!
جب لکھنو سے وارد شخص نے دلی والوں کو اس طرح مصرعہ پر پریشان دیکھا تو اس نے نہایت لجاجت سے عرض کیا کہ جان کی امان پاؤں تو اس پر گرہ لگا کرمیں شعر مکمل کر دیتا ہوں مگر آپ برا نہ ماننا۔ اس کی یہ بات کہنے پر دلی والوں نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ اس سے ہر گز ناراض نہ ہوں گے تو اس نے پورا شعر اس طرح بنا کر سامعین کی بولتی بند کردی کہ:
جنوبی افریقہ نے آل راؤنڈر جوان جیمز کو انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے کپتان نامزد کر دیاسنا ہے دلی میں کچھ الو کے پٹھے!!
رگ گل........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website