آج (جمعہ) نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان ٹی20 سیریز کا پہلا میچ ہو گا، اس میں نئی قیادت کے ساتھ نئے جوش سے حصہ لینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ یہ معمول ہے اور آسٹریلیا کے دورے سے پہلے بھی بہت بلند بانگ دعوے کیے گئے تھے،اب پانچ میچوں کی اِس سیریز کو بھی ورلڈکپ کی تیاریوں کا سلسلہ اور حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔اب تک جو اطلاعات ملی ہیں ان کے مطابق اس سیریز میں بھی تجربے کئے جا رہے ہیں۔ ٹی20 کی اوپننگ جوڑی توڑ دی گئی اور اب وکٹ کیپر بیٹر کے ساتھ صائم ایوب سے افتتاح کرایا جائے گا۔محمد رضوان کو برقرار رکھا گیا اور بابر اعظم کو ایک درجہ کم کر کے تیسرے نمبر پر کھلانے کا فیصلہ صادر کر دیا گیا ہے، بابر اعظم تیسرے اور فخر زمان پانچویں نمبر پر بیٹنگ کریں گے اور یوں اوپر سے نیچے والا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ایسا اندازہ ہوتا ہے کہ بابر اعظم کو ایک مخصوص طریقہ کار کے مطابق ٹیم ہی سے باہر کر کے اسے بھی کزن عمر اکمل کی طرح کھڈے لائن لگانے کا پروگرام ہے۔ آسٹریلیا میں بابر اعظم کی کارکردگی بہتر نہیں تھی اس سے قبل ایک روزہ ورلڈکپ سے زوال کے آثار تھے کپتانی تو گئی لیکن بابر کا تسلسل ٹوٹ گیا اور وہ تنقید کی زد میں آ گیا۔یہ فرض اور کسی نے نہیں خود بورڈ کے سربراہ نے نبھایا اور برملا اعلان کیا کہ ٹیم میں آٹھ مرکزی کھلاڑیوں نے گروپ بنا رکھا ہے اور ان کے کھلاڑی مہیا کرنے والی کمپنی سے معاہدے بھی ہیں اس کے ساتھ اشارتاً فکسنگ کا بھی اشارہ دے دیا،اس کے بعد ان کھلاڑیوں کی ذہنی کیفیت کیا ہو سکتی ہے اس کا اندازہ اِس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں کپتان اور بابر اعظم سمیت کھلاڑیوں کی کارکردگی بُری طرح متاثر ہوئی، بابر اعظم سکور نہ کرنے کی وجہ سے ٹیسٹ رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن پر پہنچ گیا۔ چہ جائیکہ وہ مسلسل ریکارڈ بناتا چلا جا رہا تھا اور اب تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ وکٹ پر آ کر وہ کھیلنا ہی بھول جاتا ہے،بقول ڈائریکٹر محترم پروفیسر حفیظ بابر اب نیٹ کا بیٹر ہے وہاں اچھا کھیلتا اور وکٹ پر آ کر ٹھس ہو جاتا ہے اس سے تو یہی تاثر ملتا ہے کہ بابر اعظم صدمے سے دوچار ہے اور اس پر نفسیاتی دباؤ ہے، کیا ایسی صورت میں اُسے کسی نفسیاتی معالج سے علاج کی ضرورت نہیں اور نہیں تو کم از کم ایک دو نشستیں ہی ہو جائیں۔

پنجاب حکومت کا نوجوانوں کو روزگار کیلیے کینیڈا بھیجنے کا اعلان

سیاسی ماحول اور سیاست سے ہٹ کر کرکٹ کے حوالے سے لکھنا عجیب تو لگتا ہے لیکن ہمارے شاہین پرواز کے برعکس تھک کر گر چکے ہیں اور اب بھارتی حضرات نے یہ دعویٰ کر دیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کی ٹیم سے جیت نہیں سکتی، بھارتی ٹیم کا اصل مقابلہ اب آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ سے ہے یوں ہم اب ہاکی کے بعد کرکٹ میں بھی زوال پذیر ہیں اور اغیار کے طعنے سننے پر مجبور ہیں۔دنیا بھر میں یہ اصول ہے کہ جب کسی بھی ملک کی ٹیم یکایک زوال پذیر نظر آنے لگے تو باقاعدہ تحقیق کر کے وجوہات تلاش کی جاتی اور اس کی بنیاد پر خامیاں دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،لیکن ہمارا دستور ہی نرالا ہے،ہم کسی تحقیقات کے جھگڑے میں ہی نہیں پڑتے،بلکہ ایسی کارروائی کرتے ہیں کہ انسان دم بخود رہ جاتا ہے۔ ورلڈکپ کی افسوسناک شکست کے بعد ٹیم کو آسٹریلیا بھیجنے کی تیاری ہوئی تو نہ صرف تنقید کا شکار تمام کھلاڑی اس کا حصہ تھے، بلکہ اُمید ِ بہار کے طور پر جو بھی کھلاڑی نظر آئے اُن کو شامل کر کے بھیج دیا گیا۔اس کے علاوہ بڑا فیصلہ یہ کیا کہ سارے غیر ملکی کوچ فارغ کر دیئے گئے اور مقامی سابق کھلاڑیوں کو ذمہ داری سونپی گئی،ایسا کرتے وقت اہلیت کا معیار کیا تھا یہ کسی کے علم میں نہیں، کوچنگ باقاعدہ ایک فن کا درجہ رکھتی ہے۔بہرحال آسٹریلیا میں جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے اس پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا کھویا کیا پایا،ہم نے کھو تو سب کچھ دیا لیکن پایا صرف عامر جمال جو فاسٹ باؤلر سے بڑھ کر آل راؤنڈر ثابت ہوا، خرم بھی اچھی دریافت تھی لیکن وہ اَن فٹ ہو کر واپس آ گیا تاہم جب نیوزی لینڈ کی باری آئی تو آسٹریلیا میں شکست کے ذمہ داران کھلاڑی اور انتظامیہ والے چھیڑے ہی نہیں گئے۔اُلٹا ایک اور پروفیشنل کو ساتھ شامل کر لیا گیا۔

یونان کا ترک شہریوں کے لئے ویزہ فری انٹری کا اعلان

مجھے یاد ہے جب کیری پیکر سرکس شروع ہوئی تو آصف اقبال سمیت خان برادران بھی اس سرکس کا حصہ بن گئے تھے اس عرصہ میں کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کی تاریخیں طے ہو چکی تھیں،جانے والوں نے کسی سے اجازت لئے بغیر یہ قدم اٹھایا۔ عبدالحفیظ کاردار(مرحوم) چیئرمین بورڈ تھے۔انہوں نے وسیم باری کی قیادت میں ٹیم تشکیل دے لی کہ اِن نوجوانوں ہی نے بہتر ہو جانا ہے۔ دوسری طرف کیری پیکر تو سرمایہ دار اور چینل 9 کا مالک تھا اس کا جھگڑا آسٹریلین بورڈ سے نشریاتی حقوق پر ہوا کہ وہ آسٹریلیا میں کرکٹ کے تمام میچ صرف چینل9پر دکھانا چاہتا تھا۔اس وجہ سے بہت اہتمام کیا گیا۔ یہ جو ایک روزہ میچوں کا موجودہ کھیل ہے یہ اُسی کیری پیکر سرکس کا کیا دھرا ہے،یونیفارم،سفید گیند اور کئی دوسرے لوازمات متعارف کرائے گئے،دنیائے کرکٹ کے بڑے نام حاصل کیے گئے، براہِ راست نشریات دکھائی گئیں اور یوں شہرت بھی حاصل کی،لیکن تابکہ بالآخر کرکٹ آسٹریلیا والے سمجھوتے پر مجبور ہو گئے اور کیری پیکر نے یہ سلسلہ ختم کر دیا، کھلاڑیوں کو معاوضہ دے کر فارغ کر دیا گیا وہ اپنے اپنے ممالک کو لوٹ گئے اور پھر سے کرکٹ پر بوجھ بن گئے۔یہ میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوا ہوں کہ خان برادران کی واپسی کے باعث عبدالحفیظ کاردار مستعفی ہو گئے۔

شاہین آفریدی نے بابراعظم کی خراب فارم پر اپنے تاثرات کا اظہار کردیا

اب صورتحال مختلف ہے، محترم ذکاء اشرف نے الزام لگا دیئے، نہ تحقیق ہوئی، نہ کسی کھلاڑی کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی، شکست اور بورڈ کے رویے کی وجہ سے ٹیم یقینا دباؤ میں آئی۔بورڈ کی طرف سے بڑی بڑی باتوں کے بعد تبدیلی، سلیکشن کمیٹی، ٹیم مینجمنٹ اور کوچز میں ہوئی،کھلاڑی وہیں کے وہیں ہیں اور اس سلیکشن کی ذمہ داری اب کوئی لینے کو تیار نہیں البتہ سلیکشن کمیٹی تبدیل کر دی گئی، جو صاحب متعین کیے گئے وہ بھی اچھے نتائج نہ دے سکے اور اب مزید تبدیلیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں اللہ ہی حافظ ہے، میں نئے انتظامات کو بہتر نہیں مانتا، چیئرمین صاحب کو یاد ہونا چاہئے کہ انہوں نے جو لوگ ذمہ دار عہدوں پر متعین کئے ہیں وہ ایک ہی طرف کے ہیں۔اِس سے پہلے سے موجود تعصب میں اضافہ ہوا ہے، بہتر یہ ہے کہ اس ٹیم کا ہاکی جیسا حشر ہونے سے بچا لیا جائے۔

کرکٹ وکٹوریہ نے سابق کپتان بابراعظم کو بڑی پیشکش کردی

QOSHE -       کرکٹ بدحال،سازش کیا ہے؟ - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      کرکٹ بدحال،سازش کیا ہے؟

6 0
12.01.2024

آج (جمعہ) نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان ٹی20 سیریز کا پہلا میچ ہو گا، اس میں نئی قیادت کے ساتھ نئے جوش سے حصہ لینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ یہ معمول ہے اور آسٹریلیا کے دورے سے پہلے بھی بہت بلند بانگ دعوے کیے گئے تھے،اب پانچ میچوں کی اِس سیریز کو بھی ورلڈکپ کی تیاریوں کا سلسلہ اور حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔اب تک جو اطلاعات ملی ہیں ان کے مطابق اس سیریز میں بھی تجربے کئے جا رہے ہیں۔ ٹی20 کی اوپننگ جوڑی توڑ دی گئی اور اب وکٹ کیپر بیٹر کے ساتھ صائم ایوب سے افتتاح کرایا جائے گا۔محمد رضوان کو برقرار رکھا گیا اور بابر اعظم کو ایک درجہ کم کر کے تیسرے نمبر پر کھلانے کا فیصلہ صادر کر دیا گیا ہے، بابر اعظم تیسرے اور فخر زمان پانچویں نمبر پر بیٹنگ کریں گے اور یوں اوپر سے نیچے والا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ایسا اندازہ ہوتا ہے کہ بابر اعظم کو ایک مخصوص طریقہ کار کے مطابق ٹیم ہی سے باہر کر کے اسے بھی کزن عمر اکمل کی طرح کھڈے لائن لگانے کا پروگرام ہے۔ آسٹریلیا میں بابر اعظم کی کارکردگی بہتر نہیں تھی اس سے قبل ایک روزہ ورلڈکپ سے زوال کے آثار تھے کپتانی تو گئی لیکن بابر کا تسلسل ٹوٹ گیا اور وہ تنقید کی زد میں آ گیا۔یہ فرض اور کسی نے نہیں خود بورڈ کے سربراہ نے نبھایا اور برملا اعلان کیا کہ ٹیم میں آٹھ مرکزی کھلاڑیوں نے گروپ بنا رکھا ہے اور ان کے کھلاڑی مہیا کرنے والی کمپنی سے معاہدے بھی ہیں اس کے ساتھ اشارتاً فکسنگ کا بھی اشارہ دے دیا،اس کے بعد ان کھلاڑیوں کی ذہنی کیفیت کیا ہو سکتی ہے اس کا اندازہ اِس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play